www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

صھیونی حکومت کے بارے میں فلسطین کی خود مختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس کے جانبدارانہ موقف اور اس غاصب حکومت کے

 ساتھ نام نھاد امن مذاکرات پر ان کی جانب سے حمایت کے اعلان کو مختلف فلسطینی گروھوں منجملہ تحریک حماس اور جھاد اسلامی نے اپنے علیحدہ علیحدہ بیانات میں شدید ھدف تنقید بنایا ہے۔
ان بیانات میں اس نکتے پر تاکید کی گئی ہے کہ ایسی صورت میں کہ غاصب صھیونی حکومت کے وحشیانہ جرائم بدستور جاری ہیں، اس غاصب اور غیر قانونی حکومت کے ساتھ نام نھاد امن مذاکرات کے حوالے سے محمود عباس کا موقف، تمام فلسطینیوں کے موقف کے خلاف ہے اسلئے کہ کوئی بھی فلسطینی اس حکومت کے ساتھ مذاکرات کا حامی نھیں ہے۔
حال ھی میں فلسطینیوں نے غزہ اور غرب اردن کے مختلف علاقوں میں مظاھرے کرکے غاصب صھیونی حکومت کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات پر اپنی شدید مخالفت کا اظھار بھی کیا ہے۔
فلسطین کی خود مختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے، جنھوں نے گذشتہ تین برسوں کے دوران اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو فلسطینی علاقوں میں صھیونی آباد کاری بند کئے جانے سے مشروط اعلان کیا تھا، کل نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 68 ویں سالانہ اجلاس سے اپنے خطاب میں غاصب صھیونی حکومت کو قانونی قرار دیتے ھوئے اس غاصب حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے جانے کی ضرورت پر تاکید کی۔
تمام فلسطینی گروھوں اور عوام کی شدید مخالفت کے باوجود فلسطین کی خود مختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس اور غاصب صھیونی حکومت نے رواں عیسوی سال کی 30/ جولائی سے نام نھاد امن مذاکرات کا نیا دور شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اگرچہ ان مذاکرات کے کئی دور انجام پاچکے ہیں تاھم فریقین کے اعتراف کے مطابق ان مذاکرات کا اب تک کوئی خاطر خواہ نتیجہ نھیں نکلا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ تمام فلسطینیوں کا کھنا ہے کہ یہ غاصب صھیونی حکومت، نام نھاد امن مذاکرات کے عمل سے صرف اپنے توسیع پسندانہ مقاصد کے درپے ہے اور اس غاصب حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے موقع پر اس کے جارحانہ اقدامات، کہ جن میں درجنوں فلسطینی مسلمان شھید و زخمی ھوچکے ہیں اور ان کے رھائشی مکانات اور زرعی اراضی کو بھی بھاری نقصان پھنچا ہے، مذکورہ دعوے کا بیّن ثبوت ہے۔
یھی وجہ ہے کہ فلسطینیوں نے بارھا اعلان کیا ہے کہ غاصب صھیونی حکومت کے ساتھ فلسطین کی خود مختار انتظامیہ کے انجام پانے والے نام نھاد امن مذاکرات کو فلسطینیوں کی قطعا کوئی حمایت حاصل نھیں ہے۔
چنانچہ موجودہ صورت حال میں فلسطینیوں کی اھم ترین امنگ کی حیثیت سے سب سے بڑا مسئلہ، اس غاصب حکومت ساتھ مذاکرات نھیں بلکہ فلسطین میں متحدہ حکومت کے قیام کیلئے تمام فلسطینی گروھوں میں قومی آشتی کیلئے مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے تمام ذرائع اور توانائیوں کو بروئے کار لانا ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh