www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ان دنوں جنیوا ٹو کانفرنس کے پیش نظر شام کا بحران موضوع بحث بنا ھوا ہے۔ اس کے ساتھ ھی ساتھ شام میں کیمیاوی ھتھیاروں کی تباھی کے

 لیے اقدامات بھی کیے جا رھے ہیں ان میں شام کے اندر کیماوی ھتھیاروں کو مکمل طور پر تلف کرنا یا انھیں شام سے باھر لے جا کر ختم کرنا شامل ہے۔
 مجموعی طور پر کھا جا سکتا ہے کہ جنیوا ٹو کانفرنس کے انعقاد میں ایک ماہ سے کم کا عرصہ باقی رہ گیا ہے اور اس سلسلے میں اقدامات اور صلاح و مشورے حساس مرحلے میں داخل ھو گئے ہیں۔
بحران شام کے حل میں مدد دینے کے لیے اس کانفرنس میں ایران کی شرکت پر زور ان سیاسی کوششوں کا ایک اصلی محور ہے۔
شام کے بارے میں ایران کا نقطۂ نظر کئی پھلوؤں سے اھمیت کا حامل ہے۔ سیاسی پھلو سے ایران شام میں کسی بھی فوجی اقدام کا مخالف ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس بحران کی واحد راہ حل بین الاقوامی حمایت سے شامی فریقوں کے باھمی مذاکرات ہیں۔ اسی بنا پر ایران جنیوا ٹو کانفرنس کو بحران شام کے حل کے لیے ایک سیاسی راہ حل کے قریب پھنچنے کا ایک موقع سمجھتا ہے اور اس نے اس کانفرنس میں شرکت کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
بحران شام کے حل میں مدد دینے کے لیے دوسری بحث شام میں کیمیاوی ھتھیاروں کو ختم کرنے کا مسئلہ ہے۔ ایران ان اولین ملکوں میں شامل ہے کہ جنھوں نے شام کے اندر اور باھر اس کے کیمیاوی ھتھیاروں کو تباہ کرنے پر زور دیا اور اس سلسلے میں اس نے عملی قدم بھی اٹھائے ہیں۔ ایران نے کیمیاوی ھتھیاروں پر پابندی کے کنونشن پر عمل درآمد میں فنی اور تکنیکی تجربات کے پیش نظر اس سلسلے میں شام کو اپنی خدمات فراھم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
تکفیری اور دھشتگرد شام کے حالات کو جان بوجھ کر خراب کرنا چاھتے ہیں اور سعودی عرب اس تمام صورتحال میں پیش پیش ہے۔ در اصل سعودی عرب تکفیری نظریات کو پروان چڑھا نے کیلئے سادہ لو افراد کو استعمال کرتا ہے اور اسی مقصد کیلئے اب شام میں جیش الاسلام نامی دھشتگرد تنظیم کی داغ بیل ڈالی جس کیلئے سعودی عرب نے کئی ملین ڈالر بجٹ مختص کیا ہے۔ اس دھشتگرد تنظیم کے افراد کو پاکستان دھشتگردی کی ٹریننگ دیتا ہے اور اس کا مالی بجٹ سعودی عرب کے سر ہے۔ جبکہ سعودی عرب کے وزیرانٹیلی جنس بندر بن سلطان اس نیٹ ورک کا کرتا دھرتا ہے۔
جب سے شام کے بحران کے حل کیلئے جنیوا ٹو کانفرنس اور مذاکرات کی بات سامنے آئی ہے اور عالمی سطح پر اس کانفرنس کی حمایت کی گئی ہے۔ تو سعودی عرب سمیت کئی عرب اور مغربی ممالک اپنے مقاصد کے حصول کیلئے شام کے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کر رھے ہیں اور دھشتگرد گروہ جیش الاسلام کی تشکیل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ ھی شام کے حالات تیزی کے ساتھ بدل رھے ہیں اور عراق سے ملنے والی سرحد سے دھشتگردوں کی آمد کا سلسلہ بھی تقریبا رک گیا ہے جس کیوجہ سے شامی دھشتگردوں کو منہ کی کھانی پڑی اور گذشتہ روز بھی200دھشتگردوں کو شامی فوج نے ھلاک اور 70کوگرفتار کر لیا۔ جبکہ کئی علاقوں کو دھشتگردوں کے ناپاک وجود سے صاف کر دیا گیا۔
