www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کی شھادت کے موقع پر تمام محبان اھل بیت (ع) کو تعزیت و تسلیت

 

۱۳ جمادی الاولیٰ ، دنیاکےمختلف علاقوں ميں پیغمبراسلام حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نور نظر حضرت فاطمہ زھراسلام اللہ علیھاکی شھادت کاغم منایاجارھاہے۔ 
مشھد مقدس ، قم،نجف اشرف ،کربلائے معلیٰ اور دیگر مذھبی مقامات پر مختلف پروگراموں کاانعقاد کیاگیاہے ۔
پاکستان اورھندوستان کےمختلف شھروں سےمجالس عزا کےساتھ ھی اظھارغم کےطورپرجلوس عزا کی بھی خبریں ہيں۔
پاکستان سےموصولہ رپورٹ کےمطابق اسلام آباد ، کراچی، لاھور پیشاور، کوئٹہ ملتان فیصل آباد میں مسلمانوں نےشب شھادت حضرت فاطمہ (س) کی مناسبت سے نمازمغرب وعشاکےبعد مجالس عزا برپاکی اور سینہ زنی کی جبکہ ھندوستان میں لکھنئو اور دھلی سمیت مختلف شھروں سےمجالس عزا کی خبریں ملی ہيں۔
واضح رھے کہ چودہ سوبائیس برس قبل ایک روایت کے مطابق پیغمبراسلام حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی اور امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی زوجہ حضرت فاطمہ صدیقہ سلام اللہ علیھا نھایت مختصر زندگی گذارنےکےبعد درجہ شھادت پرفائزھوئيں اور دنیائےفانی سےکوچ کیا۔
آغازرسالت کےپانچ سال بعدآپ ام المومنین حضرت خدیجہ(س) کےبطن مبارک سےپیدا ھوئيں اور پیغمبراسلام (ص) نےآپ کانام فاطمہ (ص) رکھا۔ حضرت فاطمہ زھرا(س) کی نورانی زندگی عبادت، سخاوت ، صبروایثار اورقناعت میں گذری اورآپ کی آغوش عصمت میں حضرت امام حسن اورحضرت امام حسین علیھما السلام جیسی عظیم اورتاریخ ساز شخصتیں پروان چڑھیں ۔
فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔ فاطمہ کی رضا سے اللہ راضی ھوتا ہے
پیغمبر اسلام(ص) نے فرمایا: فاطمہ کی رضا سے اللہ راضی ھوتا ہے اور فاطمہ (س) کی ناراضگی سےاللہ ناراض ھوتا ہے ،فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جس نے اسے اذیت پھنچائی اس نے مجھے اذیت پھنچائی اور مجھے اذیت پھنچانے والا جھنمی ہے۔ حضرت فاطمہ زھرا (س) کے اوصاف وکمالات اتنے بلند تھے کہ ان کی بناء پر رسول خدا(ص) حضرت فاطمہ زھرا (س) سے محبت بھی کرتے تھے اور عزت بھی کرتے تھے ۔
محبت کا ایک نمونہ یہ ہے کہ جب آپ کسی غزوہ پر تشریف لے جاتے تھے تو سب سے آخر میں فاطمہ زھرا(س) سے رخصت ھوتے تھے اور جب واپس تشریف لاتے تھے تو سب سے پھلے فاطمہ زھرا(س) سے ملنے کے لئے جاتے تھے .
عزت و احترام کا نمونہ یہ ہے کہ جب فاطمہ(س) آن حضور کی خدمت میں حاضر ھوتیں تو آپ تعظیم کے لۓ کھڑے ھوجاتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے تھے . رسول (ص)کا یہ برتاؤ فاطمہ زھرا(س) کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ نہ تھا۔
حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا پیغمبر(ص) کی نظر میں
حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کی شان میں آنحضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم سے بیشمار روایات اور احادیث نقل کی گئی ہیں جن میں چند ایک یہ ہیں۔
" فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہیں"
" آپ بھشت میں جانے والی عورتوں کی سردار ہیں۔ "
" ایما ن لانے والی عوتوں کی سردار ہیں ."
" تما م جھانوں کی عورتوں کی سردار ہیں "
" آپ کی رضا سے اللہ راضی ھوتا ہے اور آپ کی ناراضگی سےاللہ ناراض ھوتا ہے "
" جس نے آپ کو ایذا دی اس نے رسول کو ایذا دی"
حضرت فاطمہ زھرا(س) کی وصیتیں
حضرت فاطمہ زھرا(س) نے خواتین کے لیے پردے کی اھمیت کو اس وقت بھی ظاھر کیا جب آپ دنیا سے رخصت ھونے والی تھیں . اس طرح کہ آپ ایک دن غیر معمولی فکر مند نظر آئیں . آپ کی چچی(جعفر طیار(رض) کی بیوہ) اسماء بنتِ عمیس نے سبب دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے جنازہ کے اٹھانے کا یہ دستور اچھا نھیں معلوم ھوتا کہ عورت کی میّت کو بھی تختہ پر اٹھایا جاتا ہے جس سے اس کا قدوقامت نظر اتا ہے . اسما(رض) نے کھا کہ میں نے ملک حبشہ میں ایک طریقہ جنازہ اٹھانے کا دیکھا ہے وہ غالباً آپ کو پسند ھو. اسکے بعد انھوں نے تابوت کی ایک شکل بنا کر دکھائی اس پر سیّدہ عالم بھت خوش ھوئیں۔
پیغمبر(ص) کے بعد صرف ایک موقع ایسا تھا کہ اپ کے لبوں پر مسکراھٹ آ گئی چنانچہ آپ نے وصیّت فرمائی کہ آپ کو اسی طرح کے تابوت میں اٹھایا جائے . مورخین کا کھنا ہے کہ سب سے پھلی جنازہ جو تابوت میں اٹھا ہے وہ حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کا تھا۔ ا سکے علاوہ آپ نے یہ وصیت بھی فرمائی تھی کہ آپ کا جنازہ شب کی تاریکی میں اٹھایا جائے اور ان لوگوں کو اطلاع نہ دی جائے جن کے طرزعمل نے میرے دل میں زخم پیدا کر دئے ہیں۔ سیدہ ان لوگوں سے انتھائی ناراضگی کے عالم میں اس دنیا سے رخصت ھوئیں۔
شھادت
حضرت فاطمہ (س) کی وصیّت کے مطابق آپ کا جنازہ رات کو اٹھایا گیا .حضرت علی علیہ السّلام نے تجھیز و تکفین کا انتظام کیا . صرف بنی ھاشم اور سلیمان فارسی(رض)، مقداد(رض) و عمار(رض) جیسے مخلص و وفادار اصحاب کے ساتھ نماز جنازہ پڑھ کر خاموشی کے ساتھ دفن کر دیا۔ پیغمبر اسلام (ص)کی پارہ جگر حضرت فاطمہ زھرا(س) کی قبر مبارک آج تک مخفی ہے جو ان کے خلاف خلیفہ وقت کے ظلم و ستم کا مظھر ہے۔ 

Add comment


Security code
Refresh