آل سعود اور اردوگان حکومت کے حمایت یافتہ دھشت گرد پھاڑی علاقوں سے فائدہ اٹھا کر حمص ـ دمشق شاھراہ کو
بند کرنے کی کوشش کررھے ہيں اور سرکاری افواج نے جوابی کاروائیوں کا آغاز کرکے ان کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔ ان کاروائیوں میں 400 دھشت گرد ھلاک ھوئے ہیں۔
شام کی سرکاری افواج نے القلمون کے علاقے میں دھشت گردوں کی طرف سے حمص ـ دمشق شاھراہ کو بند کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا ہے اور تین ماہ قبل ریف دمشق اور دمشق میں دھشت گردوں کے خلاف بروئے کار لائے گئے منصوبے کے تحت نئی کاروائیوں کا آغاز کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق دھشت گردوں کی کوشش ہے کہ القلمون کی پھاڑیوں کو پرامن گذرگاہ کے طور پر استعمال کرکے الزبدانی، رنکوس اور عسال الورد کے علاقوں میں کاروائیاں کریں۔
ادھر سرکاری افواج نے گھات لگا کر اب تک ریف دمشق، لبنان کے سرحدی پٹی اور الزبدانی اور رنکوس میں کامیاب کاروائیاں کی ہیں۔
دھشت گرد اس علاقے سے دمشق میں برزہ کے علاقے میں اپنے دھشت گرد منتقل کیا کرتے تھے اور اب اس علاقے پر فوج کا مکمل کنٹرول ہے اور دھشت گردوں کے راستے بند کئے جاچکے ہیں۔
ایک عسکری تجزیہ نگار نے فارس نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ھوئے کھا کہ دھشت گردوں کی فورسز کی منتقلی کے راستوں پر فوج کا کنٹرول اھم اس لئے ہے کہ وہ اس راستے سے اپنی فورس شام کی سرحدوں تک پھنچادیتے تھے وھاں سے ریف دمشق پر حملے کرتے تھے۔
انھوں نے کھا: ان حالات میں وسیع فوجی کاروائی اور تمام گذرگاھوں پر کنٹرول حاصل کرنا اس لئے ضروری ہے کہ مسلح دھشت گردوں کی نقل و حرکت اور ھتھیاروں کی منتقلی کو ناممکن بنایا جاسکے۔ حالانکہ قبل ازیں بڑی تعداد میں دھشت گرد اسی راستے سے دمشق میں داخل ھوا کرتے تھے۔
400 سے زائد دھشت گردوں کی ھلاکت
مذکورہ فوجی افسر نے کھا: اب القلمون سے سمیت کوھستانوں علاقوں میں 400 سے زائد دھشت گرد ھلاک ھوچکے ہیں لیکن چونکہ سرکاری فوجوں کی کاروائی بالکل خفیہ ہے اسی لئے دھشت گردوں کے ساتھ جھڑپوں کی تفصیلات خفیہ رکھی جارھی ہیں۔
انھوں نے کھا: دھشت گردوں کے مواصلاتی راستوں کی بندش کے لئے کاروائیوں کا آغاز دو مھینے قبل سے شروع ھوئی ہے اور اب یہ کاروئیاں آخری مراحل طے کررھی ہیں اسی بنا پر القلمون نامی پھاڑ کو فوج کے لئے بھت ھی اھم اور اسٹراٹجک نقطہ قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ اس پھاڑ سے اطراف کے دشت و صحرا کی مکمل نگرانی کی جاسکتی ہے اور اگر یہ پھاڑ فوج کے کنٹرول میں نہ ھوتا تو قارہ، القطیفہ، یبرود، جیرود اور برزہ کے علاقوں میں فوجی کاروائی انجام دینا، بھت دشوار ھوتا۔
دھشت گردوں کو شام کے بھاری توپخانے کا سامنا
اس شامی تجزیہ نگار نے کھا: النبک کا علاقہ بھت اھم ہے جس کا مشرقی حصہ فوج کے پاس ہے جبکہ اس کے مغربی حصے کو شامی افواج کے بھاری پوپخانے کا سامنا ہے۔ ان پر شدید گولہ باری کی جارھی ہے تاکہ اس علاقے کو گھیرے میں لیا جاسکے اور دھشت گردوں کو نقل و حرکت کا موقع ھرگز نہ دیا جائے۔ چنانچہ حمص ـ دمشق شاھراہ کی بندش کے حوالے سے دھشت گردوں کا خواب ھرگز شرمندہ تعبیر نہ ھوسکے گا۔