رھبر انقلاب اسلامی نے شھیدوں کے پیغام کو زندہ رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ شہدائے کرام کا عالم برزخ میں خاص مقام ہے اور راہ شہادت پر چلنے والوں کے لئے خوف اور غم سے امان کی بشارت دے رہے ہیں۔
صوبہ یزد کے چار ھزار شھداء کی یاد میں منعقدہ سالانہ کانفرنس کے منتظمین کے ساتھ ملاقات میں رھبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی علی خامنہ ای نے، اس کانفرنس کی جانب سے انجام پانے والے پروگراموں کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ، شھدا کی یاد میں شجرکاری، مستحق لڑکیوں کے لئے جھیز کی فراہمی، مفت علاج، معاشی اور ثقافتی پیکج کی تقسیم ، قرآنی محفلوں کا انعقاد اور شھیدوں کے نام پر اپنے بچوں کے نام رکھنا وغیرہ ، ایسے اقدامات ہیں جن کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
آپ نے یزد کے عوام کو محنتی اور جدت پسند قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ دفاع مقدس کے دور میں بھی انھوں (اہل یزد ) نے نہر سازی کے مخصوص فن سے استفادہ کرتے ہوئے جنگ کے محاذوں پر فوجی آپریشنوں کے لیے زیر زمین خندقیں کھودنے یا خواتین کی مشارکت سے لاتعداد گھریلو کارخانوں میں سپاھیوں کے لیے یونیفارم کی تیاری اور اسی جیسے دوسرے لائق تحسین کام انجام دیئے ہیں۔
رھبر انقلاب اسلامی نے تیس مارچ انیس سو اٹھہتر کو شھدائے تبریز کے چہلم کے انعقاد کو، اس حساس دور میں یزد کے عوام کے عظیم کردار کا ایک اور نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ البتہ، انقلابی تبدیلیوں اور اس خطے کے عوام کی رہنمائی اور اسی طرح دفاع مقدس کے حوالے سے شھید صدوقی کا کردار ناقابل فراموش ہے اور ان کے بعد موحوم خاتمی نے سلامت نفس کے ساتھ اس راہ کو جاری رکھا۔
آیت العظمی سید علی خامنہ ای نے شھیدوں کے پیغام کو زندہ رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ شہدا عالم برزخ میں مخصوص زندگی کے حامل ہیں اور اپنی راہ پر چلنے والوں کے لیے، خوف و اندوہ سے امان کی بشارت، ان کا اہم ترین پیغام ہے۔
رھبرانقلاب اسلامی نے اس امید افزا پیغام کو دنیا سے لو لگانے والوں کے وسوسوں کے عین مخالف قرار دیا اور فرمایا، جیسا کے شہدا کے وصیت ناموں سے واضح ہوتا ہے کہ میدان جہاد میں ان کی موجودگی کا مقصد، انقلاب، امام خمینی اور حجاب کی حمایت، دشمن کے شر کو ملک سے دور کرنا اور اس نظام کے اہداف کے لیے راستہ ہموار کرنا تھا، لہذا ہمیں بھی اس کا دھیان رکھنا چاہیے اوراس بات کی اجازت نہیں دینا چاہیے کہ کچھ لوگوں کے ذریعے شھیدوں کی امنگوں کی نفی یا انہیں مخدوش بنانے کی کوشش کی جائے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شہدائے یزد میں اسکولوں اور کالجوں کے ایک ھزار شہید طلبا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ نوجوان نسل کو ایسے قابل فخر شہدا سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے تا کہ اسکولوں اور کالجوں کے آج کے طلبا گزشتہ نسلوں کے عظیم کارناموں سے آگاہ ہوسکیں۔
آپ نے انقلاب کے راستے سے مایوس اور منحرف کرنے کی غرض سے دشمن کی دائمی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس بات کی ہرگز اجازت نہ دی جائے کہ دشمن کے پیدا کردہ وسوسے ہمارے نوجوانوں پر اثر انداز ہوں اور دشمن انہیں اپنے لیے استعمال کرے۔
رھبر انقلاب اسلامی نے شھیدوں کے والدین اور ان کے اہل خانہ کی یادوں کو تحریری شکل میں لانے پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اعلی ایمان اور امنگوں کے مطابق اپنے بچوں کی تربیت کرنے والے خاندانوں کی خصوصیات اور خاندانی ماحول کو بھی لکھے جانےکی ضرورت ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آخر میں، ان لوگوں پر افسوس کا اظہار کیا جو شھیدوں اور مجاہدین کی قربانیوں کی برکت سے اس مملکت کے سائے میں، پوری سلامتی اور آزادی کے ساتھ تو رہ رہے ہیں لیکن، شھیدوں کے مقاصد اور ان کے خون کے خلاف کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ایسی کوششوں کے مقابلے میں حق اور شھیدوں کی راہ میں، اپنی کوششیں دوگنا کرنے کی ضرورت ہے۔
شھداء، خوف اور اندوہ سے امان کی بشارت دے رہیں، رھبر انقلاب اسلامی
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 578