www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 ظھر کا وقت ھوا تھا اور ھم "منطقۃ عثمان" کا کافی علاقہ دشمنوں سے آزاد کراچکے تھے۔ تقریبا 14:30 بجے تھوڑا سا آرام کرنے کے لئے 

واپس آرھے تھے کہ اسی اثناء ایک تکفیری دھشت گرد نے فاضل صبحی کو ـ جو اھوہاجر کے نام سے مشھور تھے ـ سنیپر کے ذریعے نشانہ بنایا۔ ھم اپنے خون کے آخری قطرے تک سیدہ زینب (سلام اللہ علیھا) اور امام خامنہ کے فدائی سمجھتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کو عسکری قوت کے لحاظ سے ھم کسی قسم کی کمزوری سے دوچار نھيں ہیں۔
حال ھی میں سیدہ زینب(س) کے مدافعین اور تکفیری دھشت گردوں کے درمیان شدید لڑائی میں ذوالفقار بریگیڈ کے دو کلیدی کمانڈروں نے جام شھادت نوش کیا جس کی وجہ سے ھم نے بھی اپنا فرض سمجھا کہ مدافعین حرم کی خبروں کو کوریج دیں۔
بےشک یہ شیعہ ویب سائٹوں اور چینلوں کا فرض ہے کہ وہ ظلمتوں کی اس دنیا میں جبکہ ظلمتوں کے علمبرداروں کی سفاکیوں کی حمایت کرنے کے لئے متعدد چینل مصروف عمل ہیں آتش و آھن کا سامنا کرنے والے ان مجاھدین کو توجہ دیں۔
ھم یھاں مذکورہ مجاھد کمانڈر کا نام و نشان فاش کرنے سے معذور ہيں اور انھیں ابوشھد کے نام سے متعارف کراتے ہيں جیسا کہ عرب ذرائع ابلاغ بھی انھيں ابو شھید کے نام سے جانتے ہیں؛ وھی جو "لواء ذوالفقار" کے چیف کمانڈر ہیں۔
انھوں نے کھا: ھم نے عقیلہ بنی ھاشم حضرت ثانی زھراء سیدہ زینب بن علی(س) کے حرم اور شیعہ علاقوں کا تحفظ کرنے کے لئے چھ مھینے قبل "لواء ابی الفضل العباس(ع)" کے ساتھ لواء ذوالفقار" کو تشکیل دیا۔ اس مھم کو میں اور میرے چند ساتھیوں سے سرانجام دیا۔
ابو شھید نے کھا: جب سے حرم کے دفاع کے لئے مختلف گروپ تشکیل پائے ہیں دھشت گرد حرم سیدہ زینب(ع) پر حملہ کرنے کی جرات نھيں کرسکے ہیں اور زينبیہ کے علاقے میں امن و امان ہے چنانچہ اسی سلسلے میں ھم نے شیعہ علاقوں کا دفاع بھی اپنے پروگرام میں شامل کیا۔
انھوں نے مزید کھا: تین ماہ قبل ھم نے 200 سے زائد افراد کو لے کر اردن کی سرحدوں کے قریب درعا شھر کی طرف عزیمت کی جھاں متعدد شیعہ علاقے ہیں اور ھمارا مشن یہ تھا کہ دھشت گردوں کو شیعہ علاقوں سے نکال باھر کریں۔
انھوں نے کھا: درعا کے علاقوں "مخیّم"، "سحاری"، "المنشیہ" اور "عتمان" کے علاقوں میں ھمارے اور تکفیری دھشت گردوں کے درمیان شدید جھڑپیں ھوئیں اور اکثر علاقوں کو دھشت گردوں سے واپس لیا گیا۔
ذوالفقار بریگیڈ کے چیف کمانڈر ابو شھید
ابوشھید نے مزید کھا: "عثمان" نامی علاقے کو آزاد کرانے کے لئے کاروائی کا آغاز بروز پیر مورخہ 25 ستمبر کی صبح 04:00 بجے ھوا۔ گھمسان کی جنگ شروع ھوئی اور ھم نے دشمن کی افرادی قوت اور جنگی صلاحیت کو شدید ترین نقصانات پھنچائے۔
