www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۱۰۴۔ میںنے نماز مغرب ادا کرنے کی نیت سے وضو کیا تو کیا میں اسی وضو سے قرآن کریم ( کے حروف ) کو چھو سکتا ھوں اور نماز عشاء پڑھ سکتا ھوں؟

ج۔ صحیح وضو متحقق ھونے کے بعد جب تک وہ باطل نھیں ھوتا اس سے ھر وہ عمل انجام دیا جاسکتا ھے جس میں طھارت شرط ھے۔

س ۱۰۵۔ ایک شخص اپنے سر پر مصنوعی بال لگاتا ھے اور اگر اسے ھٹالے تو مشکل میں پڑ جائے گا تو کیا اس کے لئے مصنوعی بال پر مسح کرنا جائز ھے؟

ج۔ مصنوعی بالوں پر مسح کرنا جائز نھیں ھے بلکہ مسح کرتے وقت ( سر کی) کھال سے ان کا ھٹانا واجب ھے مگر یہ کہ ان کے ھٹانے میں اتنی مشقت پیش آئے جو عادتاً ناقبل برداشت ھو۔

س۱۰۶۔ زید ( نام کے ایک شخص ) کا کھنا ھے کہ : چھرے پر صرف دو چلو پانی ڈالنا چاھئیے اور تیسرا چلو پانی ڈالنے سے وضو باطل ھوجاتا ھے ، آیا یہ صحیح ھے؟

ج۔ چھرے پر دو چلو یا اس سے بھی زیادہ پانی ڈالنے میں کوئی حرج نھیں ھے، لیکن چھرے اور ھاتھوں کو دو مرتبہ سے زیادہ دھونا ( یعنی ان پر ھاتہ پھیرنا ) جائز نھیں ھے۔

س۱۰۷۔ جو چکنائی طبیعی طور سے جسم کے بالوں یا کھال سے نکلتی ھے، کیا اسے وضو کے لئے حاجب اور مانع شمار کیا جائے گا؟

ج۔ حاجب شمار نھیں ھوگی مگر یہ کہ وہ اتنی مقدار میں ھو کہ مکلف خود اسے بال یا کھال تک پانی کے پھونچنے میں حائل سمجھے۔

س ۱۰۸۔ ایک مدت تک میں نے پاو ٴں کا مسح ، انگلیوں کے سرے سے نھیں کیا بلکہ انگلیوں کے پچھلے حصے سے پاو ٴں کی ابھری ھوئی جگہ تک مسح کیا ھے، آیا ایسا مسح صحیح ھے؟ اور اگر اس میں اشکال ھے تو کیا میں جن نمازوں کو پڑھ چکا ھوں ان کی قضا واجب ھے؟

ج۔ اگر مسح پاو ٴں کی انگلیوں کے سرے سے نہ ھوا ھو تو وضو باطل ھے اور نماز کی قضا واجب ھے اور اگر شک ھو کہ پاو ٴں کا مسح انگلیوں کے سرے سے ھوا ھے یا نھیں، تو وضو اور نماز صحیح ھیں۔

س۱۰۹۔ کعب کیا ھے، جھاں تک پاو ٴں کا مسح ختم کیا جاتا ھے؟

ج۔ مشھور یھی ھے کہ پاو ٴں کی ابھری ھوئی جگہ سے پنڈلی کے جوڑ یعنی ٹخنے تک ھے، جسے پاو ٴں کے قبہ یا ابھار سے تعبیر کیا گیا ھے۔ لیکن اس احتیاط کو ترک نھیں کرنا چاھئیے کہ مسح ٹخنے تک ھے۔

س۱۱۰۔ اسلامی ممالک میں حکومت کی طرف سے بنائی گئی مسجدوں ، عدالتی مراکز اور سرکاری دفاتر میں وضو کرنے کا کیا حکم ھے؟

ج۔ کوئی حرج نھیں ھے اور نہ ھی اس میں کوئی شرعی ممانعت ھے۔

س۱۱۱۔ ( اعضائے وضو میں سے کسی حصہ کو ) ایک مرتبہ دھونے کے لئے کیا چند چلو پانی ڈالنا ممنوع ھے؟ اور اگر چند چلو پانی کے ذریعہ ایک مرتبہ دھونے کی نیت ھو لیکن ایک سے زیادہ مرتبہ دھل جائے تو اس کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اس کا دار ومدار قصد اور ایک مرتبہ دھونے پر ھے اور کئی مرتبہ یا کئی چلو پانی ڈالنے سے کوئی فرق نھیں پڑتا۔

س۱۱۲۔ اگر ایک شخص کی زمین میں چشمہ پھوٹے اور ھم پائپ کے ذریعہ پانی کئی کلومیٹر دور لے جانا چاھیں تو اس کا لازمی نتیجہ ھے کہ پائپ کو اس شخص کی زمین اور دوسرے اشخاص کی زمینوں سے گزاریں ، پس اگر وہ افرادراضی نہ ھوں تو کیا اس چشمے کے پانی کو وضو ، غسل اور دوسری چیزوں کی طھارت کے لئے استعمال کرنا جائز ھے؟

