ماں باپ کی خوشنودی
حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
جس شخص نے اپنے ماں باپ کو خوش کیا اس نے خدا کو خوش کیا اور جس نے ماں باپ کو ناراض کیا اس نے خدا کو ناراض و غضب ناک کیا۔(۱)
ماں باپ کے ساتھ نیکی کی جزا
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
حضرت موسیٰ اپنے پروردگار سے مناجات میں مشغول تھے آپ نے ایک شخص کو عرش الٰہی کے سایہ میں ناز و نعمت میں سر شار دیکھا عرض کی خدا یا!یہ کون ہے جس پر تیرا عرش سایہ کئے ھوئے ہے ؟ خدا وند عالم نے فرمایا: وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرتا تھا اور کبھی کسی کی چغلی نھیں کرتا تھا۔(۲)
ماں باپ کے ساتھ نیکی کے لئے سفر
حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
دو سال کی مسافت طے کرکے اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور ایک سال کی راہ طے کرکے اعزا اور اھل خاندان کے ساتھ حسن سلوک کرو ۔ ( یعنی اگر ماں باپ اتنے زیادہ فاصلے پر ھوں کہ وہ دوری دو سال میں طے ھوتی ہے تو بھی ان کی خدمت میں پھنچ کر ان کے ساتھ نیکی کرنا اھمیت رکھتا ہے۔(۳)
عمر اور روزی میں اضافہ
حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
جو شخص چاھتا ہے کہ اس کی عمر طولانی اور روزی زیادہ ھو وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی اور اپنے اھل خاندان کے ساتھ حسن سلوک کرے ۔(۴)
ماں باپ کے ساتھ نیکی کے آثار
حنان ابن سدیر کھتے ہیں کہ ھم حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں تھے اور میسر بھی ھمارے درمیان موجود تھے ( اس وقت ) اھل خاندان کے ساتھ صلہ رحم کی بات چھڑی تو امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اے میسر تمھاری موت کئی مرتبہ آئی لیکن ( ھر مرتبہ ) اھل خاندان کے ساتھ تمھارے نیک برتاؤ کی بناء پر خدا نے اسے ٹال دیا اور اگر تم چاھتے ھو کہ خدا وند عالم تمھاری عمر زیادہ کرے تو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو۔(۵)
پھلے ماں کے ساتھ نیکی کرو
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
ایک شخص نے حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں آکر دریافت کیا : یا رسول اللہ !میں کس کے ساتھ نیکی کروں ؟ فرمایا: ماں کے ساتھ ، عرض کیا ، اس کے بعد کس کے ساتھ نیکی کروں ؟ فرمایا: ماں کے ساتھ ۔ عرض کیا پھر کس کے ساتھ ؟ فرمایا: ماں کے ساتھ ۔ عرض کیا اس کے بعد؟ فرمایا: باپ کے ساتھ نیکی کرو۔(۶)
ماں باپ کے ساتھ نیکی کا بدلہ
حضرت مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
اپنے باپ کے ساتھ نیکی کرو تاکہ تمھاری اولاد تمھارے ساتھ نیکی کرے ۔ لوگوں کی عورتوں کی طرف نگاہ نہ اٹھاؤ تاکہ دوسرے تمھاری عورتوں کی طرف نہ دیکھیں۔(۷)
باپ کا حق
حضرت امام علی رضا علیہ السلام سے نقل ہے کہ آپ نے فرمایا:
ایک شخص نے حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے دریافت کیا کہ بیٹے پر باپ کا حق کیاہے ۔ آنحضرت(ص) نے فرمایا:
۱۔اسے نام لے کر نہ پکارے ۔
۲۲۔راستہ چلنے میں اس کے آگے نہ بڑھ جائے۔
۳۔ اس سے پہلے نہ بیٹھے ۔
۴۔ کوئی ایسا کام نہ انجام دے کہ لوگ اس کے باپ کو برا بھلا کھیں۔ (۹)
محبت کی نگاہ
حضرت مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
ماں باپ پر بیٹے کی محبت بھری نگاہ عبادت ہے۔(۹)
والدین کے ساتھ سلوک
ابو ولاد حناط کھتے ہیں کہ میں نے امام صادق علیہ السلام سے اللہ کے قول " و بالوالدین احسانا " کا مطلب دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ماں باپ کے ساتھ احسان کا مطلب یہ ہے کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور انھیں اپنی ضرورت کا اظھار کرنے پر مجبور نہ کرو ( یعنی ان کے تقاضا کرنے سے پھلے ھی ان کی ضرورتیں پوری کردو)(۱۰)
اولاد کے فرائض
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا
ماں باپ کو نرمی اور مھربانی کے علاوہ کسی اور نگاہ سے نہ دیکھو ۔ ان کی آواز پر اپنی آواز بلند نہ کرو نہ ان کے ھاتھوں سے اپنے ھاتھ بلند کرو اور ان سے آگے آگے نہ چلو۔(۱۱)
ماں باپ کی نیابت
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
