سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف میجر جنرل محمد علی جعفری نے ایران کے مقامی ساختہ بمبار ڈروں شاھد 129 کی
تقریب رونمائی میں خطاب کرتے ھوئے کھا: صحیح و سالم اتارے گئے الٹرا ماڈرن امریکی ڈرون RQ170 پر سائنسی کام اور معکوس انجنیئرنگ کو مکمل کرلیا گیا ہے اور عنقریب ایرانی ساختہ آرکیو 170 کی تیاری کے بارے میں قوم کو اچھی خبری دی جائے گی۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف میجر جنرل محمد علی جعفری نے بمباری ایرانی ڈرون شاھد 129 کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ھوئے کھا: شاھد 129 بمبار ڈرون ابتدائی منصوبہ بندی سے لے کر پیداواری مرحلے تک، ایران اور سپاہ پاسداران کی تخلیق ہے۔
ایران کی سپاہ کے سانسدانوں نے سائنسی جھاد کے ذریعے اسلامی ایران کا بغیر پائلٹ کے، جدید ترین طیارہ (ڈرون) بنایا ہے اور اس کی رونمائی بڑھی طاقتوں کو حیرت زدہ کرے گی۔
انھوں نے کھا: یہ طیارہ ایران کی سرحدوں کی حفاظت، شرپسندوں کا مقابلہ کرنے اور ھر قسم کی بدامنی کا سد باب کرنے کے حوالے سے ایک بڑی حصول یابی (Achievement) ہے؛ یہ ھوشیار (Smart)، سستی اور دقیق ٹیکنالوجی ھزاروں جوانوں، چوکیوں اور سرحدی تنصیبات ـ جنھیں بھت سی زد پذیریوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ـ کا کام آسان بنا دیتی ہے اور سرحدوں کی حفاظت کا کام کرسکتی ہے۔
جنرل جعفری نے کھا: سائنس اور ٹیکنالوجی کے گمنام سپاھیوں نے ایک سال کے مختصر عرصے میں ایک نگران ڈرون کو جنگی ڈرون میں تبدیل کیا؛ اس ڈرون میں بروئے کار لائی جانے والی ٹیکنالوجی سپاہ کی ایرواسپیس فورس میں تیار کی گئی ہے اور یہ ڈرون آج کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے تیار کیا گیا ہے اور ھم نے اس ٹیکنالوجی کو امریکہ کے انحصار اور موناپولی سے نکال باھر کیا ہے۔
انھوں نے کھا: شاہد 129 بیک وقت آٹھ بموں اور ميزائلوں سے لیس کیاجا سکتا ہے؛ اس کا عملیاتی (Operational) دائرہ 17 سو کلومیٹر تک ہے اور مسلسل چوبیس گھنٹے فضا میں پرواز جاری رکھنے کی اھلیت رکھتا ہے۔ اس پر نصب کئے جانے والے راکٹ یا بم کا نام سدید ہے جو سپاہ پاسداران کی پیداوار ہے.
جنرل جعفری نے کھا: آج سے چند سال قبل ھم نے امریکی ساختہ جدید ترین جاسوسی ڈرون آر کیو 170 اتارا تھا جس پر فوری طور پر کام شروع کیا گیا اور اب اس کی معکوس انجنئیرنگ (Reverse Engineering) اور سائنسی کام مکمل کیا جاچکا ہے، اس امریکی ڈرون کے بیشتر حصے مقامی طور پربنائے جاچکے ہيں اور ھم عنقریب ایرانی ساختہ آرکیو 170 کی تباری کے بارے میں خوشایند خبریں قوم کو فراھم کی جائے گی۔
واضح رھے کہ سپاہ کی ایرواسپیس فورس کے جنگی ڈرون کی رونمائی ھوئی اور یہ طیارہ آپریشنل ھوگیا۔
اس طرح کے ڈرون کی ٹیکنالوجی اس سے قبل صرف امریکہ کے پاس تھی لیکن اس کے بعد یہ ٹیکنالوجی سپاہ پاسداران کے سائنسدانوں نے حاصل کرلی ہے اور اب یہ طاقتور ڈرون ایران میں ھی بنایا جاتا رھے گا۔
یہ سو فیصد ایرانی ڈرون ایران کی بری، بحری اور فضائی سرحدوں کی حفاظت کے لئے قابل اعتماد سپاھی کا کردار ادا کرتا رھے گا۔
شاھد 129 پر آٹھ بم یا میزائل نصب کئے جاسکتے ہیں جو سپاہ کے بنائے ھوئے ہيں اور ان کا نام "سدید" ہے اور ان کے ذریعے ثابت یا متحرک اشیاء کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
اس کی ٹارگٹنگ پاور بھت زیادہ ہے، اس کی پرواز کا دائرہ 1700 کلومیٹر ہے، ایک بار ایندھن لے کر 24 گھنٹے مسلسل اڑ سکتا ہے، یہ طیارہ 24 ھزار فٹ بلندی پر اڑتا ہے، زمینی اسٹیشنوں سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور وہ کسی بھی ھوائی اڈے میں اتر سکتا ہے۔ یہ طیارہ بھت کم اخراجات پر ملکی دفاع میں فیصلہ کن کردار ادا کرسکتا ہے۔
واضح رھے کہ ایک جنگی طیارے کی ایک گھنٹے کی پرواز پر کم از کم دس ھزار ڈالر اخراجات آتے ہيں جبکہ اس ایرانی ڈرون کی ایک گھنٹے کی پرواز پر صرف ایک لاکھ تومان اخراجات آتے ہيں۔
شاھد 129 اپنے ارد گرد 200 کلومیٹر کے فاصلے تک کی نگرانی کرسکتا ہے چنانچہ اس کو شرپسند عناصر اور دھشت گردوں کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے؛ یہ ڈرون سرحدوں پر ھر قسم کی نقل و حرکت کی نگرانی کرسکتا ہے، ماحولیاتی مسائل، نقشہ کشی اور فضائی تصویر برداری میں بھی کام آتا ہے۔
آج اس ڈرون کی تقریب رونمائی میں ھی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف نے ان طیاروں کی بڑی مقدار میں تیاری کے احکامات جاری کئے۔