س۴۶۷۔ ھماری اس نماز کا کیا حکم ھے جس میں قراٴت جھری یعنی آواز سے نہ ھو؟
ج۔ مردوں پر واجب ھے کہ وہ صبح، مغرب اور عشاء کی نماز میں حمد و سورہ کو بلند آواز سے پڑھیں ۔
س۴۶۸۔ اگر ھم صبح کی قضا نماز پڑھنا چاھیں تو اسے بلند آواز سے پڑھیں گے یا آھستھ؟
ج۔ صبح، مغرب اور عشاء کی نمازوں میں چاھے وہ ادا ھوں یا قضا، حمد و سورہ کو بھرحال آواز سے پڑھنا واجب ھے چاھے ان کی قضا دن میں پڑھی جائے۔
س۴۶۹۔ ھم جانتے ھیں کہ نماز کی ایک رکعت نیت، تکبیرة الاحرام ، حمد و سورہ اور رکوع و سجود پر مشتمل ھے، دوسری طرف ظھر و عصر اور مغرب کی تیسری رکعت اور عشا کی آخری دو ( تیسری اور چوتھی) رکعتوں کو آھستہ پڑھنا بھی واجب ھے۔لیکن ٹیلی ویژن سے تیسری رکعت کے رکوع و سجود کو بلند آواز سے نشر کیا جاتا ھے جبکہ معلوم ھے کہ رکوع وسجود دونوں ھی اس رکعت کی جزء ھیں جس کو آھستہ پڑھنا واجب ھے۔ اس مسئلہ میں آپ کا کیا حکم ھے؟
ج۔ مغرب و عشاء اور صبح کی نماز میں آواز سے پڑھنا واجب ھے، اور ظھر و عصر کی نما زمیں آھستہ پڑھنا واجب ھے۔ لیکن یہ صرف حمد و سورہ میں ھے۔ جیسا کہ مغرب و عشاء کی پھلی دو رکعتوں کے علاوہ باقی رکعتوں میں اخفات یعنی آھستہ پڑھنا واجب ھے اور یہ ( اخفات) ، صرف سورہ حمد و تسبیحات ( اربعھ) سے مخصوص ھے لیکن رکوع و سجود کے ذکر نیز تشھد و سلام اور اسی طرح نمازپنجگانہ کے تمام واجب اذکار میں مکلف کو اختیار ھے کہ وہ انھیں آواز سے ادا کرے یا آھستہ پڑھے۔
س۴۷۰۔ اگر کوئی شخص ،روزانہ کی سترہ رکعت نمازوں کے علاوہ احتیاطاً سترہ رکعت قضا نماز پڑھنا چاھتا ھے تواس پر صبح اور مغرب و عشا کی پھلی دو رکعتوں میں حمد و سورہ آواز سے پڑھنا واجب ھے یا آھستہ پڑھنا؟
ج۔ نماز پنجگانہ کے اخفات و جھر کے وجوب میں ادا و قضا نما زکے لحاظ سے کوئی فرق نھیں ھے، چاھے وہ احتیاطی ھی کیوں نہ ھو۔
س۴۷۱۔ھم جانتے ھیں کہ لفظ صلوة کے آخر میں (ت) ھے لےکن حیّ علی الصلاة (حا) کےساتھ کھتے ھیں کےا صحےح ھے ؟
ج۔ لفظ صلوٰة کے اختتام پر ” ھا“ پر وقف کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے بلکہ یھی معین ھے۔
س۴۷۲۔ تفسیر سورہ ٴ حمد میں امام خمینی رحمة اللہعلیہ کے نظریہ کو ملحوظ رکھتے ھوئے کہ آپ نے سورہ ٴحمد کی تفسیر میں لفظ ملک کو مالک پر ترجیح دی ھے تو کیا واجب و غیر واجب نمازوں میں اس سورہ ٴ مبارکہ کی قراٴت میں دونوں طریقوں سے پڑھنا صحیح ھے؟
ج۔ اس مورد میں احتیاط کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔
