س۱۵۱۔ ان ضمیروں کے مس کرنے کا کیا حکم ھے جو ذات باری تعالیٰ کے نام کی جگہ استعمال ھوتی ھیں جیسے بسمہ سبحانہ یا بسم تعالیٰ کی ضمیر ؟
ج۔ ضمیر کا وہ حکم نھیں ھے جو کلمہ اللہ کا ھے۔
س۱۵۲۔ اسم جلالہ ” اللہ“ کے بجائے ” ا۔۔۔“ کی اصطلاح رائج کی گئی ھے کہ تحریر میں ” آیة ا۔۔۔“ یا ” الہ “ لکھتے ھیں۔ ان دونوں کلموں ( الف یا الہ ) کو بغیر وضو کے مس کرنے کا کیا حکم ھے؟
ج۔ ” الف “ اور نقطوں کا وہ حکم نھیں ھے جو لفظ جلالہ کا ھے ، برخلاف کلمہ ” الہ “ کے ۔
س۱۵۳۔ میں ایک جگہ ملازمت کرتا ھوںجھاں خط و کتابت میں لفظ ” اللہ“ کو ” ا۔۔۔“ کی صورت میں لکھتے ھیں۔ پس اسم جلالہ کے بجائے الف اور تین نقطے لکھنا شرعی لحاظ سے صحیح ھے یا نھیں؟
ج۔ شرعی اعتبار سے کوئی حرج نھیں ھے۔
س۱۵۴۔ کیا صرف اس خیال سے کہ کوئی اسے بے وضو مس کرے لفظ جلالہ ” اللہ“ کو لکھنے سے پرھیز کرنا اس صورت ” ا۔۔۔“ میں لکھنا جائز ھے؟
ج۔ اس میں کوئی حرج نھیں ھے۔
س۱۵۵۔ نابینا اشخاص پڑھنے اور لکھنے میں ” بریل “ نامی رسم الخط کی ابھری ھوئی تحریر کو انگلیوں سے مس کرتے ھیں ۔ اس بات کو ملحوظ رکھتے ھوئے کہ یہ رسم الخط چہ نقطوں سے بنایا گیا ھے ، اس سوال کا جواب دیجئے کہ کیا نابینا افراد کے لئے ” بریل “ رسم الخط میں قرآن پڑھنے ، سیکھنے یا اسمائے طاھرہ کو چھونے کے لئے باوضو ھونا شرط ھے یا نھیں؟
ج۔ وہ ابھرے ھوئے نقطے جو اصلی حروف کی علامات ھیں اصلی حروف کے حکم میں نھیں ھیں اور جھاں انھیں قرآن مجید اور اسماء طاھرہ کے حروف کی علامات کے عنوان سے استعمال کیا جاتا ھے، وھاں ان کے چھونے کے لئے طھارت شرط نھیں ھے۔
س۱۵۶۔ بے وضو شخص کے لئے عبداللہوجیب اللہجیسے ناموں کو چھونے کا کیا حکم ھے؟
ج۔ غیر طاھر شخص کے لئے لفظ جلالہ کو چھونا جائز نھیں ھے۔ خواہ وہ اسم مرکب کا جز ھی کیوں نہ ھو۔
س۱۵۷۔ کیا حائض ایسا گلوبند پھن سکتی ھے جس پر نبی کا اسم مبارک نقش ھو؟
ج۔ گردن میں پھننے میں کوئی حرج نھیں ھے لیکن واجب ھے کہ اس اسم مبارک کو بدن سے مس نہ ھونے دے۔
س۱۵۸۔ کیا بغیر طھارت کے قرآن کی صر ف اسی تحریر کو چھونا حرام ھے جو مصحف شریف میں ھیں یا کسی کتاب ، لوح یا تختی اور دیوار وغیرہ پر مرقوم قرآنی تحریر بھی اس حکم میں شامل ھے؟
ج۔ یہ حرمت صرف مصحف شریف سے مخصوص نھیں ھے بلکہ قرآن کے تمام کلمات اور آیات کو شامل ھے چاھے وہ کسی کتاب میں ھوں یا کسی رسالہ میں، لوح یا تختی پر ھوں یا دیوار وغیرہ پر نقش کئے گئے ھوں۔
