www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

حکومت شام کے خلاف پرسرپیکار دھڑوں کے درمیان اختلافات نے نئی صورت اختیار کی ہے۔ جبھۃالنصرہ اور دوسری غیر ملکی

 گروپوں کو ملک سے نکلنے کے لئے فری سیرین آرمی کی ڈیڈ لائن کے بعد جبھۃالنصرہ نے بیان نمبر 1 جاری کرکے بیرون ملک قائم مخالفین کی نام نھاد قومی حکومت کے خلاف عسکری بغاوت کا اعلان کیا ہے۔
یہ بیان درحقیقت شام سے باھر مقیم اپوزیشن اور اس سے وابستہ تمام اداروں اور تنظیموں بالخصوص قومی اتحاد اور احمد طعمہ کی نام نھاد حکومت کے خلاف کھلی بغاوت کا اعلان ہے کیونکہ ان گروھوں نے کھا تھا کہ وہ جنیوا 2 کانفرنس میں غیر مشروط شرکت کریں گے جبکہ امریکہ، فرانس اور سعودی عرب کی کوشش یہ ہے کہ مذکورہ کانفرنس کبھی بھی منعقد نہ ھو۔
اطلاعات کے مطابق النصرہ کا یہ اقدام اور بیان جنیوا کانفرنس 2 کے لئے انتھائی خطرناک ہے اور قومی اتحاد مسلح گروپوں کا اعتماد کھونے کے بعد کانفرنس میں شرکت کا اھل نہ ھوگا۔
اس بیان پر دستخط کرنے والے مسلح اور غیر مسلح دھڑوں نے کھا کہ ان کی نمائندگی کا حق صرف ان لوگوں کو حاصل ہے جو ان کی مشکلات میں ان کے ساتھ شریک ھو۔ اور جو تنظیمیں اندرونی حالات کو مد نظر رکھے بغیر بیرون ملک تشکیل پاتی ہیں وہ ان کے نمائندگی کا اختیار نھیں رکھتی اور ان کو تسلیم نھیں کیا جاسکتا۔
اس بیان پر القاعدہ اور اخوان المسلمین سے وابستہ خونخوار اور دھشت گرد ٹولوں نے دستخط کئے ہیں جن میں جبھۃالنصرہ، احرار الشام، لواء التوحید، صقور الشام، لواء الاسلام، فجر الاسلام، النور، نور الدین الزنگی بریگیڈز، جمعیت حلب اور لواء الانصار شامل ہیں۔
یہ بیان اخوان المسلمین سے وابستہ دھشت گرد گروپ لواء التوحید کے کمانڈر "عبدالعزيز سلامہ" نے پڑھ کر سنایا ہے اور اسی بنا پر اس بیان کی اھمیت میں اضافہ ھوا ہے کیونکہ السلامہ بھت خاص مواقع پر ذرائع کے سامنے آتا ہے اور باقی امور اس کے نائب عبدالقادر الصالح کے ذمے ہیں۔
واضح رھے کہ اخوان المسلمین سے وابستہ ٹولے لواء التوحید اور صفور الشام ـ جو فری سیرین آرمی میں منظم ھوئے ہیں ـ نے اس بیان میں بیرون ملک مقیم ترکی اور یورپ کے حمایت یافتہ تنظیموں پر عدم اعتماد کا اظھار کیا ہے جس کی بنا پر بیرون ملک مقیم فرضی حکومت کے وزیر اعظم احمد طعمہ اور اور بیرون ملک شامی اپوزیشن کے سربراہ جریا کو استعفا دینا پڑے گا اور یوں اس قسم کی کسی حکومت کی شام میں تعیناتی کا امکان مکمل طور پر ختم ھوگا۔
اس بیان سے ھماری پرانی بات کا عملی ثبوت ہے کہ جبھۃالنصرہ القاعدہ سے نھیں بلکہ اخوان المسلمین سے وابستہ گروہ ہے اور جب صھیونی ریاست نے غزہ پر آٹھ روزہ جنگ مسلط کی تو امریکہ نے ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوگان کو مشن سونپا تھا کہ وہ مرسی کے توسط سے حماس کو نہ لڑنے دیں لیکن وہ اس مشن میں ناکام ھوئے تو امریکہ نے اردوگان کے حمایت یافتہ اخوانی گروپ "جبھۃالنصرہ" کو دھشت گردوں کی فھرست میں درج کیا جس کے بعد سے آج تک اردوگان اس گروپ کو دھشت گردوں کی لسٹ سے نکالنے کے درپے ہيں لیکن ساتھ دعوی کیا جاتا ہے کہ اس گروہ کا اخوان سے تعلق نھيں ہے۔
اخوان المسلمین کی دھشت گردی سے نسبت! جبھۃالنصرہ اخوان کاعسکری بازو
چنانچہ ھم یھاں التوحید بریگیڈز اور الصفور الشام اور جبھۃالنصرہ کو ایک صف میں دیکھ رھے ہیں۔
جبھۃالنصرہ اس سبب سے بھی اخوانی ہے کہ یہ دوسری مسلح دھشت گرد تنظیم "دولۃ الاسلاميہ فی العراق و الشام" سے متحد نہ ھوئی جو خالصتا القاعدہ کی ذیلی تنظیم ہے۔
یاد رھے کہ اخوان المسلمین جو اسلام اور قرآن کا نام لے کر عوام اور اخلاق اور امن و مسالمت کے بھانے عوام کو ورغلانے کے لئے مشھور ہے اس بات سے سخت خائف ہے کہ جبھۃالنصرہ کو اس سے منسوب کیا جائے تاھم اس سلسلے میں مزید اطلاعات عنقریب صارفین کی خدمت میں پیش کی جائیں گی۔
 

Add comment


Security code
Refresh