اسلامی جمھوریہ ایران کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کےسالانہ اجلاس سے خطاب میں بعض
ممالک کی جانب سے جنگ کا طبل بجانے اور جنگ کے لئے اتحادی ڈھونڈنے کے بجائے دنیا میں امن و صلح کی ضرورت پر زوردیتے ھوئے کھا کہ ایران کو خطرہ قرار دینے والے خود عالمی امن و صلح کے لئے خطرہ بن گئےہیں۔
ایرانی صدر نے کھا کہ دنیا میں خوف اور امید کی فضا قائم ہے جنگ ، دشمنی اور دھشت گردی سے علاقائی اور عالمی سطح پرخوف طاری ہے لیکن اس خوف و ھراس کے باوجود امیدیں بھی بڑھ گئی ہیں اب دنیا میں امن و صلح کی حمایت اور جنگ کی مخالفت کی جارھی ہے جنگ و انتھا پسندی پر صلح و اعتدال کی فتح یقینی ہے ۔
صدر حسن روحانی نے کھا کہ تسلط پسندی کا دور ختم ھوگیا ہے قومیں بیدار ھوچکی ہیں غلط اندازوں سے سنگین نتائج برآمد ھورھے ہیں ۔ھم کیمیائی ھتھیاروں کے استعمال کی مذمت کرتے ھوئے شام کی طرف سے کیمیائی ھتھیاروں کے معاھدے سے ملحق ھونے کا استقبال کرتے ہیں۔
صدر حسن روحانی نے کھا کہ آج دنیا کو دھشت گردی کا خطرہ لاحق ہے دھشت گردوں نے ایرانی سائنسدانوں کوشھید کیا لیکن دھشت گردوں کے اس فعل کی عالمی سطح پر مذمت نھیں کی گئی ۔ ایرانی صدر نے کھا کہ ھم عراق، افغانستان، فلسطین اور بحرین میں بےگناہ افراد کو قتل کرنے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ھم بےگناہ افراد پر ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔
ایرانی صدر نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو پرامن اور بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی نگرانی میں قراردیتے ھوئے کھا کہ ایرانی قوم اپنے حقوق سے پیچھے نھیں ھٹے گی اور ایران اپنے قومی اور ملکی مفادات کا سودانھیں کرسکتا ۔ صدر روحانی نے کھا کہ ایٹمی ھتھیاروں کی ممنوعیت کے بارے میں ایران کے روحانی پیشوا حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا فتوی موجود ہے لھذا ایران نہ ایٹمی ھتھیاروں کے پیچھے ہے اور نہ ھی ایٹمی ھتھیاروں کی دوڑ میں شامل ھونا چاھتا ہے بلکہ ایران پوری دنیا سے ایٹمی ھتھیاروں کے خاتمہ کا خواھاں ہے اور ایران دنیا میں امن و صلح کے سلسلے میں اپنی تلاش و کوشش جاری رکھےگا۔