ادھر عراق و شام میں اسلامی حکومت نامی دھشتگرد گروہ "داعش" اور "آزاد آرمی" و "جبھتہ النصرہ" دھشتگرد گروھوں کے درمیان اختلافات بڑھتے جارھے ہیں اور ان اختلافات کا دائرہ اب شام کے شمال مغربی علاقوں تک پھنچ چکا ہے۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق جبھہ النصر اور آزاد آرمی نامی دھشتگرد گروھوں نے داعش نامی دھشتگرد گرد گروہ پر الزام لگایا ہے کہ اس گروہ کے عناصر نے آزاد آرمی کے ایک کمانڈر " احمد السعود " کو علاقے میں مذاکرات کے لئے جاتے وقت شام کے شمال مغرب میں واقع علاقے ادلب سے اغواء کرلیا ہے۔ ادھر شام کے صوبے حماہ میں " معرہ النعمان کے مجاھدین کی فوجی کونسل '' اور " انقلابی فوجی کونسل " نے اپنے ایک بیان میں دھشتگرد گروہ " داعش " سے کھا ہے کہ اپنے آپسی اختلافات کو ختم کرے۔ اس بیان میں "داعش" کے عناصر کی جانب سے اغواء اور آزاد آرمی کے کمانڈروں پر حملے کے اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور شام مخالف گروھوں سے درخواست کی گئی ہے کہ آپسی اختلافات کو فوری طور پر ختم کریں۔
دوسری جانب شام کے شمال مشرقی علاقے " رقہ " میں جبھتہ النصرہ نے اپنے ایک بیان میں شرعی کونسل اور جنگجو گروھوں اور دھشتگرد سرغنوں سے درخواست کی ہے کہ " داعش " گروہ کے عناصر کی جانب سے تین ماہ قبل اغواء کیئے جانے والے ان کے ایک کمانڈر کی رھائی کے لئے کوشش کریں۔
دھشتگرد گروہ جبھتہ النصرہ نے اپنے اس بیان میں تاکید کی ہے کہ "داعش" گروہ کے عناصر ان کے کمانڈر " ابو سعد الحضرمی " کو رھا کرنے میں لیت ولعل سے کام لے رھے ہیں، دھشتگرد گروہ جبھتہ النصرہ کے بیان میں شام میں سرگرم دھشتگرد گروھوں کے درمیان باھمی اختلافات اور آپسی جھڑپوں کا اعتراف کرتے ھوئے اس خونریزی کو فوری طور پر بند کیئے جانے کے لئے کوششیں کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
شام کے امور کے ماھر شفقت شیرازی کے بقول شام میں تکفیری اور دھشتگرد گروھوں کے اختلافات جنیوا ٹو کانفرنس کے بعد مزید گھرے ھو جائیں گے اس لئے کہ تکفیری اور دھشتگرد گروہ جنیوا ٹو کانفرنس سے پھلے شام کے حالات کو خراب کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا ذور لگائیں گے تاکہ عالمی سطح پر اپنی موجودگی دکھا کر مذاکراتی عمل پر اثر انداز ھو سکیں۔ لیکن جس تیزی سے شامی فوج کو دھشتگردوں اور تکفیریوں کے مقابلے میں کامیابیاں حاصل ھورھی ہیں اس سے بخوبی دکھائی دیتا ہے کہ شامی دھشتگرد اپنی زندگی کی آخری سانس لے رھے ہیں اور بھت جلد شام میں ان کا نا پاک وجود کا خاتمہ ھو جائے گا۔ اور شامی عوام سکھ کا سانس لیں گے۔
 

Add comment


Security code
Refresh