www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شام، صھیونی حکومت کے مقابل ایک مضبوط اور مستحکم قلعہ ہے جس کو ڈھانے کے لئے امریکہ نواز ممالک

خصوصا قطر سر توڑ کوششیں کر رھا ہے۔
بین الاقوامی امور میں رھبر انقلاب اسلامی کے مشیرڈاکٹرعلی اکبر ولایتی نے قطر میں شام کا سفارتخانہ، شام کے مخالف مسلح گروہ کو دیئےجانے پر رد عمل ظاھر کرتے ھوئے اسے بین الاقوامی ضوابط کے خلاف قرار دیا۔ ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی نے اس بات پر تاکید کرتے ھوئے کہ قطر کا یہ اقدام ملت شام کی سر نوشت پراثرانداز نھیں ھو گا کھا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کے خلاف ھے۔ علی اکبر ولایتی نے قطر کے اس اقدام کو علاقے کے بعض ممالک کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیتے ھوۓ کھا کہ شام کی قوم اورحکومت علاقے کے قدامت پسند ممالک، صھیونیوں اور مغربی ملکوں پر مشتمل اغیار کی مداخلت کے مقابلے میں ڈٹے رھیں گے، عرب لیگ کے وزراۓ خارجہ نے دوحہ اجلاس عراق الجزائر اور اردن سمیت بعض عرب ملکوں کی مخالفت کے باوجود عرب لیگ میں شام کی نشست، شام کے مخالفین کو دیدی ہے۔
قطر عرب لیگ کا ایک ایسا رکن ہے جس کا سعودی عرب کے ساتھ زمینی تنازعہ موجود ہے اور سعودی عرب کی بگڑتی ھوئی سیاسی صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ھوئے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں سعودی عرب کی جگہ لینا چاھتا ہے۔ امریکہ بھی جسے سعودی عرب کے اندورنی حالات کا بخوبی علم ہے، قطر کو سعودی عرب کے نعم البدل کے طور پراپنے پیش نظر رکھے ھوئے ہے۔ حال ھی میں امریکہ کی انٹلجنس ایجنسیوں نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب میں خونی بغاوتیں ھوسکتی ہیں۔
 فلسطین کے اخبار المنار کے مطابق امریکی حکومت کو یہ تشویش لاحق ھوچکی ہے کہ سعودی عرب کے حالات نھایت خطرناک موڑلے سکتے ہیں جن سے امریکہ کے مفادات کو شدید خطرات لاحق ھوسکتے ہیں۔ امریکہ کو اس بات کی بھی تشویش لاحق ہےکہ بغاوتوں سے علاقے کے ملکوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے میں امریکہ کی سازشوں میں سعودی عرب کی معاونت بھی متاثر ھوسکتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق آل سعود میں اقتدار کی جنگ تیز ھوچکی ہے اور جب تک آل سعود میں کوئي طاقتور شخص اقتدار پر قبضہ نھیں کرلیتا بھت زیادہ خون خرابہ ھوگا۔ واضح رھے سعودی عرب میں عوامی تحریک بھی جاری ہے جو ملک میں سیاسی، مذھبی اور اقتصادی اصلاحات کا مطالبہ کررھی ہے۔
یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ عرب حکام اور ان ملکوں پر حاکم کچھ مخصوص خاندان اس پورے خطے میں دو بنیادی اھداف پر عمل کر رھے ہیں۔ نمبر ایک مغرب کے لئے ایندھن کی پرامن اور سستی ترسیل اور نمبر دو اسرائیلی حکومت کا ھر قیمت پر تحفظ ۔ یہ دونوں امر ھی ان خاندانوں کی بقا اور اقتدار کا ضامن تصور کئے جاتے ہیں۔ قطر کے بارے میں اسرائیل کی بدنام زمانہ جاسوس تنطیم موساد کے سابق سربراہ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کھا کہ مملکت قطر نے اسرائیل کی کی جتنی خدمت کی ہے اتنی امریکہ نے بھی نھیں کی۔ موساد کے سابق سربراہ کا یہ بیان مبالغہ آمیز ضرور نظر آتا ہے لیکن اگر گھرائی مین جاکر دیکھا جائے تو اس تلخ اور ناگوار حقیقت کا اعتراف کرنا پڑے گا کہ عرب دنیا کا یہ چھوٹا سا ملک کتنی بڑی بڑی خیانتوں کا مرتکب ھوا ہے۔