س۱۵۹۔ ایک گھرانہ چاول کھانے کے لئے ایسا برتن استعمال کرتا ھے جس پر آیات قرآنی جیسے آیة الکرسی وغیرہ مرقوم ھیں، اور اس سے ان کا مقصد خیر و برکت کا حصولھے کیا اس میں کوئی حرج ھے؟
ج۔ اس میں کوئی حرج نھیں ھے لیکن واجب ھے کہ بے وضو شخص کا ھاتہ قرآنی آیات کونہ چھوئے۔
س۱۶۰۔ کیا آلہ ٴ کتابت یعنی قلم وغیرہ کے ذریعہ اسماء جلالہ یا قرآنی آیات اور اسماء معصومین (ع)لکھنے والوں کے لئے کتابت کے وقت باوضو رھنا واجب ھے؟
ج۔ طھارت شرط نھیں ھے لیکن طھارت کے بغیر ان کے لئے تحریر کا مس کرنا جائز نھیں ھے۔
س۱۶۱۔ کیا اسلامی جمھوریہ ایران کے مونوگرام کو مس کرنا ، جو خطوط اور بس کے ٹکٹوں وغیرہ پر نقش ھوتا ھے ، حرام ھے؟
ج۔ اگر عرف عام میں اسے اسم جلالہ سمجھا اور پڑھا جاتا ھے تو طھارت کے بغیر چھونا حرام ھے ورنہ نھیں۔
س۱۶۲۔ کیا اسلامی جمھوریہ ایران کے مونوگرام کو اسم جلالہ سمجھا جاتا ھے؟ نیز اسے اداری کاغذات اور لیٹر پیڈ پر چھپوا کر خط و کتابت میں استعمال کرنے کا کیا حکم ھے؟
ج۔ لیٹر پیڈ پر نام اللہ یا اسلامی جمھوریہ ایران کا مونوگرام چھپوانے میں کوئی حرج نھیں ھے۔ اور احتیاط واجب یہ ھے کہ اسلامی جمھوریہ ایران کے مونوگرام میں بھی اسم جلالہ کے احکام کی رعایت کی جائے۔
س۱۶۳۔ دفتروں میں بعض سرکاری کاغذوں کے اوپر اسلامی جمھوریہ ایران کا مونوگرام چھپا ھوتا ھے۔ اسی طرح اسپتال کے کاغذات پر ” ھو الشافی “ لکھا ھوتا ھے، استعمال کے بعد انھیں پھینک دینے یا انھیں خون آلود کرنے کا کیا حکم ھے؟
ج۔ اسم جلالہ یا جو الفاظ اس کے حکم میں ھوں ان کے ذریعہ خط و کتابت کے اوراق کی تزئین کی جاسکتی ھے لیکن ان کی بے حرمتی اور انھیں نجس کرنے سے پرھیز واجب ھے۔
س۱۶۴۔ ڈاک ٹکٹوں ، اداروں کے مونوگرام یا اخبار و جرائد اور روزناموں پر آیات قرآنی یا اللہتعالیٰ کا نام لکھا ھوتا ھے، ان سے استفادہ کا کیا حکم ھے؟
ج۔ نشریات پر آیات قرآن یا نام خدا وغیرہ چھاپنے اور انھیں شائع کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے لیکن مس کرنے والے پرواجب ھے کہ ان کے شرعی احکام کی رعایت کرے۔ ان کی بے حرمتی اور انھیں نجس نہ کرے اور طھارت کے بغیر مس نہ کرے۔
س۱۶۵۔ بعض اخباروں پر نام خدا یا آیات قرآنی مرقوم ھوتی ھیں۔ کیا ان میں کھانے کی چیزیں لپیٹنا ، ان پر بیٹھنا یا ان پر کھانا رکہ کر کھانا جائز ھے؟ یاانھیں کوڑے کے ساتھ کوڑے دان میں ڈالنا صحیح ھے جبکہ اس کے بغیر کوئی چارئہ کاربھی نھیں ھے؟
