www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

سعودی عرب نے شامی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے ۲۰۱۲ میں اردن میں اسلحہ کا ڈپو لگا دیا تھا جو شھزادہ سلمان کی نگرانی میں ہے۔

 اخبار "وال سٹریٹ جرنل" نے واشنگٹن میں سفارتی ذرائع سے نقل کرتے ھوئے رپورٹ دی ہے کہ سعودی انٹیلی جنس چیف شھزادہ بندر بن سلطان امریکی حکام کو مسلسل شام پر حملے کے لیے اکسا رھے ہیں۔
اس اخبار کی رپورٹ کے مطابق شھزادہ بندر خود امریکہ سفر نھیں کرتے بلکہ انھوں نے واشگنٹن میں موجود سعودی سفیر" عادل الجبیر" کو یہ ذمہ داری سونپ رکھی ہے کہ وہ امریکی حکام سے رابطے میں رھیں اور انھیں شام کے خلاف مسلسل اکساتے رھیں۔
وال سٹریٹ جرنل نے مزید لکھا ہے کہ سعودی عرب، امریکہ، اردن اور ان کے حامیوں نے شام کی سرحد کے قریب اردن میں فوجی اڈہ قائم کر لیا ہے تاکہ وہ شام کو نشانہ بنا سکیں۔
اس اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے شامی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے ۲۰۱۲ میں اردن میں اسلحہ کا ڈپو لگا دیا تھا جو شھزادہ سلمان کی نگرانی میں ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ نے ۲۰۱۳ میں بھی تلخ لھجے میں اوباما کو خط لکھا ہے کہ اگر امریکہ شام میں بشار الاسد کو مزید فرصت دیتا ہے تو اس سے علاقے کی سالمیت خطرے میں پڑ جائے گی۔
سعودی عرب نے گزشتہ ھفتے بھی امریکہ کو شام کے خلاف جارحیت کے لیے اکسانے کی بھرپور کوشش کرتے ھوئے شام کے علاقے غوطہ شرقیہ میں کیمیاوی ھتھیاروں کے استعمال کا وقوعہ بنا کر اوباما کے لیے ریڈ لائن کھینچ دی کہ وہ بھر صورت اس مسئلے میں مداخلت کرے اور شام پر حملے کا موقع ھاتھ سے نہ گنوائے۔
 

Add comment


Security code
Refresh