www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

باکو کی یونیورسٹی کے ۱۹ سالہ اسٹوڈنٹ عاصم محمد اف کی شھادت ۱۶ نومبر کو ھفتے کے روز اس وقت واقع ھوئی جب وہ کیفے نٹ پر

جانے کے ارادے سے گھر سے نکلے اور اس کے بعد لاپتہ ھو گئے۔
جمھوریہ آذربائجان میں رواں ھفتے کے دوران ایک اور شیعہ جوان کو شھید کر کے ایک بار پھر حکومت نے انقلابی شیعوں پر اپنا دباو بڑھا دیا ہے۔
باکو کی یونیورسٹی کے ۱۹ سالہ اسٹوڈنٹ عاصم محمد اف کی شھادت ۱۶ نومبر کو ھفتے کے روز اس وقت واقع ھوئی جب وہ کیفے نٹ پر جانے کے ارادے سے گھر سے نکلے اور اس کے بعد لاپتہ ھو گئے۔
چند دنوں کے بعد یہ خبر پھیلی کہ عاصم کی لاش سمندر سے ملی ہے۔
عاصم محمد اف جمھوریہ آذربائیجان میں اسلام تنظیموں کے اندر فعال رکن کی حیثیت سے کام کر رھے تھے۔
انھوں نے ماہ محرم کی عظمت اور فضیلت سے متعلق امام خمینی(رہ) کے بیانات کو آذری زبان میں ترجمہ کر کے مختلف سائٹوں پر نشر کیا۔
وہ روسی، آذری اور ترکی زبانوں میں مھارت رکھنے کی وجہ سے قفقاز نیوز ایجنسی کے شعبہ روسی زبان میں نامہ نگار کی حیثیت سے بھی کام کرتے تھے۔
عاصم محمد اف صھیونیت کے خلاف ملک میں مختلف جلسے منعقد کرتے اور ان میں تقاریر کرتے تھے۔
عاصم محمد اف کے ایک دوست سرادار حسن اف نے فیس بک پر اپنے دوست کی شھادت کے بارے میں یوں لکھا:
آپ کی نظر میں عاصم کا جنازہ سمندر سے کیسے ملا؟ اس نے خود کشی نھیں کی، بلکہ عاصم کا جرم یہ تھا کہ اس نے شھر کے سکیوڑتی ادارے کی بات نھیں مانی جو اسے سیاسی فعالیت کرنے سے منع کر رھے تھے۔ وہ مختلف بھانوں سے اسے مارنا چاھتے تھے انھوں نے پھلے اسے سب کچھ دینے کا وعدہ کیا لیکن اس نے قبول نھیں کیا۔ عاصم بخوبی جانتا تھا کہ موت اس کی انتظار میں ہے۔
عاصم کے فیس بک پیج پر آخری جملہ یہ لکھا ھوا ملتا ہے: مجھے دو رکعت نماز پڑھنے کی مھلت دے دو پھر میرا سر قلم کر دینا۔
حسین اف نے مزید کھا: اے بھنو اور بھائیو! عاصم کو شھید کر دیا گیا ہے جب وہ اس بات میں کامیاب نھیں ھوئے کہ وہ عاصم کو اپنے فیور میں لیں اور اس سے اطلاعات حاصل کریں تو اسے مارنے پر مجبور ھو گئے لیکن عاصم کا مشن زندہ ہے اس ملک میں بھت سارے عاصم اور بھی موجود ہیں۔
سمندر سے جنازہ ملنے کے بعد شھر کے اٹارنی نے کھا کہ اس کے جسم پر مار پیٹ کے کوئی نشان نھیں ملتے لھذا وہ خود ڈوب کر مرا ہے لیکن غسل کے وقت معلوم ھوا کہ اس کے بدن پر مار پیٹ کے نشانات نمایاں تھے جبکہ وہ سمندر میں تیرنے کی مھارت رکھتا تھا چونکہ اس کا گھر سمندر کے کنارے ھی واقع ہے۔
آذربائیجان کے انقلابیوں کا کھنا ہے کہ عاصم محمد اف کی شھادت اس وجہ سے ھوئی کہ وہ جمھوریہ آذربائیجان میں اسلام اور اسلامی بیداری کی حمایت کرتے تھے اور اسی میدان میں کام کرتے تھے۔
 

Add comment


Security code
Refresh