لندن سے شائع ھونے والے اخبار الشرق الاوسط نے لکھا ہے کہ عراق کی مرکزی حکومت اور صوبہ کردستان کے حکام کے درمیان بغداد میں
اس بات پر اتفاق ھوگیا ہے کہ شمال عراق کے علاقے سے نکلنے والے تیل کی آمدنی عراق کےترقیاتی فنڈ میں جمع کی جائےگي ۔
کردسان عراق کے مقامی ادارے کے سربراہ ،عماد احمد نے گذشتہ روز ھفتے کے دن اعلان کیا کہ کردستان کے حکام اور مرکزی حکومت کے درمیان بغداد میں ترکی کے راستے مشترکہ تیل پائپ لائن کے ذریعہ تیل کی سپلائی پر آپس میں اتفاق ھوگیا ہے ۔
انرجی کے امور میں عراق کے نائب وزیر اعظم حسین شھرستانی کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ انھوں نے عراق کی مرکزی حکومت کے ساتھ تعاون کے ذریعہ کردسان سے تیل کی سپلائی پر اتفاق کرلیا ہے ۔
عراق کے نائب وزیر اعظم کے دفتر کے اعلان کے بیان میں آیا ہے کہ کردستان سے سپلائی ھونے والے تیل کی آمدنی عراق کے ترقیاتی فنڈ میں جمع ھوگی ۔
عراق کے وزير خزانہ صفی الدین صافی نےبھی اعلان کیا ہے کہ کردستان کے علاقے سے روزانہ چارلاکھ بیرل تیل پیدا کرکے اس کی آمدنی مرکزی حکومت کے حوالے کرنی چاھئیے تاکہ عراق کے پورے بجٹ سے سترہ فیصد اس علاقے کے لئے مختص کیا جائے ۔
تیل کے بارے میں بغداد اور اریبل کے درمیان اختلاف موجود تھا اور کبھی کبھار کردستان کے حکام مرکزی حکومت کے ساتھ تیل کی فروخت کے سلسلےمیں وعدہ خلافی کرتے تھے جس کے نتیجے میں دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی پیدا ھوجاتی تھی ۔
عراق کے آئین کے مطابق تیل کی دریافت ،پیداوار اور فروخت مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے اور عراق کے وزیر اعظم نوری مالکی ھی کوتیل کی آمدنی کا اختیارحاصل ہے ۔
کردسان کے حکام نے بارھا اس ملک کے آئین پر توجہ دئیے بغیرخودسرانہ طورپرترکی کو تیل فروخت کیا ہے جس کے نتیجہ میں بغداد اربیل اور ترکی وعراق کے درمیان تعلقات متاثر ھوگئے ۔
قانون سے ھٹ کر کردسان کے حکام کے اقدامات کی وجہ سے عراق کے بعض سیاسی گروھوں نے بھی خود سرانہ طور پر کچھ کام انجام دئیے اور بعض سیاسی شخصیات کی جانب سے کردستان کے سنی علاقوں میں رھنے والوں خاص طورپر صوبہ الانبار کے سنیوں کو اکسانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کا بھی اسی تناظر میں جائزہ لیا جاسکتا ہے ۔
اس وقت عراق کی صورت حال کو دیکھتے ھوئےعراقیوں میں اتحاد اور آئین کے احترام کی پھلے سے زیادہ ضرورت ہے۔ آئین کا احترام مختلف میدانوں میں کسی بھی ملک کی ترقی وپیشرفت کا لازمہ ہے۔ اس وقت عراق کو سیاسی اور جمھوری راستوں سے کامیابی کے ساتھ گذرنے کی ضرورت ہے ۔
عراق کے آئین میں تقریباملک کے مختلف مسائل کی وضاحت کی گئی ہے جس پر عمل درآمد کی صورت میں بھت سے اختلافات ختم ھوسکتے ہیں ۔
تیل کی فروخت کے بارے میں اربیل بغداد کے درمیان معاھدے سے پتہ چلتاہے کہ کردحکام قانون سے ھٹ کراپنے اھداف کو آگے نھیں بڑھاسکتے ہیں وہ صرف آئین کے مطابق عمل کرسکتے ہیں اسی دائرے کے مطابق کردستان کی مقامی حکومت کے سربراہ نیچروان بارزانی نےگذشتہ بدھ کوبغداد جاکر نوری مالکی کے ساتھ عراق کے مختلف علاقوں کی سیکورٹی مشکلات کے علاوہ کردستان کے بجٹ اور تیل کی آمدنی کے حل کے بارے میں گفتگو اوربات چیت کی ۔