www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

22878
امریکی بینکوں کا کہنا ہے کہ ھندوستان کے 44 بینک ایسے ہیں جو ھندوستانی ادارے اور شخصیات کی جانب سے اربوں روپیے کے مشکوک ٹرانزیکشن میں ملوث ہیں۔
امریکی بینکوں نے اس کی شکایت فائنینشئل کرائمز انفورسمینٹ نیٹ ورک سے کی ہے۔
انڈین ایکسپریس میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ھندوستانی پتہ رکھنے والی پارٹیوں کے ریکارڈ کے ایک سیٹ کے مطابق مشکوک سرگرمیوں کی رپورٹ میں ھندوستانی بینک 2011 سے 2017 کے درمیان ایک ارب روپے سے زیادہ رقم کے 2 ھزار ٹرانزیکشن کے معاملے میں ملوث تھے۔
اھم بات یہ ہے کہ ھندوستانی ادارے اور تاجروں سے وابستہ ھزاروں ٹرانزیکشن ہیں جن میں رقم کو منتقل کرنے والے یا وصول کرنے والے ھندوستانیوں کے پتے ملک کے باہر کے ہیں۔
ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ اس مسئلے میں شامل بینکوں میں سرکاری بینک جیسے پنجاب نیشنل بینک، اسٹیٹ بینک آف انڈیا، بینک آف بڑودا، یونین بینک آف انڈیا اور کینرا بینک شامل ہیں جبکہ پرائیویٹ بینکوں میں ایچ ڈی ایف سی، آئی سی آئی سی آئی، کوٹک مہندرا اور ایکسس بینک جیسے بینک شامل ہیں۔

Add comment


Security code
Refresh