www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 عربستان کے شیعوں کے ساتھ اخلاق اور عدالت سے پیش آو

 

حضرت آیت اللہ العظمی شیخ جعفر سبحانی نے حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ النمر کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کر کے مقدمے چلانے والے سعودی حکام کو متنبہ کرتے ھوئے کہا: یہ یہ سب پر عیاں ہے کہ یہ الزامات عدل و انصاف سے دور ہیں ان سے قبائیلی بو آتی ہے۔
حضرت آیت اللہ سبحانی نے آج اپنے درس کے دوران پیغمبر اکرم (ص) کی اس حدیث کی طرف اشارہ کرتے ھوئے جس میں آنحضور (ص) نے فرمایا: "من سمع رجلا منادی یا للمسلمین و لم یجبه فلیس بمسلم"جو شخص کسی مسلمان کی فریاد کو سنے اور اس کی مدد کو نہ پھنچے وہ مسلمان نھیں ہے، کھا:سعودی مسلمانوں کے درمیان آیت اللہ شیخ النمر کی زندگی ان کے مصلح ( اصلاح کرنے والے) ھونے پر بھترین دلیل ہے۔
انھوں نے کھا: یہ مجاھد عالم دین چاھتا ہے ملک میں امن ھو لیکن اس شرط کے ساتھ کہ شیعوں پر ظلم نہ کیا جائے، شیعہ کو دوسرے درجہ کا شھری نہ دیکھا جائے۔
شیعوں کے مرجع تقلید نے کھا: اب ایسے انسان پر جس کی ساری زندگی میں سوائے تقویٰ، پرھیزگاری، تدریس و تقریر کے علاوہ کچھ نھیں ہے جاسوسی کا الزام لگاتے ہیں سب جانتے ہیں کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں۔
حضرت آیت اللہ سبحانی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہ طول تاریخ میں بھی انبیاء و اولیا کو ان عناوین کے ساتھ متھم کیا جاتا رھا ہے کھا: رسول خدا (ص) پر خیانت کا الزام لگایا گیا، کاھن ھونے کا الزام لگایا گیا، کذاب و ساحر کھا گیا لیکن کچھ بھی ثابت نھیں کر پائے البتہ یھی چیز پیغمبر گرامی اسلام (ص) کے ان الزامات سے پاک و مبرا ھونے کی دلیل ہے اور آپ (ص) کی زندگی اتنی پاکیزہ تھی کہ وہ کسی دوسری اخلاقی برائی کی نسبت آپ کی طرف نہ دے سکے۔
انھوں نے مزید کھا: بعینہ یھی تھمتیں آیت اللہ شیخ نمر اور دیگر ۱۶ علماء، ڈاکٹروں اور انجینیروں پر لگائیں جا رھی ہیں جو سب کے سب شیعہ ہیں۔ واضح ہے کہ یہ سب بے بنیاد الزامات ہیں۔ ان کا عدالت سے کوئی ربط نھیں ہے ان سے قبائیلی بو آتی ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی سبحانی نے حکام سعودی کو نصیحت کرتے ھوئے کھا: میں اسی منبر سے سعودی حکام کو نصیحت کرتا ھوں کہ تم لوگ آج تک ظلم اور بربریت کے راستے پر چلتے رھے ھو جس کا کوئی نتیجہ حاصل نھیں ھوا ایک بار اپنے اس طریقہ کار کو بدل کر دیکھ لو عدالت اور اخلاق کے راستے پر چل کر بھی دیکھ لو، شیعوں کے ساتھ بھی انصاف اور ان کے حقوق کی رعایت کر کے دیکھ لو کہ اس کا نتیجہ ملتا ہے کہ نھیں۔
انھوں نے آخر میں واضح کیا: کیوں تم نے استکبار کا راستہ اپنا رکھا ہے ایک مرتبہ انبیاء اور اولیاء کے راستہ پر چل کر بھی دیکھ لو۔ مجھے امید ہے کہ ھماری یہ نصیحتیں ان کے کانوں تک پھنچیں گی۔
 

Add comment


Security code
Refresh