www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

عامرہ نے سعودی مفتیوں سے سوال کرتے ھوئے پوچھا: کیا تم بتا سکتے ھو کہ کہ میرے اور تمھارے ھاتھوں جھاد النکاح کے لئے

بھجوائی گئي اور درجنوں دھشت گردوں کی درندگی کا شکار ھونے والی خواتین کے پیٹ میں موجود بچوں کا باپ کون ہے؟ کیا یہ نسل حلال کی نسل ہے یا حرام کی؟ ھمیں اس کا جواب چاھئے۔
عامرہ نے کھا میرے ساتھ جھاد النکاح کے نام پرجنسی درندگی کرتے ، سعودی مفتی العریفی کے فتوے کے بعد جھاد النکاح کے نام پردنیا بھر سے لائی گئی لڑکیوں کے ساتھ بھت زیادتی ھورھی ہے، شام کے شھر حلب میں ھم کو جس فلیٹ میں رکھا گیا تھا وہ النصرہ فرنٹ کے ایک گروپ کے کمانڈر ابوعبید کا تھا، وھاں ھم 5 لڑکیاں تھیں اور اس فلیٹ میں 4 کمرے تھے وھاں ھر ایک گھنٹے بعد 10 سلفی وھابی آتے اور جو ھم 5 لڑکیوں پر جھاد النکاح کے نام سے جنسی تشدد کرتے؛ نہ کوئی نکاح پڑھتا نہ کوئی دعا بس وہ آتے اور ھم میں سے ھر ایک لڑکی کو الگ کمرے میں لے جاتے اور اللہ اکبر کھنے کے بعد ھمارے ساتھ زیادتی کرتے۔ جب یہ لوگ زیادتی کرنے کے بعد چلا جاتے دس افراد کا دوسرا ٹولہ داخلہ ھوتا اور یہ لوگ بھی اسی قسم کی زیادتی کرکے چلے جاتے؛ جبکہ ھم وھاں بےبس تھے ھماری کوئی فریاد سننے والا نھیں تھا؛
بس ھم روتے رھتے تھے۔
عامرہ کا کھنا تھا: ھم شامی فوج کے شکرگزار ہیں جنھوں نے النصرہ فرنٹ کے دھشتگردوں کے خلاف آپریشن کیا اور ان میں سے کچھ تو مارے گئے کچھ گرفتار ھوئے؛ ابو مریم بھی شامی فوج کی فائرنگ سے مارا گیا، ابوعبید کبھی ھم 5 لڑکیوں کے ساتھ دن میں کئی بار زیادتی کرتا تھا ۔ھم جب چلاتے یا شور مچاتے تو یہ ھم کو مارنے کی دھمکی دیتا، موت کے خوف سے ھم ڈرے سھمے ان کی کی زیادتی کا شکار ھوتے رھے؛ ھم کو شام ھمارے مدرسے کے مفتی نے بھیجا تھا اور کھا تھا کہ آپ لوگ مجاھدین کی بیویاں ھھونگی، مجاھدین کے صدقے آپ کو جنت ملے گی!
ھم مدرسہ حفضہ میں پڑھتے تھے، مدرسہ کے شیخ کا نام ابو یوسف تھا ، جس نے مزید لڑکیوں کو شام میں جھاد النکاح کے لیے بھیجا ہے۔ جنھیں مختلف علاقوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
وھابی مکتب کے ھاتھوں لٹی ھوئی عامرہ نے کھا: مجھے امید ہے ان مفتیوں اور مولویوں کے ساتھ بھی یہ دھشتگرد وھی سلوک کریں گے جو انھوں نے ھمارے ساتھ کیا ہے۔
عامرہ نے سعودی مفتیوں سے سوال کرتے ھوئے پوچھا: کیا تم بتا سکتے ھو کہ میرے اور تمھارے ھاتھوں جھاد النکاح کے لئے بھجوائی گئي اور درجنوں دھشت گردوں کی درندگی کا شکار ھونے والی خواتین کے پیٹ میں موجود بچوں کا باپ کون ہے؟ کیا یہ نسل حلال کی نسل ہے یا حرام کی؟ ھمیں اس کا جواب چاھئے۔
واضح رھے کہ جہاد النکاح نامی وھابی بدعت میں نکاح پڑھنا اور عدت رکھنا لازم نھیں ہے اور اس بدعت کے نتیجے میں ھونے والی اولاد کی قسمت کا فیصلہ بھی ھونا ممکن نھیں ہے۔
بس اتنا ھی معلوم ہے کہ اسلام کو چھوڑ کر نیا اسلام بنانے کے نتائچ اس سے بھتر نھيں ھوسکتے اور خارجی افکار سے اسی قسم کا بدعتی مکتب جنم لے سکتا ہے جس نے دنیا بھر میں اسلامی کی اساس تک کو متنازعہ بنانے کی ٹھانی ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh