فلسطین کے نمایندے نے اقوام متحدہ میں صیھونی جیلوں میں بند تمام فلسطینی اسیروں کی رھائی پر تاکید کی ہے ۔
مشرق وسطی کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ماھانہ نشست میں فلسطین کے نمایندے ریاض منصور نےصیھونی جیلوں میں بند فلسطینی اسیروں کی خراب صورت حال کے بارے میں تشویش کا اظھار کرتے ھوئے تمام فلسطینی اسیروں کی رھائی کا مطالبہ کیا ۔
ریاض منصور نے صیھونی جیلوں میں بند بعض فلسطینی اسیروں کی موت کی طرف اشارہ کیا اور کھاکہ صیھونی جیلوں میں اس وقت پانچ ھزار نو سو فلسطینی اسیر بند ہیں جن میں دوسو پینتالیس بچے شامل ہیں ۔ ریاض منصور نے صیھونیوں کی جارحیت کے جاری رھنے اور مسئلہ فلسطین کے بارے میں سلامتی کونسل کی خاموشی پر تنقید کی ۔اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمایندے محمد خزاعی نے بھی اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کے ماھانہ اجلاس میں فلسیطن کے تمام اسیروں کی رھائی اور فلسطین، لبنان اور شام میں صیھونی حکومت کی جارحیتوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ۔
محمد خزاعی نے جو اقوام متحدہ میں ناوابستہ تحریک کے ھم آ ھنگی مرکز کے سربراہ بھی ہیں ناوابستہ تحریک رکن ممالک کی نمایندگی میں کھاکہ ھم ناوابستہ تحریک کی حیثيت سے صیھونی حکومت کی جانب سےفلسطینی بچوں اور عورتوں سمیت ھزاروں فلسطینیوں کو غیر قانونی طور پر جیلوں میں بند کرنے کی مذمت کرتے ہیں ۔محمد خزاعی نے صیھونی جیلوں میں فلسطینیوں کو دی جانے والی اذیتوں پر بھی تنقید کرتے ھوئےکھاکہ ناوابستہ تحریک فلسطینیوں کو نفسیاتی اور جسمانی اذیت کی مذمت کرتی ہے اور جیلوں میں بند تمام فلسطینی اسیروں کی رھائی کا بھی مطالبہ کرتی ہے ۔
اقوام متحدہ میں مشرق وسطی کے بارے میں ھونے والی ماھانہ نشست مسئلہ فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں خاص طور پر فلسطینی اسیروں کی رھائی سے متعلق نشست میں تبدیل ھوگئي اور عالمی رائے عامہ نے فلسطینی اسیروں کی خراب صورت حال کے بارے میں تشویش کا اظھار کیا اور صیھونی حکومت کی جارھیت کے مقابلے میں سلامتی کونسل کی خاموشی پر شدید تنقیدکی ۔
قابل ذکر ہے کہ حالیہ ھفتوں میں فلسطینی اسیروں کے خلاف صیھونی حکومت کے شدید اور غیر انسانی قدامات کے نتیجے میں فلسطینی اسیروں کی حالت پھلے سے بھی بد تر ھوگئی ہے ۔ صیھونی حکومت مغربی حکومتوں کی حمایت ،اقوام متحدہ اور اس سے وابستہ تنظیموں سمیت عالمی برادری کی خاموشی کو دیکھتے ھوئے فلسطینیوں خاص طور پر فلسطینی اسیروں پر تشدد آمیز کاروائیاں جاری رکھے ھوئے ہے ۔ فلسطینی اسیروں کے بارے میں صیھونی حکومت کی کارکردگي سے پتہ چلتا ہے کہ اس غاصب حکومت نے فلسطینیوں پر ظلم وستم کرنے میں کسی قسم کا کوئی دریغ نھیں کیااس نے فلسطینوں کے اندر رعب ووحشت پھیلانے کی غرض سے بھت سے فلسطینیوں کو گرفتار کیانیز انھیں رھا کرنے سے منع کر تی ہے ۔ صیھونی حکومت کی جانب سے فلسطینی اسیروں کو طویل مدت کے لئے جیل میں ڈالنے اور اسیروں سے متعلق مقدمہ چلائے بغیر غیر انسانی قوانین کی توسیع کا جائزہ لیا جانا چاھئیے ۔ قابل ذکر ہے کہ صیھونی حکومت کی فوجی عدالت عوفر جیل میں ایک فلسطینی اسیر کو دو مرتبہ عمر قید اور 58سال کی قید کی سزا سنا چکی ہے ۔
یہ ایسی حالت میں ہےکہ حالیہ دنوں میں اسرائیل کی کابینہ نے فلسطینی اسیروں کے خلاف نسل پرستانہ قانون کی مدت میں مزید دو سال کی توسیع کی ہے ، اس قانون کے مطابق صیھونی عدالتیں فلسطینی اسیروں کو جیل سے عدالت میں پیش کئے بغیر جب تک چاھیں جیل میں رکھنے کا حکم دے سکتی ہیں ،صیھونی حکومت کے قوانین بین الاقوامی حقوق ،اورقوانین کے منافی اور اخلاقی معیاروں کے خلاف ہے ۔ فلسطینیوں کے خلاف حالیہ برسوں میں صیھونی حکومت کے شدید اقدامات کے نتیجے میں بھت سے اسیر شھید اوربھت سے لاعلاج بیماریوں میں مبتلا ھوگئے ہیں ۔ ایسے حالات میں عالمی رائے عامہ کو توقع ہے کہ اقوام متحدہ اور اس سے وابستہ تنظیموں اور اداروں خاص طور پر سلامتی کونسل کو چاھئیے کہ وہ سنجیدہ ھوکر فلسطین کے مظلوم عوام کی مدد کے لئے آگے بڑھے اور فلسطینی اسیروں کے خلاف صیھونی حکومت کی طرف سے جاری بھیمانہ جارحیتوں کو روکے اور فلسطینی جیلوں سے فلسطینی اسیروں کو آزاد کرانے کے لئے اسباب فراھم کرے ۔