حما شھر میں ڈیڑھ ٹن دھماکہ خیز مواد سے بھرا ٹرک دھماکے سے پھٹ گیا اور کم از کم 30 نھتے افراد شھید۔
شام میں دھشت گردوں کا داخلہ زوروں پر۔
شام کی سنا نیوز ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ حما شھر کے مشرقی مدخل میں ایک ٹرک بم دھماکے کے نتیجے میں 30 شھری جاں بحق اور درجنوں زخمی ھوئے ہیں جبکہ متعدد زخمیوں کی حالت نازک ھونے کے سبب جاں بحق ھونے والوں کے تعداد بڑھ سکتی ہے۔
ادھر چیچنیا اور قفقاز سے غیر ملکی دھشت گردوں کی شام میں منتقلی کا عمل زور و شور سے جاری ہے۔ اور فرانسیسی اخبار لومونڈ کے مطابق ان دھشت گردوں کی تعداد میں موسم گرما سے شدید اضافہ ھوا ہے اور ایک فرانسیسی سیکورٹی اھلکار نے لومونڈ کو بتایا ہے کہ حتی افغانستان جانے والے دھشت گردوں کی تعداد بھی اتنی کبھی نھیں رھی ہے۔
اسی بنا پر داعش نامی دھشت گرد ٹولے نے انٹرنیٹ پر ایک کلپ میں اعلان کیا ہے کہ قراقستان سے 150 افراد کا ایک گروپ حال ھی میں "جھاد اور جنت میں فوری داخلے" کے لئے شام پھنچ گیا ہے۔
شام میں 400 فرانسیسی دھشت گرد موجود ہیں جن میں 200 افراد وقتی طور پر شام میں سرگرم ھوتے ہيں اور 200 افراد مستقل طور پر وھیں ڈیرے ڈالے ھوئے ہیں چنانچہ فرانس کو دھشت گردوں سے متعلق تازہ ترین اطلاعات موصول ھوا کرتی ہیں۔
قفقاز یا کوکاسیا سے انے والے دھشت گرد کس طرح شام پھنچتے ہیں؟
آسٹریا کا دارالحکومت ویانا اور فرانس کا جنوبی شھر "نیس Nice" "قفقاز سے شام آنے والے دھشت گردوں کے ابتدائی پڑاؤ سمجھے جاتے ہیں جھاں سے ان کا دوسرا پڑا اردوگان کا ترکی ہے۔
نیس شھر میں چیچن اقلیت کے 10 ھزار افراد آباد ھوئے ہیں۔ یہ دھشت گرد نیس سے براہ راست ترکی پھنچتے ہیں اور ترک خفیہ ایجنسیاں ان دھشت گردوں کو جنت روانہ کرنے کے لئے بآسانی شام پھنچا دیتی ہیں۔
ترکی کے گازیانتپ کو سعودی نواز داعش کے دھشت گردوں کا من بھاتا راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
لومونڈ نے یہ بھی کھا ہے کہ کافی تعداد میں شدت پسند مسلمان کینیڈا ور آسٹریا سے بھی شام پھنچ چکے ہیں جبکہ اطالیہ اور لوکزیمبرگ سے بھی متعدد دھشت گرد اس ملک میں داخل ھوئے ہیں۔ موسم گرما میں شام آنے والوں کی عمریں 20 سے 35 سال کے درمیان تھیں جبکہ بھار میں کم عمر لڑکے اور بڑی عمر کے افراد آتے رھے ہیں۔
ادھر ریف دمشق کے شھر القدم میں العسالی اور الجورہ میں مسلح افواج کے دستوں نے دھشت گردوں کے ایک گروپ کو گھیرے میں لیا ہے اور دھشت گردوں کے ٹھکانوں اور سرنگوں کو نشانہ بنایا ہے۔
سرکاری ذرائع کو معلوم ھوا تھا کہ الذیابیہ، الحسینیہ اور البویضہ کی آزادی کے بعد دھشت گردوں کا ایک گروپ "القدم" کی طرف فرار ھوگیا ہے جس کے بعد فوج نے القدم کی طرف پیشقدمی کی۔ جبکہ فوج کے سراغرسانوں نے ایک سرنگ کو بھی تباہ کیا ہے جو درعا کی شاھراہ کے نیچے سے گذری تھی اور دھشت گرد اس کے ذریعے نقل و حرکت کرتے تھے۔ فوجی ذرائع کے مطابق اس سرنگ میں پانی اور بجلی کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔ القدم میں تخریبکاری کے اثرات سے معلوم ھوا ہے کہ فوجی دستے دھشت گردوں کے اڈے کے بالکل قریب ہیں۔
فوجی دستے القدم شھر کے چوک "بور سعید" تک پھنچے ہیں جبکہ دھشت گرد العسالی اور الجورہ میں موجود ہیں جبکہ دوسری طرف سے السبینہ شھر کی طرف بھی فوجی دستوں نے پیشقدمی کی ہے جس سے ثابت ھوتا ہے کہ ان علاقوں میں دھشت گردوں کا محاصرہ کیا گیا ہے اور القدم شھر میں دھشت گردوں کا مکمل صفایا کرنے کے لئے کاروائی قریب ہے۔ اب تک ھونے والی پیشقدمی میں درجنوں دھشت گرد ھلاک ھوچکے ہیں۔
دوسری جانب سے مسلح افواج کے دستوں نے المعضمیہ میں پیشقدمی کرکے 160 دھشت گردوں کو ھلاک کردیا ہے اور اس شھر کے جنوبی اور مغربی فارموں کے بالکل قریب پھنچ چکے ہیں۔ فوج نے کل بھی المعضمیہ میں دھشت گردوں کے زیر قبضہ کئی عمارتوں کو خالی کرایا ہے۔ اس پیشقدمی کا آغاز اس وقت ھوا جب داریا کے زرعی علاقوں میں فوج اور دھشت گردوں کے درمیان جھڑپیں ھوئیں جن میں 160دھشت گرد مارے گئے۔