جس زمانے میں عالم عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں پس و پیش کرتا تھا اس وقت قطر کی تجارتی منڈیاں اور مارکیٹیں اسرئیل کے لئے کھلی ھوئی تھیں۔ جب عرب عوام سی این این ٹی وی چینل کو اپنے دشمن کی نگاہ سے دیکھتے تھے، الجزیرہ ٹی وی چینلز کے ذریعے قطر نے اس خطے میں سی این این کی جگہ لے کر امریکی اھداف کو آگے بڑھایا۔ جس وقت عراق پر دوسری امریکی یلغار کے دوران بعض ملکوں نے اپنے اڈے امریکی افواج کو دینے میں ھچکجاھٹ دکھلائی تو قطر نے فورا اپنے اڈے امریکہ کے اختیار میں دیدئیے۔ افغانستان کے تعلق سے امریکہ کی پیچیدہ پالیسی کے تحت طالبان کے خلاف بڑھتی ھوئی نفرتوں کو کم کرنے کی ضرورت پیش آئی تو قطر نے امریکی حکم کی تعمیل کرتے ھوئے طالبان کی میزبانی کا فریضہ سنبھال لیا اور دوحہ میں ان کا دفتر قائم کردیا گیا۔ شمالی افریقہ اور عرب دنیا میں اسلامی بیداری کے نتیجے میں امریکی مھروں خصوصا حسنی مبارک کی اقتدار سے بے دخلی اورعلاقے میں صھیونی حکومت کے حامی ایک مضبوط قلعے کے ڈھے جانے بعد شام کو صھیونیت مخالف محاذ سے نکالنے کی ضرورت محسوس ھوئی تو قطر نے ایک بار پھر امریکہ کو اپنی خدمات پیش کردیں اور اس وقت، ترکی اور سعودی عرب سے بڑھ کر شامی باغیوں کا سب سے بڑا حامی تصور کیا جاتا ہے۔
شام میں بشاراسد کو سیاسی لحاظ سے مخالفتوں کا سامنا ضرور تھا لیکن یہ مخالفتیں اصلاحات اور سیاسی مراعات کے مطالبات تک محدود تھیں اور ایسے کوئی آثار نھیں تھے کہ وھاں مسلح باغی ھتیار بند ھوکر نکل آئیں گے۔ لیکن امریکی کاسہ لیسوں نے ماضی کی طرح ایک بار عالم اسلام کی پشت پر خنجر گھونپنے کی کوشش کی اور مملکت شام کو جو غاصب صھیونی حکومت کے سامنے ڈٹا ھوا تھا، کمزور کرنے اور وھاں حسنی مبارک کی طرح کے کسی پٹھو کو اقتتدار سونپنے کے سازش پر عمل درآمد شروع ھوگیا۔
اس مذموم سازش پر عمل درآمد کے لئے امریکہ نے ترکی سعودی عرب اور قطر کو استعمال کیا اور ان ممالک نے بھی یہ سوچ کردو ایک روز میں بشاراسد کی حکومت گر جائے گی اور صھیونی حکومت کے خلاف ایک مضبوط و مستحکم قلعہ فتح ھوجائے گا امریکی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے سے بڑھ کر کام کرنا شروع کردیا۔ وہ یہ سمجھتے تھے کہ بشار اسد کے خاتمے کی صورت میں لبنان میں حزب اللہ اور فلسطین می حماس تحریک ھمیشہ ھمیشہ لئے نہ سھی کچھ مدت کے لئے دم توڑ جائے گی۔ تازۃ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے جولان کی علاقے میں دھشت گرد تنظیم النصرہ کے باغیوں کے لئے جدید ترین طبی سھولیات سے لیس ایمرجنسی ہاسپٹل قائم کردیا ہے جھاں اس دھشت گرد گروہ کے زخمیوں کا علاج معالجہ کیا جاتا ہے۔
النصرہ، دراصل القاعدہ طرز فکر کی حامل ایک دھشت گرد تنظیم ہے۔ مخالفین اور ساتھ نہ دینے والوں کا بھیمانہ قتل عام اس تنظیم کی اسٹراٹیجی ہے۔ پبلک مقامات، مدارس، مساجد، مزارات پردھماکے اس گروہ کے سیاہ کارناموں میں شامل ہیں اور جس طرح القاعدہ اور طلبان نے افغانستان میں قومی ورثے، کو تباہ و برباد کیا، عجائب گھروں سے نوادارت کو لوٹا اور انھیں امریکہ و یورپ کی میوزیموں کی زینت بنایا گیا اسی طرح شام میں بھی قومی ورثے کو تاراج کیا جارھا ہے۔ افغانستان کے صوبے بامیان میں طالبان کے ھاتھوں بودا کے ڈھائی سالہ تاریخی مجسمے کی مسماری کی سزا مبینہ طور پرآج میانمار کے مسلمان بھگت رھے ہیں نہ جانے شام کے آتار قدیمہ کی تباھی کی سزا کس ملک کے مسلمان بھگتیں گے۔
بھر حال عالم اسلام کے ساتھ بعض عرب حکمرانوں کی خیانتیں اب اس حد تک عیاں ھوچکی ہیں کہ ان پر خاموش نھیں رھا جاسکتا۔ افسوس کے ساتھ کھنا پڑتا ہے کہ مغربی میڈیا اور ان کے زیر اثر اخبارات جرائد حقائق کو پنھاں کر رھے ہیں اور اپنے گمراہ کن پرو پیگنڈے کے ذریعے کھیں قومی اور نسلی اخلافات کی بات کرتے ہیں اور کھیں فرقہ واریت کو ھوا دیتے ہیں۔ ان حالات میں اسلام کا حقیقی درد رکھنے والی قوتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور حقیقی دشمن سےغافل نہ ھوں۔
 

Add comment


Security code
Refresh