www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

امریکی وزارت خارجہ ایک ایک اعلی اھلکار کا کھنا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جو منصوبہ پیش کیا ہے،

 اگر اس پر عملدرآمد کیا جائے تو ایران کے جوھری پروگرام کے بارے میں بین الاقوامی تشویش کا خاتمہ ھوسکتا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ایک اھلکار نے رائٹرز خبر ایجنسی کے ساتھ بات چیت کرتے ھوئے کھا ہے کہ 1+5 گروپ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مذاکرات کے دوران، ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی دو طرفہ ملاقات بھی عمل میں آئی اور اجلاس کے شرکاء نے مذاکرات کو بھت تعمیری اور سابقہ مذاکرات سے مختلف قرار دیا۔
امریکی وزارت خارجہ کے اھلکار نے نام فاش نہ ھونے کی شرط پر رائٹرز سے کہ: ایرانی وزیر خارجہ نے عملی اقدامات کے لئے ایک باریک بینانہ تجویز پیش کی اور وہ بھت باریک بینانہ انداز سے بات کررھے تھے اور انھوں نے ایران کی خواھشات کو بیان کیا۔
ظریف نے کھا: ھم چاھتے ہیں کہ ھم ایک نقطے پر متفق ھوجائیں اور ایک سال کے عرصے میں ایک مفاھمت نامے کو پوری طرح نافذ کریں۔
انھوں نے یقین دھانی کرائی کہ ایران کسی صورت میں بھی ایٹمی ھتھیار بنانے کا ارادہ نھيں رکھتا اور انھوں نے وہ دلائل بھی پیش کیں جن کی بنا پر ایران کے لئے ایٹمی ھتھیار بنانا بلاجواز ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں آگے بڑھنے کے لئے بعض روشوں کا بھی ذکر کیا۔
امریکی اھلکار نے کھا: ھم نے ایران کی خواھشات، طرز فکر، اور ایرانیوں کے مدنظر وقت کے دائرے اور مفاھمت کے عمل کے بارے میں مفید معلومات حاصل کیں جن پر ھمیں کام کرنا پڑے گا۔
ایران اور 1+5 گروپ کے مذاکرات کا اگلا دور 15 اور 16 اکتوبر کو جنیوا میں ھوگا۔ 1+5 گروپ نے امید ظاھر کی ہے کہ ایران اس وقت تک مغربی تجاویز کا جواب دے یا نئی تجاویز اور تفصیلات پیش کرے۔
انھوں نے کھا: میں دو سال کے عرصے سے ایران کے ساتھ ھونے والے مذاکرات سے واقف ھوں۔ کسی بھی ایرانی نے آج تک اتنے جامع انداز سے تمام مسائل کی تشریح نھيں کی تھی؛ اس کے باوجود ھمارے اور ایران کے درمیان تفاھم تک کافی وقت کی ضرورت ہے۔
تاھم اس امریکی اھلکار نے کھا: اوباما ایران کے خلاف پابندیوں کو ابھی جاری رکھنا چاھتے ہیں؛ ھم کانگریس کے ساتھ تبادلہ خیال کررھے ہیں۔ ھم مطمئن ھونا چاھتے ہیں کہ مذاکرات کے عمل میں لچک موجود ہے۔ لیکن ھم بیک وقت تعامل اور دباؤ کی پالیسی آگے بڑھانا چاھتے ہیں اور یہ دباؤ پابندیوں کے ذریعے معرض وجود میں آتا ہے۔
امریکی اھلکار سے پوچھا گیا کہ "لچک" سے کیا مراد ہے؟ تو انھوں نے کھا: مراد یہ ہے کہ حکومت کے پاس پابندیوں کے نفاذ کی کیفیت کا تعین کرنے کے اختیارات موجود ھوں۔
انھوں نے کھا: اگر ھم نے پیشرفت کی ـ اور میں اس "اگر" کو بھت بڑا سمجھتا ھوں اور اس پر زور دیتا ھوں؛ اور ھم مذاکرات کے دائرے میں آگے بڑھ سکے، حقیقی اور کافی شافی نتائج پر پھنچے اور اگر قرار پائے کہ ھم پابندیوں کو معطل کریں یا مکمل طور پر منسوخ کریں تو ھمارے پاس ایسا کرنے کا پورا اختیار ھو۔
نیویارک میں اسلامی جمھوریہ ایران کی نئی تجویز؛
ایران شفافیت اور پابندی کی ضمانت دےگا بشرطیکہ مغرب پابندیاں منسوخ کرنے کی ضمانت دے
ایرانی وزیر خارجہ نے 1+5 گروپ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اجلاس میں کھا: ایران وعدہ کرتا ہے کہ اپنے ایٹمی پروگرام کےحوالے سے سارے مسائل شفاف کرکے پیش کرے گا اور بین الاقوامی معاھدوں کی مکمل پابندی کرے گا اور 1+5 گروپ کے رکن ممالک بھی وعدہ کریں کہ وہ ایران پر لگائی گئی پابندیوں کو مکمل طور پر منسوخ کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق "جوھری ایران" نامی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسلامی جمھوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے نیویارک میں 1+5 گروپ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مشترکہ اجلاس میں شرکت کرکے نئی تجویز پیش کی ہے۔
اس تجویز میں کھا گیا ہے کہ 1+5 گروپ کے ممالک اس مدت میں ایران پر کوئی نئی پابندی نھيں لگائے گا؛ سابقہ تجاویز کو چھوڑ دیا جائے اور مذاکرات کو بالکل نئی فضا میں شروع کیا جائے۔
ظریف نے یہ نکات جان کیری کے ساتھ دو طرفہ ملاقات میں بھی ان تجاویز پر زور دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق 1+5 گروپ نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا اور کھا کہ اس تجویز کی تفصیلات پر اکتوبر کے مذاکرات میں بحث کی جائے۔
 

Add comment


Security code
Refresh