شام میں دھشتگروں سے ملحق شدہ پاکستانی تکفیریوں کا کھنا ہے کہ ھم ھمیشہ سے شیعوں کے خلاف برسر پیکار رھے ہیں
اور اب شام میں بھی شیعوں کے خلاف جنگ کر کے زیادہ ثواب کمانا چاھتے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے پاکستان کے تکفیری وھابیوں کے بارے میں ایک مقالہ منتشر کر کے لکھا ہے کہ پاکستان کے افراطی مسلمان بعض عرب ممالک کی مالی حمایت میں شام میں مسلح افراد کے ساتھ ملحق ھو رھے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نیوز ایجنسی نے لکھا ہے کہ اس گروہ کے سلیمان نامی ایک شخص کا کھنا ہے: ھم کئی سال سے پاکستان میں شیعوں کے خلاف بر سر پیکار ہیں اور اب ھم شام میں حکومت مخالف افراد کے ساتھ ملنا چاھتے ہیں چونکہ شام میں رہ کر شیعوں کے خلاف جنگ کرنے کا زیادہ ثواب ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے مزید لکھا ہے: سلیمان کی طرح اس گروپ کے بھت سارے افراد معتقد ہیں کہ ان کے اوپر واجب ہے کہ وہ شام میں اھل سنت کی مدد کر کے اس ملک کے نظام کو شکست دیں۔
اس اخبار نے اس گروہ کی باتوں سے استناد کرتے ھوئے لکھا ہے کہ ان کا ھیڈ کواٹر افغانستان کے سرحدی علاقے قبلیہ میں ہے وھاں سے انھیں شام کی طرف بھیجا جاتا ہے۔ اس گروہ میں القاعدہ، طالبان اور لشکر جھنگوی کے افراد شامل ہیں۔
اس اخبار نے مزید بیان کیا ہے کہ سلیمان کا کھنا تھا: "ھمارا صرف ایک ھی مقصد ہے اور وہ شیعوں کے خلاف جنگ کرنا اور انھیں ختم کرنا۔ اس کے علاوہ کھیں پر بھی ھمارا کوئی مقصد نھیں ہے"۔
اس گروہ کے ایک فرد حمزہ نے اس نیوز ایجنسی کو بتایا: "پاکستان سے شام جانے والے مجاھدین زیادہ تر بلوچستان سے کشتیوں کے ذریعے مسقط اور وھاں سے شام میں داخل ھوتے ہیں یا پھر سری لنکا، بنگلادیش، امارات اور سوڈٓان سے ھو کر شام جاتے ہیں"۔
واضح رھے کہ اس کے باوجود کہ پاکستان اس ملک کے افراد کی شام میں دخالت کی تردید کر رھا ہے پاکستانی طالبان مختلف راستوں سے شام میں مسلح افراد کی مدد کرنے پھنچ گئے ہیں اور انھیں سعودی عرب نے اسلحہ فراھم کیا ہے۔