یونیسف نے صھیونی ریاست کو فلسطینی بچوں کےحقوق پامال کرنے کاالزام لگایا ہے۔
اقوام متحدہ میں بچوں کی تنظیم یونیسف نے ایک رپورٹ جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی ھر سال بارہ سال سے سترہ سال کی عمر کےتقریبا سات لاکھ بچوں کو گرفتار کرتے ہیں۔
یونیسف نے جیلوں میں فلسطینی بچوں کےساتھ بدسلوکی کو معمول کی بات قرار دیتے ھوئے کھا کہ اسرائیل ان بچوں کےحقوق کومسلسل پامال کررھا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کےدفاع کی کمیٹی کی رپورٹ کےمطابق صھیونی جیلوں میں قید اٹھارہ سال سے کم عمر کے چار سو تیئس نوجوانوں کی عمراٹھارہ سال سےکم ہے ۔
درایں اثنا اقوام متحدہ سے وابستہ بچوں کی کمیٹی نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اپنی جیلوں میں قید فلسطینی بچوں پروحشیانہ طریقے سےتشدد کرتا ہے اور ان کےگھروالوں کوان سےملنے کی اجازت بھی نھيں دیتا۔اس کےعلاوہ انھیں وکیل بھی فراھم نھيں کیاجاتا اور ان سے بدترین انداز میں تفتیش کی جاتی ہے۔
اقوام متحدہ کی بچوں سےمخصوص کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کھا کہ اکثرفلسطینی بچے جنھیں اسرائیلی فوجیوں نے پتھر پھینکنے کےالزام میں گرفتار کیا ہے انھیں اس معمولی جرم پر بیس سال قید کی سزا دی جاتی ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں بتسلیم قانونی مرکزنے بھی اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی فلسطینی بچوں کو پتھر پھینکنے کےالزام میں گرفتار کرنے کے بعد ان پر شدیدتشددکرتے ہیں اورانھیں طرح طرح سے ڈراتے دھمکاتے ہیں۔
اس سلسلے ميں فلسطینیوں ادارہ شماریات کےسربراہ نے اپنی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ دوھزار دو سے اب تک تقریبا نوھزار پانچ سوبچوں کواسرائیلیوں کے ھاتھوں اغوا کیا جاچکا ہے جن ميں سے بعض کوجیلوں میں ڈالاجاچکا ہے۔عبدالناصر فروانہ نے اسرائیلی قیدیوں میں کینسر کی بڑھتی ھوئي بیماری پرتشویش ظاھر کرتے ھوئے کھا کہ اس وقت پندرہ سو فلسطینی قیدی مختلف بیماریوں میں مبتلاء ہيں اور تحریک انتفاضہ کےآغاز سے اکاسی فلسطینی قدی تشدد اور بیماریوں کی وجہ سے اپنی جان سے ھاتھ دھوچکے ہيں۔
متحدہ عرب امارات کےاخبار الخلیج نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ دوھزار نو سےاب تک دسیوں فلسطینی بچے تفتیش کےدوران تشدد کے نتیجے میں صھیونی جیلوں میں شھید ھوچکے ہیں۔
فلسطینی قیدیوں پرتشدد پر غیرملکی فعال شخصیتوں نے بھی سخت ردعمل ظاھر کیا ہے۔
اس بیچ برطانوی قلم کاروں ، فنکاروں،سیاستدانوں اورتجاری یونینوں سمیت متعدد دانشوروں کے ایک گروپ نے ایک خط میں فلسطینی بچوں پرمظالم اورتشدد کا سلسلہ بند کئےجانے کامطالبہ کیا ہے۔
روزنامہ گارڈین میں اقدام برائے فلسطین کےزیرعنوان شائع ھونے والے اس خط ميں اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ اس خط میں کی جانےوالی ھدایات پرعمل درآمد ھوناچاھئے۔
جبکہ عرب ممالک کےحکام ملت فلسطین کےدفاع کےبجائے صھیونی حکام سے مذاکرات کررھے ہيں تاکہ ملت فلسطین کےاصلی حامی ومددگار اسلامی جمھوریہ ایران کےخلاف مضبوط اتحاد قائم کیاجاسکے۔اسرائیل کے ٹی وی چینل دو نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ گذشتہ ھفتے خلیج فارس کےعرب ممالک کی بعض اھم شخصیات نے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاھو سمیت مختلف صھیونی حکام سےمذاکرات کئے ہيں تاکہ ایران کےخلاف محاذ تیار کرسکیں۔کیااس تناظر میں ان عرب حکام سے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ وہ فلسطینی عوام کےحقوق کےحصول کے لئے کوئی جدوجھد کریں گے۔