س۴۷۳۔ کیا نماز گزار کے لئے صحیح ھے کہ وہ ”غیر المغضوب علیھم ۔۔۔۔۔ “ پڑھنے کے بعد عطف فوری کے بغیر وقف کرے پھر ” ولا الضآلین “ پڑھے اور کیا تشھد میں لفظ ” محمد“ پر ٹھھرنا صحیح ھے جیسا کہ ھم ( صلواة پڑھتے وقت) کھتے ھیں ”اللھم صلی علی محمد“ پھر تھوڑے وقفہ کے بعد ” وآل محمد “ کھتے ھیں؟
ج۔ اس حد تک کوئی حرج نھیں ھے جب تک کہ وحدت جملہ میں خلل نہ پیدا ھو۔
س۴۷۴۔ امام خمینی رحمة اللہعلیہ سے درج ذیل سے استفتاء کیا گیا:
تجوید میں حرف ” ضاد“ کے تلفظ کے سلسلہ میں متعدد اقوال ھیں آپ کس قول پر عمل کرتے ھیں؟ اس کے جواب میں امام خمینی ۺنے لکھا کہ علمائے تجوید کے مطابق حروف کے مخارج کی معرفت واجب نھیں ھے بلکہ ھر حرف کا تلفظ اس طرح ھونا واجب ھے کہ عرب کے عرف کے نزدیک صادق آجائے کہ وہ حرف اد اھوگیا،اب سوال یہ ھے:
اول یہ کہ :اس عبارت کے معنی کیا ھیں کہ ” عرب کے عرف میں یہ صادق آجائے کہ اس نے وہ حرف ادا کیا ھے ۔
دوسرے :کیا علم تجوید کے قواعد عرف و لغت عرب سے نھیں بنائے گئے ھیں ۔ جیسا کہ ان ھی سے صرف و نحو کے قواعد بنائے گئے ھیں؟ پس لغت و عرف میں جدائی کیسے ممکن ھے؟
تیسرے : اگر کسی کو کسی معتبر طریقہ سے یہ علم حاصل ھوگیا کہ وہ قراٴت کے دوران حروف کو صحیح مخارج سے ادا نھیں کرتا یا وہ عام طور پر حروف و کلمات کو صحیح شکل میں ادا نھیں کرتا اور اس کے سیکھنے کے لئے اسے ھر قسم کے مواقع فراھم ھیں، گویا سیکھنے کے لئے اس کی استعداد بھی اچھی ھے یا اس کا علم حاصل کرنے کے لئے اس کے پاس وقت بھی ھے تو کیا ، اپنی صلاحیت کی حدود میں ،اس پر صحیح قراٴت سیکھنے یا صحیح سے نزدیک قراٴت کے سیکھنے کی کوشش کرنا واجب ھے یا نھیں؟
ج۔ قراٴت کے صحیح ھونے میں معیار یہ ھے کہ وہ اھل زبان ، جنھوںنے تجوید کے قواعد و ضوابط بنائے ھیں، کی قراٴت کے موافق ھو۔اس بنا پر کسی حروف کے تلفظ کی کیفیت میں جو علمائے تجوید کے اقوال میں اختلاف ھے، اگر یہ اختلاف اھل زبان کے تلفظ کی کیفیت کو سمجھنے میں ھے تو اس کی اصل اور مرجع خود عرف اھل لغت ھے لیکن اگر اقوال میں اختلاف ھے لیکن اگر اقوال کے اختلاف کا سبب تلفظ کی کیفیت میں خود اھل زبان کا اختلاف ھے تو مکلف کو اختیار ھے کہ جس قول کو چاھے اختیار کرے۔
س۴۷۵۔ جس شخص کی ابتداء سے نیت یا عادت ھو کہ وہ حمد کے بعد سورہ ٴ اخلاص پڑھتا ھے اور اگر کبھی اس نے سورہ مشخص کئے بغیر بسم اللہپڑھ لی تو کیا اس پر واجب ھے کہ پھلے سورہ معین کرے اس کے بعد دوبارہ بسم اللہپڑھے؟
ج۔ اس پر بسم اللہ کا اعادہ کرنا واجب نھیں ھے بلکہ وہ اسی پر اکتفا کرسکتا ھے اور پھر حمد کے بعد جو سورہ چاھے پڑھ سکتا ھے۔
س۴۷۶۔ کیا واجب نمازوں میں عربی الفاظ کو کامل طور پر ادا کرنا واجب ھے؟ اور کیا اس صورت میں بھی نماز کو صحیح کھا جائے گا جب کلمات کا تلفظ مکمل طور پر صحیح عربی میں نہ کیا جائے؟
