www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

تیونس کی ائمہ جمعہ و جماعت یونین نے تیونس کے مذھبی امور کے وزير پر، جھاد نکاح کے حامی مفتیوں کی حمایت کے

 الزام میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرتے ھوئے کھا ہے کہ یہ یونین عنقریب عدالت میں اس سلسلے میں پٹیشن دائر کرے گی۔
تیونس کی ائمہ جمعہ و جماعت یونین کے سیکرٹری جنرل "فاضل عاشور" نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ مذکورہ یونین نے وزیر مذھبی امور نور الدین الخادمی پر مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور انھیں جھاد النکاح کا فتوی دینے والے مفتیوں کی حمایت کے الزام میں عدالت لے جایا جائے گا؛ کیونکہ ان فتوؤں کی وجہ سے بھت سی تیونسی خواتین جھاد النکاح کی غرض سے شام گئی ہیں اور وھاں سے حاملہ ھو کر آئی ہیں لیکن انھیں یہ نھیں معلوم کہ ان کے بچوں کا باپ کون ہے؟
فاضل عاشور نے کھا: مذھبی امور کی وزارت، مساجد اور قرآنی مدارس کے انتظام میں ناکام ھوچکی ہے اور اب تیونس کی ائمہ جمعہ و جماعت یونین ایک کمیٹی تشکیل دینے کا ارادہ رکھتی ہے جس کا مقصد "وھابیت کو "نہ" کھنا ہے"۔
تیونس کے وزير داخلہ"لطفی بن جدو" نے حال ھی میں کھا ہے کہ تیونس کی متعدد لڑکیاں شام میں جھاد النکاح کرنے کے بعد حاملہ ھو کر تیونس واپس آئی ہیں۔
انھوں مجلس مؤسسین (پارلیمان) سے خطاب کرتے ھوئے کھا: تیونس سے شام جانے والی ھر لڑکی روزانہ جبھۃالنصرہ کے 20 سے لے کر 100 تک وھابی دھشت گردوں کے ساتھ ھمبستر ھوتی رھی ہے اور ان سے حاملہ ھوکر ملک واپس آچکی ہیں۔
جھاد النکاح نامی وھابی بدعت اور تیونسی نوجوانوں کی شام اسمگلنگ حالیہ مھینوں میں تیونس کے عوام کی پریشانی کا سبب بنی ھوئی ہے۔
کھا جاتا ہے کہ تیونس کے 12 ھزار نوجوان قطر اور سعودی عرب کے خرچے اور ترکی کی خفیہ ایجنسی کے تعاون سے شام پھنچائے گئے ہیں جھاں وہ شام کے عوام، حکومت اور افواج کے خلاف برسر پیکار ہیں اور اب تک ان میں سے سینکڑوں افراد ھلاک ھوچکے ہیں۔
تیونس سے آئے ھوئے افراد کی زیادہ تر تعداد القاعدہ سے وابستہ ٹولوں کی سرکردگی میں دھشت گردی میں مصروف ہے جن کے اڈے ترکی سے ملی ھوئی شامی سرحدوں کے قریب واقع ھوئے ہیں۔
 

Add comment


Security code
Refresh