آیات عظام نے صحابی رسول(ص) حضرت حجر بن عدی کے مزار مقدس کی توھین پر سخت غم و غصہ کا اظھار کیا ہےاور اس شدید مذمت کی ہے۔
آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان:
"بھت جلد دل کے اندھے مجرم اپنے جرائم کی سزا پائیں گے"
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمٰی مکارم شیرازی نے اپنے ایک بیانیہ میں کھا ہے کہ ایک دفعہ پھر جھان اسلام میں ایک فاجع رونما ھوا ہے اور تکفیری دھشتگردوں نے پیغمبر اکرم (ص) کے ایک بزرگوار صحابی اور حضرت علی (ع) کے وفادار ساتھی حجر بن عدی (رض) کے مزار پر حملہ کیا ہے اور ان کے مزار کو منھدم کر دیا ہے، دل کے اندھے دھشتگردوں نے نبش قبر کرکے ان کے جسد مطھر کی بے حرمتی کی ہے۔ آیت اللہ العظمٰی مکارم شیرازی نے مزید کھا ہے کہ حضرت حجر بن عدی عابد، زاھد اور شجاع انسان تھے۔ انھوں نے اپنے زمانے میں بنی امیہ کے مظالم کے خلاف قیام کیا، اور بنی امیہ کے ظالم حکمرانوں کے ھاتھوں دمشق کے نزدیک (مَرجِ العَذراء) نامی مقام پر شھید اور وھیں دفن ھوئے۔
مرجع عالی قدر نے اپنے بیانیہ میں مزید کھا ہے کہ حضرت حجر بن عدی کے مزار کو منھدم کرنے والے ان انسان نما وحشیوں کی تاریخ میں کوئی مثال نھیں ملتی، کیونکہ یہ نہ زندوں پر رحم کرتے ہیں اور نہ خاک میں دفن شھیدوں پر، اور اگر انھیں قدرت اور اقتدار مل گیا تو یہ گنبد و بارگاه ملکوتی پیغمبر خدا (ص) کو بھی منھدم کر دیں گے، کیونکہ یہ کئی بار اشاروں کنایوں میں اس بات کا اظھار کرچکے ہیں، صرف مسلمانوں کی رائے عامہ کے خوف سے ابھی تک ایسا نھیں کرسکے۔ آیت اللہ العظمٰی مکارم شیرازی کے اس بیانیہ میں تاکید کے ساتھ کھا گیا ہے کہ ھم اس جرم عظیم کی شدید مذمت کرتے ہیں اور بتا دینا چاھتے ہیں کہ اسلامی معاشرہ بالخصوص شیعیان جھان اس جرم کو ھرگز فراموش نھیں کریں گے اور یہ دل کے اندھے دھشتگرد جلد ھی اپنی اعمال کی سزا پائیں گے۔
بیانیہ میں مزید کھا گیا ہے کہ ھم ان دھشتگردوں کے حامیوں ترکی، سعودی عرب اور قطر سے لیکر امریکہ اور اسرائیل تک کو یہ بتا دینا چاھتے ہیں کہ آپ کو شرم آنی چاھیئے کیونکہ تم جن کی حمایت کر رھے ھو، انھوں نے اس غیر انسانی فعل کا ارتکاب کیا ہے جو کہ انسانیت کے کسی معیار کے ساتھ بھی سازگار نھیں ہے۔ بیانیہ کے آخر میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ ھم جانتے ہیں کہ دشمنانان اسلام جن کی سرپرستی امریکہ اور اسرائیل کر رھے ہیں، وہ اپنے حامیوں کی اس طرح کے جرائم انجام دینے کے لئے حوصلہ افزائی کر رھے ہیں، تاکہ مسلمانوں کے درمیاں فرقہ وارانہ جنگ شروع کی جاسکے، لیکن ھمیں یقین ہے کہ جہھان اسلام کے اندر رونما ھونے والی بیداری اسلامی کی بدولت وہ اپنی اس شوم سازش میں کامیاب نھیں ھوسکیں گے۔
آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی کا بیان:
" جھان اسلام کے علماء اسلام کی فریاد کو پھنچیں"
آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی نے صحابی رسول اسلام (ص) جناب حجر بن عدی(رض) کے مزار کو منھدم کرنے کی شدید مذمت کرتے ھوئے اپنے بیان میں کھا ہے کہ ھم تمام علماء اسلام، شیعہ سنی حوزہ ھائے علمیہ اور دانشگاھوں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ دینی مقدسات کی اھانت اور مسلم کشی فسادات کا جلد از جلد سد باب کرنے کے لیے چارہ جوئی کریں۔
بسم الله الرحمن الرحيم
"وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ"
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے جلیل القدر صحابی اور امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے باوفا ساتھی جناب حجر بن عدی سلام اللہ علیہ کی نسبت شام میں شدت پسند تکفیریوں کے ھاتھوں اھانت، تمام مسلمانوں اور اہھلبیت علیھم السلام کے چاھنے والوں کے لیے نھایت افسوس اور الم کا باعث بنی ہے۔
انا للہ و انا الیہ راجعون
اسلامی مقدسات اور اسلامی شخصیات کی مقدس قبور کہ جو اسلام اور مکتب اھلبیت علیھم السلام کی حقانیت کی عظیم نشانیاں ہیں کی نسبت کسی قسم کی اھانت بالکل قابل قبول نھیں ہے اور تمام مسلمانوں کے نزدیک ایسا عمل منفور اور مذموم ہے۔ کیسے یقین کیا جا سکتا ہے کہ ایک گروہ جو اسلام کے الف سے بھی واقف نھیں ہے اور اپنے آپ کو بڑا موحد اور عبادت گزار ثابت کرنے کے لیے ھزاروں بے گناہ انسانوں، بچوں بڑوں، عورتوں مردوں کا وحشیانہ انداز میں خون کر کے نوجوانوں کی گردنیں کاٹ کر کے انھیں میڈیا پر منشتر کرتا ہے اور اسلام عزیز کو دنیا میں بدنام کروا رھا ہے۔
پوری دنیا کے لیے یہ واضح ہے کہ یہ لوگ صھیونیت، نام نھاد حقوق بشرکا نعرہ لگانے والی تنظیموں اور بعض مزدور ملکوں کی براہ راست مدد سے اس طرح کے وحشیانہ اقدامات کرتے ہیں اور بجائے اس کے کہ اس وقت میانمار میں مسلمانوں کی حمایت کریں خود مسلمانوں کا قتل عام اور اسلامی مقدسات کی توھین کرنے میں جھٹے ہیں۔
ھم تمام علمائے اسلام، شیعہ سنی حوزہ ھائے علمیہ اور دانشگاھوں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ اس طرح کے تشدد آمیز واقعات اور مسلم کش فسادات کا سد باب کرنے کے لیے جلد از جلد چارہ جوئی کریں جن کی وجہ سے پوری دنیا میں مسلمان بدنام ھو چکے ہیں۔ اور اپنے جزئی اور سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر جلد از جلد صرف اسلام، قرآن اور اس دین حنیف آسمانی کی عزت و آبرو کی فکر کریں اگر کل یہ کام انجام پائے گا تو بھت دیر ھو چکی ھو گی اور پشیمانی کے سوا کچھ ھاتھ نھیں آئے گا۔
اسلام کی فریاد کو پھنچو اور مسلمانوں کی کھوئی ھوئی عزت اور آبرو کو انھیں لوٹاو کہ قرآن کریم کو لانے والا نبی رحمت(ص) تم سے صرف یھی امید رکھتا ہے: "ان تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ."