خواتین کی ڈرائیونگ کا مسئلہ سعودی عرب ميں بڑے تنازعے میں تبدیل ھوچکا ہے حتی کہ 118 وھابی سعودی مبلغین نے
عورتوں کے ڈرائيونگ کے برے انجام کے سلسلے میں خبردار کیا ہے۔
جھاد النکاح کا فتوی دینے والے وھابی مبلغ "محمد العریفی" نے بھی ان ھی وھابی مبلغین کے ایک رکن کے عنوان سے ٹویٹر پر اپنی اور درجنوں وھابی مبلغین کی رائے درج کرکے اس تنازعے کو ھوا دی ہے۔
العریفی کے ساتھ ساتھ کئی نمایاں وھابی مبلغین اور مفتیوں نے خواتین کی ڈرائیوں کو سرے سے مسترد کرکے اور اس اقدام کے بارے میں خبردار کرتے ھوئے اس کو مغرب نوازی کا مظھر قرار دیا۔
واضح رھے کہ آل سعود امریکہ اور اسرائیل کے خلاف حتی عوامی احتجاج کو حرام قرار دے چکے ہیں اور آل سعود کی مغرب اور یھودیت کے ساتھ آل سعود کے گٹھ جوڑ اور سیاسی لحاظ سے اس ملک کی مکمل مغرب نوازی کے خلاف تو کوئی فتوی نھیں دیتے لیکن عورتوں کی ڈرائیونگ، سیاسی مطالبات، آل سعود کے مظالم کے خلاف احتجاج اور عوام کے تمام بنیادی حقوق کے بارے میں کسی بھی بات یا اقدام کو یا تو مغرب زدگی کا نام دیں گے یا خلاف شرع قرار دیں گے لیکن وھاں کسی کو بھی یہ حق حاصل نھيں ہے کہ یہ مفتی حضرات یہ فتوے کس شریعت کی بنیاد پر دیتے ہیں؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے زمانے میں خواتین کو پیدل چلنا پڑتا تھا؟
بھرحال ایک سعودی مفتی "فھد العیبان" نے خواتین کی ڈرائیونگ کے بارے میں کھا ہے: عورتوں کا کھنا ہے کہ وہ قانون کے مطابق ڈرائیونگ کرنا چاھتی ہیں اور ھم ان سے کھتے کہ کہ تمھارے قانونی اعمال ھم نے دیکھے ہیں، ھم نے دیکھا ہے کہ تم میک اپ کا سامان کس طرح بیچتی ھو اور اب بھی دیکھ رھے ہیں کہ دکانوں میں عورتوں کا کام مرد اور عورت کے خلط ملط ھونے اور خریدار مردوں کے ذریعے عورتوں کی اذیت و آزار کا سبب ہے!۔
انھوں نے یہ نھیں کھا ہے کہ اپنی گاڑی چلانے والی عورت کی ڈرائیونگ کا دکاندار عورت کے اس عمل سے تعلق ھی کیا ہے جو جناب مفتی کے بقول گناہ کا موجب ہےـ
ایک دوسرے سعودی وھابی مبلغ "عوض القرنی" نے کھا ہے کہ عورتوں کی ڈرائیونگ مغرب نوازی اور مغرب سے متاثر ھونے کی علامت ہے جو منفی سماجی اور ثقافتی نتایج کا سبب ہے۔
"عبداللہ الوطبان" نامی وھابی مبلغ نے دوسرے مبلغین کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں سعودی عرب میں عورتوں کی ڈرائیونگ کے منفی نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
الغریفی نے ٹویٹر پر اپنے ذاتی پیج میں وھابی مفتی "شیخ ناصر العمر" کا فتوی شائع کیا ہے جس میں انھوں نے کھا ہے کہ عورتوں کی ڈرائیونگ ان کے قانونی حقوق میں محسوب نھیں ھوتی بلکہ یہ ان کی مغرب زدگی اور مغرب نوازی کی دلیل ہے اور اسلامی معاشرے میں برائیاں پھیلنے کا سبب ہے۔
بھرصورت سعودی عرب کی خاتون کارکنان کی کوشش ہے کہ سعودی حکمرانوں سے خواتین کی ڈرائیونگ کی منظور لینے کی کوشش کررھی ہیں۔
واضح رھے کہ سعودی عرب دنیا کا واحد ملک ہے جھاں عورتوں کو ڈرائیونگ کی اجازت نھيں دی جاتی۔