www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

روس نے شام کو ایس-300 طیارہ شکن میزائلوں کی فراھمی کے اپنے فیصلے کو صحیح ٹھہراتے ھوئے کھا ہے کہ یہ ھتھیار شام میں

غیر ملکی مداخلت کے خیال کو پنپنے سے روکنے میں مدد دیں گے۔ 
روس کے نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریابکوف کا کھنا ہے کہ یہ میزائل علاقے میں امن و استحکام قائم کرنے میں معاون ثابت ھوں گے اور یہ کچھ ،سر پھرے، عناصر کو تنازعِے میں کودنے سے باز رکھیں گے۔
روس نے یورپی یونین کی جانب سے شام میں فریقین کو اسلحہ کی فراھمی پر عائد پابندی برقرار نہ رکھنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی ہے۔
سرگئی ریابکوف نے کھا کہ یہ اقدام شام میں قیامِ امن کے لیے ھونے والی کانفرنس کے لیے نقصان دہ ثابت ھوگا۔
ان کا کھنا تھا کہ ایس-300 میزائلوں کی فراھمی کا معاھدہ کئی سال قبل طے پایا تھا۔
انھوں نے کھا کہ ھم اس سپلائی کو ایک استحکام بخشنے والا عنصر مانتے ہیں اور ھمیں یقین ہے کہ ایسے اقدامات کچھ سرپھروں کو ایسے حالات کے بارے میں غور کرنے سے باز رکھیں گے جو اس تنازع کو بین الاقوامی شکل دے کر غیر ملکی طاقتوں کو اس میں ملوث کرنے کی تگ و دو میں ہیں۔
نیٹو میں روس کے نمائندے الیگزینڈر گرشکو نے بھی اس ضمن میں کھا ہے کہ ان کا ملک ھتھیاروں کی فراھمی کے سلسلے میں عالمی قوانین کے فریم ورک کے عین مطابق کام کر رھا ہے۔
انھوں نے کھا کہ ھم ایسا کچھ نھیں کر رھے جس سے شام میں حالات تبدیل ھو سکتے ھوں۔ ھم جو ھتھیار فراھم کر رھے ہیں ان کا استعمال دفاعی مقاصد کے لیے ھوتا ہے۔
امریکہ، اسرائیل اور کچھ دیگر مغربی ممالک روس پر دباو ڈال رھے ہیں کہ وہ شام کو اپنے وعدے کے بر خلاف ایس-300 میزائلوں کی فراھمی روک دے۔
دریں اثنا، اسرائیل کے جنگی امور کے وزیر موشے یالون نے کھا ہے کہ شام کو مھا کرائے جانے والے ایس-300 طیارہ شکن میزائلوں کی پھلی کھیپ ابھی روس سے روانہ نھیں کی گئی ہے، یالون نے دھمکی بھرے لھجے میں کھا کہ اگر میزائلوں کی کھیپ شام پھنچتی ہے تو اسرائیل کو معلوم ہے کہ کس طرح کا ردّ عمل کیا جانا ضروری ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh