مشرق وسطی میں سازباز کےاحیاء کے لئے امریکی وزيرخارجہ کے مشرق وسطی اور مقبوضہ فلسطین کے بار بار کےدوروں نے
امریکی اقدامات کے نئے دور کےساتھ ھی بحران فلسطین کےحل کےلئے امریکی اقدامات کی نئی سازشوں سے پردہ اٹھایا ہے۔
اس سازش کا راز ایسے عالم میں فاش ھوا ہے کہ جان کری بائیس مئی کو چوتھی بار مقبوضہ فلسطین کا دورہ کرنے والے ہیں۔
جبکہ فلسطین کےخلاف سازشوں میں صھیونی حکومت اور امریکہ کےدرمیان مزيد یکجھتی کے لئے وہ تل ابیب کے ساتھ یکجھتی اور صلاح ومشورے کےلئے ھر موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررھے ہیں ۔
اس بیچ جان کری نے اٹلی کے دارالحکومت روم ميں صھیونی حکومت کےوزیرانصاف تزیتی لئونی اور فلسطینی انتظامیہ کے ساتھ ساز باز مذاکرات کار سے بھی ملاقات کی تھی۔
نئے منصوبے میں امریکہ ، صرف فلسطینی زمین کے چھوٹے سےحصے سےھی پسپائی اور زمین کے تبادلے کے منصوبے پرعمل درآمد اور بحران فلسطین کے حل کے لئے فلسطین کےسرحدی علاقوں کی سیکورٹی صورت حال کی نگرانی نیز فلسطینی انتظامیہ اور عرب حکومتوں کی جانب سے صھیونی حکومت کو ایک یھودی حکومت کی حیثیت سے تسلیم کئے جانے کی ضرورت پرتاکیدکرتا ہے۔
امریکہ کےنئے منصوبے کے مطابق فلسطینیوں کو اس بات کا پابند ھونا پڑےگا کہ وہ فلسطینی حکومت کو تسلیم کئے جانے کےلئے اقوام متحدہ سے رجوع نھيں کریں گے اور اقوام متحدہ کے کسی بھی متعلقہ ادارے کےرکن نھیں بنیں گے۔
مشرق وسطی کے لئے امریکہ کےنئے منصوبے پر ایک نظر ڈالنے کے بعد یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ فلسطینی عوام کےخلاف امریکی سازشیں ، بڑھنے کےساتھ ھی خطرناک ھوتی جارھی ہیں۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ فلسطینی عوام کےخلاف امریکی سازشیں ختم ھونے والی نھيں ہیں اورامریکہ ، فلسطینیوں کو نقصان پھنچانے کےلئے ھر موقع سےفائدہ اٹھاتاہے۔
ان حالات میں امریکہ زمین کےتبادلے کےزیرعنوان نئی چال کےڈھانچے میں فلسطینی زمینوں سے ھرطرح کے انخلاء کا معاملہ سرے سے ھی ختم کرناچاھتا ہے ۔
اس کےساتھ ھی صھیونی حکومت کی نسل پرستانہ پالیسیوں کے تناظر ميں واشنگٹن حکام چاھتے ہیں کہ فلسطینیوں اور عالمی برادری سےاس غاصب حکومت کوتسلیم کرانے کی زمین ھموارکریں تاکہ اس طرح اپنےگھربار سے نکالے گئےفلسطینیوں کی وطن واپسی کا معاملہ پوری طرح ختم ھوجائے۔
دوسری طرف امریکہ نیٹو فوجیوں کی موجودگی کامعاملہ پیش کرکے فلسطینی عوام کی مزيد سرکوبی اور اس کے غاصبانہ قبضے کو مستحکم کرنےمیں صھیونیوں کی مدد کرناچاھتاہے۔
اسی طرح صھیونی حکومت ،فلسطینیوں سے بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنائے جانے اور فلسطین کوخودمختار ملک کی حیثیت سےتسلیم کرانے کی کسی طرح کی کوشش نہ کئے جانے کا عھد لے کر، عملی طور پر ملت فلسطین کےآرمانوں پرپانی پھیردینا چاھتی ہے۔
یہ ایسے عالم میں ہے کہ صھیونی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کےمسئلے کونظراندازکردیاگیا ہے۔
بحران فلسطین کےحل کےلئے امریکی کوشش پر ایک نگاہ ڈالنے سےپتہ چلتا ہے کہ امریکہ کا نام نھاد امن منصوبہ اور اقدامات ، پوری طرح صھیونیوں کی حمایت میں انجام پارھے ہیں اورفلسطینی عوام کےخلاف جرائم میں شدت کے لئے صھیونی حکومت کوھری جھنڈی کے مترادف ہے ۔
فلسطینیوں کےخلاف مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کےحملوں میں شدت، علاقے میں امریکی سازشوں کےمنفی تنائج کی تصدیق کرتی ہے۔