ج۔ نما زکے تمام اذکار جیسے حمد وسورہ کی قراٴت اور دیگر ذکر و تسبیحات کا صحیح طریقہ سے ادا کرنا واجب ھے اور اگر نماز گزار عربی الفاظ کی اس کیفیت کو نھیں جانتا جس کے مطابق ان کا پڑھنا واجب ھے تو اس پر سیکھنا واجب ھے اور اگر سیکھنے سے عاجز ھو تو معذور ھے۔
س۴۷۷۔ نماز میں قلبی قراٴت ، یعنی کلمات کو تلفظ کے بدل دل میں دھرانے پر قراٴت صادق آتی ھے یا نھیں؟
ج۔ اس پر قراٴت کا عنوان صادق نھیں آتا اور نماز میں ایسے تلفظ کا ھونا ضروری ھے جس پر قراٴت صادق آئے۔
س۴۷۸۔ بعض مفسرین کی رائے کے مطابق قرآن مجید کے چند سورے مثلاً سورہ فیل و قریش ، انشراح و ضحی کامل سورے نھیں ھیں، وہ کھتے ھیں کہ جو شخص ان سوروں میں سے ایک سورہ مثلاً سورہ ٴ فیل پڑھے اس پر اس کے بعد سورھٴ قریش پڑھنا واجب ھے اسی طرح سورہ انشراح وضحی کو بھی ایک ساتھ پڑھنا واجب ھے۔ پس اگر کوئی شخص نماز میں سورہ ٴ فیل یا تنھا سورہ ٴ ضحی پڑھتا ھے اور اس مسئلہ سے واقف نھیں ھے تو اس کا کیا فریضہ ھے؟
ج۔ وہ گزشتہ نمازیں ، جن میں اس نے سورہ فیل و ایلاف یا سورہ ضحی و الم نشرح میں سے ایک سورہ پر اکتفا کی ھے، صحیح ھیں اگر وہ اس مسئلہ سے بے خبر رھا ھو۔
س۴۷۹۔ اگر اثنائے نما زمیں ایک شخص غافل ھوجائے اور ظھر کی تیسری رکعت میں حمد و سورہ پڑھے اور نماز تمام ھونے کے بعد اسے یاد آئے تو کیا اس پر اعادہ واجب ھے؟ اور اگر یاد نہ آئے تو اس کی نماز صحیح ھے یا نھیں؟
ج۔ پھلی دو رکعتوں کے علاوہ دیگر رکعات میں بھی سورہ حمد پڑھنا کافی ھے خواہ غفلت و نسیان ھی سے پڑھے اور غفلت یا جھالت کی وجہ سے زیادہ سورہ پڑھنے سے بھی اس پر کوئی چیز واجب نھیں ھوتی۔
س۴۸۰۔ امام خمینی ۺکا نظریہ ھے کہ نماز ظھر و عصر میں اخفات کا معیار عدم جھر ھے اور یہ بات ھمیں معلوم ھے کہ دس حروف کے علاوہ بقیہ حروف جھری صورت میں پڑھے جاتے ھیں۔ اس بنا پر اگر ھم نما زظھر و عصر کو آھستہ پڑھیں تو اٹھارہ جھری حروف کا حق کیسے ادا ھوگا۔ امید ھے کہ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیںگے؟
ج۔ اخفات کا معیار بالکل بے صدا پڑھنا نھیں ھے۔ بلکہ اس سے مراد آواز کا اچھی طرح اظھار نہ کرنا ھے اور یہ جھر کے مقابل ھے جس سے مراد آواز کا اظھار ھے۔
س۴۸۱۔ غیر عرب افراد خواہ مرد ھوں یا عورتیں اسلام قبول کرلیتے ھیں لیکن عربی سے واقف نھیں ھوتے وہ اپنے دینی واجبات یعنی نماز وغیرہ کو کس طرح ادا کرسکتے ھیں؟ اور بنیادی طور سے ان کے لئے عربی سیکھنا ضروری ھے یا نھیں؟
ج۔ نما زمیں تکبیر ، حمد و سورہ ، تشھد اور سلام کا سیکھنا واجب ھے اور اسی طرح جس چیز میں بھی عربی کا تلفظ شرط ھے، اسے سیکھنا واجب ھے۔
