حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے خادمِین حرمَین شریفَین کی امریکی غلامی پر شدید تنقید کرتے ھوئے کھا: مسجد اسلامیک یونیورسٹی،
بیداری و ھوشیاری اور انقلابات کا مرکز رھنا چاھئے ، مگر افسوس اج مسجد النبی، عظیم المرتبت ھونے کے باوجود اس حیثیت کی حامل نھیں رھی ۔
مرجع تقلید حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے "رضوی ثقافت میں تجلی نماز و مسجد " اجلاس کے فیکلٹی اور ایگزیٹو کونسل کے اراکین سے ملاقات میں یہ بیان کرتے ھوئے کہ یہ اجلاس دو بنیادوں پر استوار کیا جائے کھا : مسجد و نماز فقہ اسلامی کے دو اھم ترین اصول ہیں، ان دو موضوعات اور فلسفہ ادائیگی نماز کے سلسلہ میں حضرت امام رضا و دیگر ائمہ طاھرین علیھم السلام سے بھت ساری تعبیریں وارد ھوئی ہیں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس بات پر زور دیتے ھوئے کہ نماز مومن کی معراج ہے جس کے ذریعہ انسان کو بالندگی، کمال اور ترقی ملتی ہے کھا: حد سے زیادہ نماز کی اھمیت ھونے کے باوجود ، معاشرہ میں فقط نماز کے نام کی ترویج ھوتی ہے اور روح نماز کے بارے میں بھت کم سخنوری کی جاتی ہے ۔
اس مرجع تقلید نے یہ بیان کرتے ھوئے کہ نماز سماج کی تمام مشکلات کے حل کی کنجی ہے کھا: خدا تک رسائی کے لئے دوسرے راستہ بھی موجود ہیں مگر اس تک رسائی کا اصلی راستہ نماز ہے ۔
انھوں نے اپنے بیان کے سلسلہ کو اگے بڑھاتے ھوئے صدر اسلام اور عصر حاضر میں مسجد کی منزلت کا تذکرہ کیا اور کھا: در حقیقت مسجد فقط نماز ادا کرنے کا مقام نھیں ہے ، بلکہ صدر اسلام میں مسجد النبی (ص) تمام چیزوں کا مرکز تھی ، اُس زمانے میں مسجد، نماز کی ادائیگی ، مرسل اعظم (ص) کے خطبے ، لشکر اسلام کی تعلیم و تربیت کا مین مرکز، قضاوت و فیصلہ اور اختلافات کے حل و فصل کا مقام اور اسلامیک یونیورسٹی تھی ۔
انھوں نے مزید کھا: صدر اسلام میں مسجد النبی (ص) بظاھر مٹی کی اور بھت سادی تھی ، مگر اُسی مسجد نے دنیا کی چولیں ھلا کر رکھدیں ،مگر افسوس عصر حاضر میں مسجد النبی(ص) اپنی تمام وسعت و بزرگی کے ساتھ فقط نماز خانہ کی صورت اختیار کر گئی ہے ، اور اس کے خادمِین یکے بعد دیگرے امریکا کے ھاتھوں منصوب ھوتے رھے ہیں ۔
حوزه علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے اس نامور استاد نے مسجد کے احیا کی تاکید کرتے ھوئے کھا : مسجد اسلامیک یونیورسٹی، بیداری و ھوشیاری اور انقلابات کا مرکز رھنا چاھئے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے مزید کھا: اگر نماز جامع ھوتو مسجد کو بھی حقیقی مقام چائیے ، در حقیقت جامع نماز کی ادائیگی معاشرہ کی مشکلات کے حل کا سبب ہے ۔
انھوں نے "رضوی ثقافت میں تجلی نماز و مسجد " اجلاس کے فیکلٹی اور ایگزیٹو کونسل کے اراکین سے ملاقات میں کھا: آپ روح نماز کے احیا کی کوشش کریں اور مسجدوں میں نوجوانوں، جوانوں ، استاذہ اور خواتین کے لئے پروگرام رکھیں ، کیوں کہ جتنا زیادہ مسجد سے جوانوں کے تعلقات بڑھیں گے معاشرہ میں انحراف اتنا ھی کم ھوگا، اور در حقیقت جوان نسل سماجی آفتوں کے مقابل محفوظ ھوں گے ۔