حزب الوعد کے نائب سربراہ نے بحرین کی پانچ مخالف جماعتوں کی طرف سے خلیفی حکومت کو پیش کردہ 10 اصولوں کے نفاذ پر زور دیتے
ھوئے کھا کہ ان اصولوں کا نفاذ حقیق جمھوریت کی طرف حقیقی قدم ھوگا۔
انھوں نے کھاکہ آل خلیفہ حکومت مخالف جماعتوں کے ساتھ مذاکرت کی نشستوں سے ناجائز فائدہ اٹھا کر انھیں عوام کو کچلنے، ان پر حملے کرنے اور زیادہ سے زیادہ گرفتاریاں کرنے کے لئے استعمال کررھی ہے۔
انھوں نے کھا: یہ ممکن نھیں ہے کہ مذاکرات جاری ھوں اور اسی وقت سیاسی مخالفین کو کچلنے اور عوام کی اکثریت کی سرکوبی بھی جاری رھے؛ چنانچہ مذاکرات کے لئے پھلا اور ضروری اقدام یھی ھونا چاھئے کہ حکومت عوام کو کچلنے کے لئے سیکورٹی اقدامات کا سلسلہ بند کرے۔
الموسوی نے کھا کہ مذاکرات کی میز مخالفین جماعتوں کے لئے تزویری اھمیت رکھتی ہے لیکن یہ واحد راستہ نھیں ہے اور اگر ھم محسوس کریں کہ مذاکرات اپنی افادیت کھوچکے ہیں تو ان میں شرکت کرنا چھوڑ دیں گے۔
انھوں نے کھا: آل خلیفہ کی حکومت در پردہ کوشش کررھی ہے کہ مخالف جماعتوں کو مذاکرات کا سلسلہ بند کرنے پر آمادہ کرے تا کہ وہ عوام اور دنیا کو جتا سکے کہ مخالفین مذاکرات کے خواھاں نھیں ہیں تاھم 47 ممالک کے بیان میں آل خلیفہ حکومت کی مذمت کے بعد اب دنیا جان چکی ہے کہ کونسا فریق وقت کشی کررھا ہے اور وہ کون ہے جو اس ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کررھا ہے۔
مخالف جماعتوں کی طرف سے جن دس اصولوں کے نفاذ کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ کچھ یوں ہیں:
1۔ ملت کی حاکمیت؛
2۔ حاکم قوت کی جوابدھی؛
3۔ سماجی و سیاسی قرارداد (Contract) کو حکومت تسلیم کرے؛
4۔ حکومت خاص طور پر معاشرے کے غریب طبقے کے حوالے سے، سماجی ذمہ داریاں قبول کرے؛
5۔ قانون پر استوار جمھوری نظام کو تسلیم اور نافذ کرے؛
6۔ سیاسی و معاشرتی فیصلہ سازی میں عوام کی ـ مرضی اور ارادے کے مطابق ـ شراکت داری؛
7۔ سیاسی کثرتیت کو تسلیم کیا جائے؛
9۔ شفاف اور صحتمند انتخابات کا انعقاد؛ اور
10۔ عقل و منطق کی حاکمیت، عادل اور قابل اعتماد عدلیہ کا قیام اور عدلیہ کی مکمل خودمختاری کو تسلیم اور نافذ کیا جائے۔