www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

بحرین کی اپوزیشن جماعتوں نے بحرین کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جمعیۃ الوفاق الاسلامی الوطنی کے ایک راھنما خلیل مرزوق پر

اشتعال انگیزي کے الزام اور گرفتاری، پر قومی مذاکرات میں اپنی شرکت کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بحرین کی پانچ سیاسی جماعتوں نے ایک بیان جاری کرکے کھا ہے کہ قومی اور جمھوری اپوزیشن جماعتیں، آل خلیفہ کی طرف انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں، جارحیتوں اور اپنے دعوؤں کی عدم پابندی کی بنا پر فیصلہ کرتی ہیں کہ قومی مذاکرات کے عمل میں اپنی شرط کو معطل کردیں گوکہ ملک میں سیاسی اور قانونی تبدیلیوں نیز سیکورٹی اقدامات کے حوالے سے آل خلیفہ کے رویئے کو مدنظر رکھتے ھوئے مسلسل نظر ثانی کی جاتی رھے گي۔
بحرینی جماعتوں نے بین الاقوامی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ بحرین میں انسانی حقوق کی مسلسل اور روز افزون پامالیوں کے پیش نظر، انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داریوں پر عمل کرے۔
مخالف سیاسی جماعتوں نے ملک پر مسلط نظام حکومت پر مذاکرات کی ناکامی کا الزام لگایا اور کھا کہ حکومت ملک کو سیاسی تناؤ اور سیاسی و فرقہ وارانہ تنازعات کی طرف لے جارھی ہے اور فرقہ وارانہ امتیاز کی بنیاد پر اکثریتی عوام سے تعلق رکھنے والے سرکاری اور غیر سکاری اداروں کے سینکڑوں کارکنوں کو بےروزگار کرررھی ہے۔
سیاسی جماعتوں میں کھا گیا ہے کہ گوکہ ھم گذشتہ سات مھینوں سے جاری قومی مذاکرات میں شرکت کررھے ہيں لیکن ملک میں انسانی حقوق کی پامالی کا سلسلہ نہ صرف رکا نھیں ہے بلکہ آل خلیفہ کا تجاوز اندرونی اور بیرونی پیشنگوئیوں سے بھی تجاوز کرگیا ہے اور تازہ ترین اقدام میں جمعیۃالوفاق کے راھنما خلیل مرزوق کے گھر پر ھلہ بول کر انھیں گرفتار کرلیا ہے اور آل خلیفہ کا یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ خلیفی حکومت نے تمام سیاسی آداب و رسوم کو کچل دیا ہے؛ اور وزارت قانون ـ جو سیاسی جماعتوں کے امور کی نگرانی پر مامور ہے ـ اپنے فرائض منصبی پر عمل نھيں کررھی ہے۔
آل خلیفہ کے اٹارنی جنرل آفس نے منگل کے روز خلیل مرزوق پر لوگوں کو تشدد پر اکسانے اور 14 فروری انقلابی اتحاد کے ساتھ خفیہ رابطے کا الزام لگاکر گرفتار کیا تھا۔
گوکہ بحرین کا انقلاب واحد پرامن انقلاب ہے جس کو سعودی جارحین اور خلیفی غاصبین کوششوں کے باوجود تشدد پر آمادہ نھيں کرسکے ہیں اور اس ملک میں عوام نے آج تک کوئی پرتشدد کاروائی نھيں کی ہے؛ تاھم خلیفی اٹارنی جنرل نے خلیل مرزوق کو تفتیش کے لئے 30 دن تک قید کرلیا ہے اور کھا ہے کہ وہ لوگوں کو دھشت گردانہ جرائم پر اکسا رھے تھے!۔
خلیل مرزوق سابق ممبر پارلیمان ہیں جنھوں نے فروری 2011 کو انقلاب کے آغاز پر ھی دوسرے 17 ممبران پارلیمان کے ساتھ مل کر پارلیمان سے استعفی دیا ہے۔
اس سے قبل وزارت قانون نے منامہ میں جلسے جلوسوں پر پابندی لگائی ہے اور سیاسی جمعیتوں کو پابند بنایا ہے کہ وہ بیرونی سفارتخانوں میں جانے سے قبل وزارت خارجہ سے اجازت نامہ حاصل کیا کریں اور مخالفین کا کھنا ہے کہ حکومت کے یہ اقدامات بھی ملک میں سیاسی تناؤ کی فضا قائم کرنے کا سبب ھوئے ہیں۔
 

Add comment


Security code
Refresh