ج۔ ایسے اخبارات سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے لیکن ایسا استعمال نہ ھو جو عرف عام میں اسم جلالہ اور آیات قرآنی ( جن کی بے حرمتی کرنا حرام ھے) کی بے حرمتی شمار ھو اور نہ انھیں نجس مقام پر پھینکا جائے۔
س۱۶۶۔ ان ڈاک ٹکٹوں کو کوڑے دان میں ڈالنے کا کیا حکم ھے جن پر اللہکا نام لکھا ھوتا ھے؟ اور کیا انھیں بغیر وضو کے چھونا صحیح ھے؟
ج۔ اللہ کا نام طھارت کے بغیر چھونا اور اسے نجس کرنا یا ایسی جگھوں پر ڈالنا جو بے حرمتی کا سبب ھو جائز نھیں ھے۔
س۱۶۷۔ کیا انگوٹھیوں پر کندہ کلمات کو چھونا جائز ھے؟
ج۔ اگر وہ ایسے کلمات ھوں جن کے چھونے میں طھارت شرط ھے تو انھیں بغیر طھارت چھونا جائز نھیں ھے۔
س۱۶۸۔ کیا دوکانداروں کے لئے جائز ھے کہ وہ بیچی جانے والی چیزوں کو اخبار یا رسالوں کے کاغذ میں لپیٹ کردیں ، جبکہ ھمیں یقین ھے کہ ان میں اللہکا نام چھپا ھے؟ اور کیا انھیں وضو کے بغیر چھونا جائز ھے؟
ج۔ بیچی جانے والی چیزوں کو لپیٹنے کے لئے اخبارات سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے جبکہ اسے ان اخبارات میں لکھے ھوئے اللہ کے نام ، قرآنیآیات اور اسماء معصومین (ع)کی بے حرمتی شمار نہ کیا جاتا ھو، لیکن جان بوجہ کر انھیں بغیر وضو کے چھونا جائز نھیں ھے۔
س۱۶۹۔ ان اخبارات پر اسماء انبیاء (ع)اور آیات قرآن کے لکھنے کا کیا حکم ھے جن کے جلانے یا پاو ٴں کے نیچے آنے کا احتمال ھو؟
ج۔ اخبار و مجلات کے اندر آیات قرآن اور اسماء معصومین (ع)وغیرہ لکھنے میں شرعاً کوئی مانع نھیں ھے لیکن ان کی بے حرمتی کرنے، نجس کرنے اور بغیر طھارت کے انھیں چھونے سے اجتناب واجب ھے۔
س۱۷۰۔ ان چیزوں کے ندیوں اور نالوں میں ڈالنے کا کیا حکم ھے جن پر اللہکے نام تحریر ھوتے ھیں ؟کیا اسے بے حرمتی کھا جاسکتا ھے؟
ج۔ اگر عرف عام میں اسے بے حرمتی نہ کھا جاتا ھو تو ندیوں اور نالوں میں اسے ڈالنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔
س۱۷۱۔ امتحانات کے ان تصحیح شدہ اوراق کو کوڑے دان میں ڈالنے یا ان کے جلانے کے لئے کیا یہ یقین حاصل کرنا شرط ھے کہ ان پر اسماء خدا اور اسماء معصومین (ع)نہ ھوں؟ اور جن اوراق پر کچھ لکھا نھیں گیا ھے انھیں پھینکنا ، جلانا اسراف ھے یا نھیں؟
ج۔ جستجو کرنا واجب نھیں ھے اور اگر کسی ورق پر اللہ کا نام لکھے ھونے کا یقین نہ ھو تو اسے کوڑے دان میں ڈالنے میں کوئی حرج نھیں ھے لیکن جن اوراق کے بعض حصہ پر کچھ لکھا گیا ھے اور ان کو لکھنے کے کام میں لایا جاسکتا ھے یا انھیں ڈبے بنانے کے کام میں لایا جاسکتا ھے تو انھیں جلانا یا پھینکنا اسراف سے مشابہ ھے اور اشکال سے خالی نھیں ھے۔