انھوں نے کھا: ابوھاجر میرے جانشین اور قائم مقام تھے؛ ‎ظھر کا وقت ھوا تھا اور ھم "منطقۃ عثمان" کا کافی علاقہ دشمنوں سے آزاد کراچکے تھے۔ تقریبیا 14:30 بجے تھوڑا سا آرام کرنے کے لئے واپس آرھے تھے کہ اسی اثناء ایک تکفیری دھشت گرد نے فاضل صبحی کو ـ جو ابوھاجر کے نام سے مشھور تھے ـ سنیپر کے ذریعے نشانہ بنایا۔ دھشت گرد نے 500 میٹر کے فاصلے سے دور کے فاصلے تک مار کرنے والی بندوق "سنیپر" کے ذریعے نشانہ بنایا۔ ھم واپسی کی حالت میں تھے چنانچہ پھلی گولی ان کی کمر کو لگی اور دوسری گولی نے ان کے سینے کو نشانہ بنایا۔
مدافعین حرم فورسز کے اس اعلی اھلکار نے کھا: "عیسی الرفیعی"، ـ جو "ابو نوح" کے نام سے مشھور تھے، ـ نے جب ابوھاجر کی شھادت کا نظارہ دیکھا تو عجلت سے ان کی طرف لپکے تا کہ ابوھاجر کا جسم تکفیریوں کے دسترس سے خارج کردیں، اسی وقت تکفیری دھشت گرد نے انھيں بھی شھید کردیا۔
انھوں نے ابو نوح کا تعارف کراتے ھوئے صرف اسی جملے پر اکتفا کیا کہ "وہ ایک عراقی تھے جو صوبہ ذی قار کے دارالحکومت ناصریہ سے سیدہ زینب(س) کے دفاع کے لئے شام پھنچے تھے۔
شھید ابو نوح
ابو شھید نے کھا: ھمارے دو بھائیوں کی شھادت پر حرم کے مجاھدین نے تکفیری دھشت گرد کے ٹھکانے پر حملہ کیا لیکن وہ تیزی سے بھاگ گیا اور ھم اس کو پکڑ نہ سکے۔ لیکن اس تکفیری کا تعاقب کرتے ھوئے تین دھشت گردوں کو واصل جھنم کیا۔
انھوں نے کھا: درعا شھر کو دھشت گردوں سے خالی کرانی کی کاروائی میں ھمارا دو مذکورہ بھائی شھید اور 14 افراد زخمی ھوئے۔
چیف کمانڈر کا شھید ابو ھاجر سے وداع
انھوں نے اس دلیر شیعہ کمانڈروں کی میتیوں کی منتقلی کے بارے میں کھا: طے یھی تھا کہ اگر علاقہ ابوھاجر کی منتقلی کے لئے پرامن نہ ھو تو انھيں ایران منتقل کیا جائے اور پھر نجف اشرف لے جایا جائے۔
نائب کمانڈر شھید ابو ھاجر
یاد رھے کہ بدھ کے روز (مورخہ 17 ستمبر 2013) کو حرم سیدہ زینب(س) کے ایک مدافع ابوغدیر نے کھا تھا کہ شھیدوں کی میتیں ایران اور اس کے بعد نجف منتقل کی جائیں گی۔
ابو شھید نے مزید کھا: خوش قسمتی سے شھیدوں کی میتیں دمشق سے براہ راست پرواز کے ذریعے نجف بھیجوائی گئیں۔
انھوں نے کھا کہ شھیدوں کی میتیں شام چار بجے ھزاروں عاشقان اھل بیت(ع) کے ھاتھوں پر اپنی آخری آرامگاھوں کی طرف سے منتقل کی گئیں اور دونوں کی تدفین کی گئی۔
لواء ذوالفقار کے چیف کمانڈر نے ایک سوال کا جواب دیتے ھوئے کھا: حرم کے مدافعین اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہیں اور ھم اپنے خون کے آخری قطرے تک حضرت زینب (سلام اللہ علیھا) اور امام خامنہ ای کے فدائی ہیں اور رھيں گے، عسکری اور انسانی قوت کے لحاظ سے ھمارے پاس کوئی کمی نھیں ہے اور ھم پوری قوت و استحکام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
 

Add comment


Security code
Refresh