www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

حرم مطھرسیدہ زینب سلام اللہ علیھا کے مدافعین کے ایک کمانڈر نے کھا کہ دھشت گردوں کے دو گولیوں سے حرم مطھر کے دفاع میں

 مصروف مجاھدین کے ایک کمانڈر ابو ھاجر کو شھید کردیا۔ انھیں دو گولیا سینے اور کمر میں لگی ہیں۔ شھید کی میت ایران اور پھر نجف اشرف منتقل ھوگی جھاں ھزاروں عراقی ان کے جلوس جنازہ میں شرکت کی تیاری کررھے ہیں۔ 
اس سے پھلے بھی غیر ملکی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ دی تھی کہ حرم حضرت زینب (سلام اللہ علیھا) کی حفاظت کے لئے تشکیل یافتہ "ذوالفقار بریگیڈ" کے نائب کمانڈر "فاضل صبحی" شھید ھوئے ہیں لیکن اس خبر کی تصدیق نھيں ھوسکی اور ان کی شھادت کی تفصیلات سامنے نہ آسکیں۔
فاضل صبحی شام میں ابوھاجر کے نام سے مشھور تھے جنھوں نے حرم کے دفاع میں شجاعت کی مثالیں قائم کی تھیں اور اب جبکہ ان کی شھادت کی خبر سے اھل بیت (علیھم السلام) کے شیدائیوں کو صدمہ پھنچا ہے گوکہ وہ اپنا ھدف پانے میں کامیاب ھوئے ہیں اور 21ویں صدی میں اھل بیت(ع) کا دفاع کرتے ھوئے شھید ھوئے ہیں۔
اس خبر کی صحت و سقم کے بارے میں حرم کے مدافع کمانڈر ابو غدیر نے ابو ھاجر کی شھادت کی خبر کی تصدیق کرتے ھوئے کھا: حضرت زینب(س) کے مدافعین نہ صرف حرم کا دفاع کرتے ہیں بلکہ چونکہ شیعہ علاقے بھی تکفیری اور وھابی دھشت گردوں کے نشانے پر ہیں چنانچہ ھماری فورسز ان علاقوں میں بھی مصروف دفاع ہیں۔
انھوں نے کھا: ابو ھاجر بھی اپنی بھادری اور شجاعت کی بنا پر، مدافعین کے کمانڈر کی حیثیت سے اردن کی سرحدوں کے قریب درعا شھر میں تعینات کئے گئے تھے تا کہ اس شھر میں شیعیان آل رسول(ص) کی مدد و حمایت کریں۔
انھوں نے کھا: پیر کے روز درعا میں جھڑپیں ھوئیں جن کے دوران شیعیان آل رسول(ص) کے مدافع و محافظ جناب ابو ھاجر فاضل صبحی کو لمبے فاصلے سے مار کرنے والی بندوق (سنیپر) کی دو گولیوں کا نشانہ بنے جن میں سے ایک گولی ان کے سینے کو لگی تھی اور دوسری کمر کو؛ اور موقع پر ھی شھید ھوگئے۔
ابوغدیر نے کھا کہ جب ابوھاجر کو گولی لگی تو ان کے ساتھی "عیسی ابو نوح" ان کی مدد کو پھنچے لیکن وہ بھی دور سے ھی گولی کا نشانہ بن کر جام شھادت نوش کرگئے۔
ابو غدیر سے پوچھا گیا کہ "اس وقت ان دو شھیدوں کی میتیں کھاں ہیں؟" تو انھوں نے کھا: ابوھاجر اور ابونوح کی میتیں حرم حضرت عقیلہ جناب زینب (سلام اللہ علیھا) کے حرم مطھر میں منتقل کی گئی ہیں اور یھاں کے لوگ اور شامی افواج کے جوان اور افسر ذوالفقار بریگیڈ کے مجاھدین کے ھمراہ ان کی لئے سوگواری کررھے ہیں۔
انھوں نے کھا: شھیدوں کی میتیں جمعرات کے روز شام سے ایران منتقل ھونگی جھاں سے انھیں نجف منتقل کیا جائے گیا اور نجف میں ان کی باقاعدہ تشییع ھوگی اور نجف میں ھزاروں افراد ان کے جلوس جنازہ میں شرکت کی تیاریاں کررھے ہیں۔
منطقہ زینبیہ میں امن و امان کے بارے میں پوچھا گیا تو ابو غدیر نے کھا: اس وقت اس علاقے میں مکمل امن ہے اور کوئی جھڑپ نھيں ھورھی ہے۔
انھوں نے کھا: اتوار کے روز حرم کے مدافع مجاھدین کو "شعبا" کے علاقے میں روانہ کیا گیا تا اس علاقے میں ان اکا دکا دھشت گردوں کا صفایا کریں جو مختلف علاقوں میں بیٹھ کر سنیپروں سے دمشق ایئرپورٹ کی طرف جانے والے راستے کا امن غارت کررھے تھے چنانچہ مدافعین حرم نے جاکر نہ صرف ان کا صفایا کیا بلکہ ان میں سے پندرہ دھشت گردوں کو گرفتار بھی کیا اور ان کے ھتھیار بھی ضبط کئے۔
انھوں نے کھا کہ اس کاروائی میں دو مجاھدین نے جام شھادت نوش کیا۔
واضح رھے کہ شھید کمانڈر ابو ھاجر ـ جو عراق سے شام عزیمت کرگئے تھے ـ نے شھادت سے قبل ایک انٹرویو میں کھا تھا: ھم نے یھاں ابوالفضل العباس(ع) بریگیڈ اور الذوالفقار بریگیڈ میں اپنی فورسز منظم کی ہیں اور ھماری فورسز کا تعلق عراق، شام اور دوسرے ممالک سے ہے۔
انھوں نے کھا: ھم نے اپنے جھاد کے آغاز پر شام کی مسلح افواج کے ساتھ مل کر کاروائیاں کیں تا کہ ان علاقوں کو دھشت گردوں سے چھڑا دیں جن پر وہ مسلط ھوچکے تھے۔
انھوں نے کھا تھا: ھمارے مجاھدین کا فریضہ حرم سیدہ زینب(س) کا تحفظ اور دمشق کے نواح میں شیعہ علاقوں کا دفاع ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh