امریکہ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر برژنسکی نے کھاہے سعودی عرب، قطر نے مغربی ملکوں کے اشاروں پر شام میں بحران شروع کیا ہے۔
برژنسکی نے شام کے تعلق سے اوباما انتظامیہ پر تنقید کرتے ھوئے کھا کہ شام کے تعلق سے اتنی عجلت میں فیصلے کیوں کئے گئے اور کیا یہ حکومت کی اسٹراٹیجیک پوزیشن ہے۔ انھوں نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا وھائٹ ھاوس نے شام کے بارے میں اپنی پالیسیوں سے عوام کو آگاہ کیا تھا؟ وھائٹ ھاوس میں قومی سلامتی کے سابق مشیر نے کھا کہ شام کے تعلق سے امریکہ کی پالیسیاں ابھام کا شکار ہیں۔ انھوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ شام کے بحران میں چين روس اور دیگرعلاقائي ملکوں کوشریک کرکے جلد از جلد کوئي پرامن راہ حل تلاش کرے۔ برژنسکی نے شام کےخلاف امریکہ کی سربراھی میں فوجی حملوں یا باغیوں کو ھتھیار فراھم کرنے کی بابت بھی خبردار کیا۔ برژنسکی نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ امریکہ کس وجہ سے ان باغیوں کا ساتھ دے رھا ہے جو صدر بشار اسد سے کھیں زیادہ امریکہ کے مخالف ہیں۔ واضح شام میں جاری دھشتگردی شروع کروانے میں امریکہ نے نھایت ھی گھناونا رول ادا کیا ہے ایک طرف تو امریکہ یہ خدشات ظاھر کرتا ہےکہ شامی باغیوں کو دئےجانے والے ھتھیار کھیں القاعدہ کے ھاتھوں میں نہ پڑجائيں دوسری طرف سی آئے اے مختلف ملکوں کے تعاون سے شام کے دھشتگردوں کو ھتھیار فراھم کررھی ہے۔