س۱۷۲۔ وہ اسماء مبارکہ کون کون سے ھیں جن کا احترام واجب اور جنھیں وضو کے بغیر چھونا حرام ھے؟
ج۔ خداوند عالم کے اسمائے ذات اور ان اسماء و صفات کو چھونا، جو اس سے مخصوص ھوں جائز نھیں ھے اور احتیاط واجب ھے کہ مذکورہ حکم میں انبیائے عظام اور آئمہ معصومین (ع)کے اسماء کو بھی اللہکے اسماء ذات میں شامل کیا جائے۔
س۱۷۳۔ آئمہ معصومین (ع)اور انبیاء (ع) کے اسماء و القاب کا کیا حکم ھے؟
ج۔ احتیاط ( واجب ) یہ ھے کہ انھیں بغیر وضو کے مس نہ کیا جائے۔
س۱۷۴۔ ھمارے پاس قسم قسم کے بھت سے جرائد اور رسالے جمع ھوگئے ھیں ، خاص طور سے جب سے سفارت خانہ قائم ھوا ھے۔ ھمارے نام داخلی اداروں کی طرف سے ارسال کردہ بھت سے رسالے جمع ھوگئے ھیں، ان میں زیادہ تر صفحات پر اسمائے خدا یا اسمائے انبیاء و آئمہ اور قرآنی آیات لکھی ھوئی ھیں۔ برائے کرم بتائیں کہ انھیں محفوظ رکھنے کی شکل کو کیسے حل کیاجاسکتا ھے؟
ج۔ انھیں زمین میں دفن کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے یا اگر بے حرمتی نہ ھوتی ھو تو انھیں صحرا میں بھی ڈالا جاسکتا ھے۔
س۱۷۵۔ ضرورت کے وقت اسمائے مبارکہ اور آیات قرآن کو محو کرنے کے شرعی طریقے کیا ھیں؟ اور جن اوراق پر آیات قرآن اور اسمائے جلالہ تحریر ھیں، اسرار کو محفوظ رکھنے کے لئے اگر انھیں جلانا پڑے تو اس کا کیا حکم ھے؟
ج۔ انھیں مٹی میں دفن کرنے یا پانی میں گلا دینے میں کوئی حرج نھیں ھے ۔ لیکن جلانے میں اشکال ھے اور اگر جلانا بے حرمتی شمار ھو تو جائز نھیں ھے مگر یہ کہ جلانا ضروری ھوجائے اور قرآنی آیات نیز اسمائے مبارکہ کا ان سے جدا کرنا ممکن نہ ھو۔
س۱۷۶۔ اسمائے مبارکہ اور قرآن کی آیتوں کو اس طرح سے کاٹ کر الگ کرنے کا کیا حکم ھے کہ ان کے دو حروف متصل نہ رھیں اور پڑھے نہ جاسکیں اور کیا ان کے مٹانے اور ان سے احکام کو ساقط کرنے کے لئے اتنا ھی کافی ھے کہ ان کی تحریری صورت کو کچھ حروف کے اضافہ یا حذف کرنے سے بدل دیا جائے؟
ج۔ اگر اسم جلالہ اور قرآنی آیات کو محو کرنے کا سبب نہ بنے تو ان کا ٹکڑے ٹکڑے کرنا کافی نھیں ھے۔ اسی طرح جو حروف اسم جلالہ لکھنے کے قصد سے تحریر کئے گئے ھیں، احکام کو زائل کرنے کے لئے ان کی تحریری صورت کو متغیر کرنا کافی نھیں ھے۔ ھاں حروف کی صورت کے بدل جانے اور محو ھوجانے سے احکام کا زا ئل ھوجانا بعید نھیں ھے اگرچہ احتیاط یہ ھے کہ پرھیز کیا جائے۔