س۴۸۲۔ کیا اس بات پر کوئی دلیل ھے کہ شب کے نوافل یا جھری نمازوں کے نوافل کو آواز سے پڑھا جائے۔ اسی طرح اخفاتی نمازوں کے نوافل کو آھستہ پڑھا جائے۔ اگر جواب مثبت ھے تو کیا اگر جھری نما زکے نوافل آھستہ اور اخفاتی نما زکے نوافل بلند آواز سے پڑھے جائیں توکافی ھوں گے؟اس سلسلے میں اپنے فتوے سے نوازئیے؟
ج۔ واجب جھری نمازوں کے نوافل کو بھی آواز سے پڑھنا مستحب اور ( یوں ھی) آھستہ پڑھی جانے والی نمازوں کے نوافل کو آھستہ پڑھنا مستحب ھے ، اگر اس کے خلاف اور برعکس عمل کرے تو بھی جائز ھے۔
س۴۸۳۔ کیا نماز میں سورہ حمد کے بعد ایک کامل سورہ کی تلاوت کرنا واجب ھے یا قرآن کی چند آیتیں پڑھنا کافی ھے؟ اور کیا پھلی صورت میں یعنی حمد و سورہ پڑھنے کے بعد قرآن کی چند آیتیں پڑھنا جائز ھے؟
ج۔ روز مرہ کی واجب نمازوں میں ایک کامل سورہ کے بجائے قرآن کی چند آیات پڑھنا کافی نھیں ھے لیکن مکمل سورہ پڑھنے کے بعد قرآن کے عنوان سے بعض اوقات کے پڑھنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔
س۴۸۴۔ اگرسستی کی وجہ سے یا اس لھجہ کے سبب جس میں انسان گفتگو کرتا ھے، حمد و سورہ کے پڑھنے یا نماز کے کلمات و حرکات کے اعراب کی ادائیگی میں غلطی ھوجائے اور ” یولد “ کے بجائے ” یولد “ بالکسرہ پڑھے تو اس نماز کا کیا حکم ھے؟
ج۔ اگر یہ جان بوجہ کر یا وہ جاھل مقصر جو سیکھنے پر قدرت رکھتا ھے ، اس کے باجود ایسا کرتا ھے تو اس کی نما زباطل ھے ورنہ صحیح ھے۔
س۴۸۵۔ ایک شخص کی عمر ۳۵یا ۴۰سال ھے، بچپنے میں اس کے والدین نے اسے نما زنھیں سکھائی تھی، اس ان پڑھ آدمی نے صحیح طریقہ سے نماز سیکھنے کی کوشش کی لیکن نماز کے اذکار و کلمات کو صحیح صورت میں ادا کرنا اس کے امکان میں نھیں ھے بلکہ بعض کلمات کو تو وہ ادا ھی نھیں کرپاتا ھے کیا اس کی نماز صحیح ھے؟
ج۔ اس کی نماز صحیح ھے بشرطیکہ جتنے کلمات کا ادا کرنا اس کے بس میں ھے ، انھیں ادا کرے۔
س۴۸۶۔ میں نماز کے کلمات کو ویسے ھی تلفظ کرتا تھا جیسا کہ ھم نے انھیں اپنے والدین سے سیکھا تھا اور جیسا کہ ھمیں مڈل اسکول میں سکھایا گیا تھا ، بعد میں مجھے یہ معلوم ھو اکہ میں ان کلمات کو غلط طریقہ سے پڑھتا تھا ، کیا مجہ پر ، امام خمینی طاب ثراہ کے فتوے کے مطابق ، ان نمازوں کا اعادہ کرنا واجب ھے؟ یا وہ تمام نمازیں جو میں نے اس طریقہ سے پڑھی ھیں صحیح ھیں؟
ج۔ سوال کی مفروضہ صورت میں گزشتہ تمام نمازیں صحیح ھیں نہ ان کا اعادہ کرنا ھے اور نہ قضا۔
س۴۸۷۔ کیا اس شخص کی نما زاشارے سے صحیح ھے جس کو گونگے پن کا مرض لاحق ھوگیا ھے اور وہ بولنے پر قادر نھیں ھے لیکن اس کے حواس سالم ھیں؟
ج۔ مذکورہ فرض کے مطابق اس کی نما زصحیح اور کافی ھے۔