تم سے کسی کے لئے اپنے زندہ یا مردہ ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے میں کون سی چیز رکاوٹ بنتی ہے ۔ اور وہ اس صورت میں کہ وہ ان کی طرف سے نماز پڑھے ، ان کی طرف سے خیرات دے ۔ ان کی نیابت میں حج کرے اور ان کی طرف سے روزہ رکھے ۔ پس اگر وہ ایسا کرے گا تو اس کا ثواب اس کے ماںباپ کو پھنچے گا اور خود اس شخص کو بھی اتنا ھی ثواب ملے گا اس کے علاوہ خدا وند عالم اس کے نیک اعمال اور نماز کے عوض اسے خیر کثیر عطا فرمائے گا۔(۱۲)
برے والدین کے ساتھ نیکی
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:
تین چیزیں ایسی ہیں جنھیں ترک کرنے کی خدا وند عالم نے کسی کو بھی اجازت نہیں دی ہے :
۱۔ امانت ادا کرنا چاھے نیک شخص کی ھو یا برے شخص کی ۔
۲۔عھد اور وعدہ کو پورا کرنا چاھے وہ کسی نیک انسان سے کیا ھو یا فاسق انسان سے ۔
۳۔ ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا چاھے وہ نیک و صالح ھوں یا برے اور فاسق ۔(۱۳)
مشرک ماں باپ کے ساتھ سلوک
حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے مامون کو جو تحریر لکھی ہے اس میں ہے کہ : ماں باپ کے ساتھ نیکی واجب و لازم ہے چاھے وہ مشرک و کافر ھوں لیکن خدا کی نا فرمانی اور معصیت میں ان کی اطاعت نھیں کی جانی چاھئے۔(۱۴)
والدین کی قبروں کی زیارت
حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
جو شخص ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کی قبر کی زیارت ھر جمعہ کے دن ایک مرتبہ کرے خدا وند عالم اسے بخش دیتا ہے اور اس کا شمار نیک اور صالح افراد میں کرتا ہے۔(۱۵)
والدین کے ساتھ نیکی اور جنت
حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا:
حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایاہے کہ:ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو تاکہ تمھیں جزا کے طور پر جنت ملے لیکن اگر تم ان کی طرف سے عاق کر دئیے گئے تو جھنمی ھو گے۔(۱۶)
والدین کو گھورنا
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
اگر خدا وند عالم کے علم میں اف سے بھی ھلکا کوئی لفظ ھوتا تو خدا اسی کے ذریعہ منع فرماتا۔اور یہ" اُف کھنا " بھی عاق ھو جانے کے سب سے ادنیٰ درجوں میں سے ہے ۔ عاق کی ایک قسم یہ بھی ہے کہ انسان اپنے ماں باپ کو تیز نگاہ سے ( یعنی گھور کر) دیکھے۔(۱۷)
غصہ کی نگاہ
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
اگر کوئی شخص اپنے ماں باپ کو جنھوں نے اس پر ظلم کیا ہے ، غصہ اور نفرت کی نگاہ سے دیکھے تو اس کی نماز خدا کی بارگاہ میں قبول نہ ھوگی۔ (۱۸)
ماں باپ کو غمگین کرنا
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:
جو شخص اپنے ماں باپ کو غمگین و رنجیدہ کرے وہ ان کی طرف سے عاق ھو گیا ۔ ( یعنی اس نے ان کے حق کا خیال نہیں کیا ہے)۔(۱۹)
والدین کے ساتھ بے ادبی!
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:
میرے پدر بزرگوار ( حضرت امام زین العابدین علیہ السلام ) نے ایک شخص کو دیکھا جس کے ساتھ اس کا بیٹا تھا اور اپنے باپ کے بازو پر تکیہ کئے ھوئے چل رھا تھا( یہ منظر دیکھنے کے بعد میرے بابا) جب تک وہ زندہ رھے انھوں نے غصہ اور ناراضگی کی وجہ سے اس ( بیٹے ) سے بات نھیں کی ۔ (۲۰)
حوالہ:
۱۔کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۷۰۔
۲۔ بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۶۵۔
۳۔بحار الانوار،ج/۷۴ص/۸۳۔
۴۔ کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۶۷۔
۵۔ بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۸۴۔
۶۔ بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۹۔
۷۔کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۶۶۔
۸۔بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۵۔
۹۔بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۹۔
۱۰۔ بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۹۔
۱۱۔بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۹۔
۱۲۔بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۶۔
۱۳۔بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۵۶۔
۱۴۔بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۲۔
۱۵۔کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۶۸۔
۱۶ ۔اصول کافی ،ج/۲ص / ۳۴۸۔
۱۷۔ اصول کافی ،ج/۲ص / ۳۴۹۔
۱۸۔اصول کافی ،ج/۲ص / ۳۴۹۔
۱۹۔بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۶۴۔
۲۰۔بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۶۴۔