www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

صھیونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو نے اتوار کے دن اسرائیل کے مفادات کے تحفظ خصوصا اسرائیل کی سیکورٹی پر تاکید کرتے ھوئے 

فلسطینیوں سے یہ کھنے کی گستاخی کی ہے کہ وہ دائمی صلح کے لۓ فلسطینی قومیت سمیت ، کہ جس سے مراد آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کا حق ہے ، اپنے تمام حقوق اور مطالبات سے دستبردار ھوجائيں۔
 صھیونی وزیر اعظم نے حال ھی میں یہ دعوی بھی کیا ہےکہ قدس اسرائيل کا ابدی دارالحکومت ھوگا اور قدس کو کبھی بھی ساز باز مذاکرات میں زیر بحث نھیں لایا جائے گا۔
 بنیامین نیتن یاھو نے اس کے ساتھ ساتھ پناہ گزین فلسطینیوں کے واپسی کے حق کو بھی مسترد کردیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے بیانات مین نسل پرستی واضح طور پر دکھائي دیتی ہے جس سے اس حقیقت کی نشاندھی ھوتی ہے کہ صھیونی حکومت نے فلسطینی سرزمین میں اپنی تسلط پسندانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ھوئے ان کی نسل کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ان کا تشخص مٹا دینے کو بھی اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے۔ انھی مقاصد کے حصول کے لۓ صھیونی حکومت اس بات کے لۓ کوشاں ہے کہ فلسطینی اور عالمی برادری اس حکومت کو ایک یھودی حکومت کے طور پر تسلیم کر لیں۔
واضح رھے کہ نیتن یاھو سمیت اسرائيلی حکام بارھا اس بات پر تاکید کر چکے ہیں کہ فلسطینی جب تک اسرائيل کو ایک یھودی حکومت کے طور پر تسلیم نھیں کریں گے تب تک فلسطینی خود مختار انتظامیہ کے ساتھ ساز باز کے مذاکرات میں کوئي پیشرفت نھیں ھوگی۔
صھیونی حکومت مختلف طریقوں سے فلسطینی عوام کے تمام حقوق کی پامالی کے درپے ہے اور اس مقصد کے حصول کے لۓ وہ فلسطینی عوام کو ان کی اپنی سرزمین میں زندگي گزارنے کے حق سے بھی محروم کردینا چاھتی ہے۔ اسی تناظر میں وہ مختلف حربوں کے ذریعے فلسطینی سرزمین میں آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کا امکان ھی ختم کردینا چاھتی ہے۔
صھیونی حکام اسرائیل کو یھودی حکومت کے طور پر تسلیم کروا کر اپنے نسل پرستانہ اہداف کو زیادہ تیزی سے حاصل کرنا اور فلسطینیوں کو ان کے وطن سے مکمل طور پر نکال باھر کرنے کا راستہ ھموار کرنے کے درپے ہیں۔ صھیونی حکومت فلسطینی سرزمین پر مکمل تسلط حاصل کرنے کے بعد پناہ گزین فلسطینیوں کی وطن واپسی کا قصہ ھمیشہ کے لۓ ختم کردینا چاھتی ہے۔
بنابریں صھیونی حکومت نے فلسطینیوں کے لۓ متبادل وطن کی جو بات کی ہے اس کا جائزہ بھی اس حکومت کے اس مقصد کے تناظر میں لیا جانا چاھۓ کہ یہ حکومت ایسی آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے درپے ہے جس کا دارالحکومت قدس شریف ھو۔
اس میں شک نھیں کہ صھیونی حکومت مشرق وسطی میں اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو عملی جامہ پھنانے کے لۓ ساز باز مذاکرات کو ایک حربے کے استعمال کرتی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب مشرق وسطی میں امریکہ اور یورپی حکومتوں کے ترتیب دیۓ ھوئے ساز باز مذاکرات سے بھی صھیونی حکومت ھی کے مفادات کے حصول کا ھی راستہ ھموار ھوگا۔
صھیونی حکومت اور اس کے حامی نام نھاد مشرق وسطی امن عمل کے ذریعے فلسطینی سرزمین پر مکمل تسلط جمانے کے درپے ہیں۔
یھی وجہ ہے کہ فلسطینی عوام اور گروہ ساز باز مذاکرات کے فوری طور پر بند کۓ جانے کی ضرورت پر تاکید کر رھے ہیں۔ ان کا کھنا ہے کہ نام نھاد خود مختار فلسطینی انتظامیہ کو فلسطینی عوام کے حقوق اور فلسطینی کاز کی پامالی کا سلسلہ اب ختم کردینا چاھۓ۔
  

Add comment


Security code
Refresh