ج۔ اگر چشمہ خود سے پھوٹے اور قبل اس کے کہ زمین پر جاری ھو، اس کا پانی پائپ میں ڈال دیا جائے اور اس زمین ، نیز دوسری زمینوں کو اس پائپ لائن کے گزرنے کے لئے استعمال کیا جائے، تو اس پانی سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے، بشرطیکہ عرف عام میں پانی کے استفادہ کو اس زمین اور دوسری زمینوں میں تصرف نہ سمجھا جائے۔

س۱۱۳۔ ھمارے محلہ میں پانی کا دباو ٴ بھت کم ھے جس کی وجہ سے مکانوں کے اوپر کی منزلوں میں پانی یا تو بھت ھی کم پھنچتا ھے یا پھنچ ھی نھیں پاتا اور نیچے کی منزلوں میں بھی پانی کی رفتار بھت کم رھتی ھے ۔ بعض پڑوسیوں نے واٹر پمپ لگا رکھے ھیں جن کے چلنے سے اوپر کی منزلوں میں پانی نھیں پھنچتا اور نیچے کی منزلوں میں اگرچہ پانی منقطع نھیں ھوتا لیکن اس کی رفتار اتنی کم ھوجاتی ھے جس سے استفادہ ممکن نھیں ھوتا اور اکثر وضو و غسل کے وقت مشکل اتنی بڑھ جاتی ھے کہ نل کے پانی سے استفادہ ھی ممکن نھیں ھوپاتا۔ اور جب وہ واٹر پمپ کام نھیں کرتے تو سب لوگ نماز اور دوسرے امور کے لئے وضو ، غسل کر سکتے ھیں ۔ دوسری طرف محکمہ ٴ آب ، لوگوں کو واٹر پمپ لگانے سے روکتا ھے اور اگر اسےکسی گھر میں اس کی موجودگی کا علم ھوجائے تو اس کے مالک کو وارننگ دیتا ھے۔ پھر اگر گھر کا مالک واٹر پمپ خود سے نہ ھٹائے تو محکمہ ٴ آب والے اسے اٹھالے جاتے ھیں اور جرمانہ بھی کرتے ھیں۔ مذکورہ توضیح کی روشنی میں دو سوال دریافت طلب ھیں:

۱۔ کیا ایسے واٹر پمپ لگانا شرعا ً جائز ھے؟ اور کیا ھمارے لئے بھی اس کا لگانا جائز ھے؟

۲۔ جائز نہ ھونے کی صورت میں واٹر پمپ چلتے وقت وضو ، اور غسل کا کیا حکم ھے؟

ج۔ مذکورہ سوال کی روشنی میں واٹر پمپ کا نصب کرنا اور اس سے استفادہ کرنا جائز نھیں ھے اور اس صورت میں وضوء اور غسل میں بھی اشکال ھے۔

س۱۱۴۔ نماز کا وقت داخل ھونے سے پھلے وضو کرنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ھے؟اور آپ نے کسی کے استفتاء ( کے جواب) میں فرمایا ھے کہ اگر نماز کے اول وقت سے کچھ دیر پھلے وضو کیا جائے تو اس وضو سے نماز صحیح ھے پس نماز کے اول وقت سے قریبی وقت کی مقدار آپ کے نزدیک کیا ھے ؟

ج۔ وقت نماز داخل ھونے کے قریبی وقت کی تشخیص معیار عرف ھے، پس اگر اس وقت نماز کے لئے وضو کیا جائے تو کوئی حرج نھیں ھے۔

س۱۱۵۔ کیا وضو کرنے والے کے لئے یہ مستحب ھے کہ وہ پیر کا مسح انگلیوں کے بالکلنچلے حصے یعنی اس جگہ سے کرے جو چلتے وقت زمین سے مس ھوتی ھے؟

ج۔ مسح کی جگہ پیر کے اوپری حصہ یعنی انگلیوں کے سرے سے ٹخنوں تک ھے اور انگلیوں کے نچلے حصے کے مسح کا مستحب ھونا ثابت نھیں ھے۔

س۱۱۶۔ وضو کرنے والا اگر وضو کرنے کے قصد سے ھاتھوں اور چھرے کو دھوتے وقت نل کو کھولے اور بند کرے تو نل کے اس چھونے کا کیا حکم ھے؟

ج۔ کوئی حرج نھیں ھے اور اس سے وضو کی صحت پر کوئی اثر نھیں پڑتا، لیکن بایاں ھاتہ دھونے کے بعد اور مسح کرنے سے پھلے اگر پانی کے گیلے نل پر ھاتہ رکھے اور بالفرض اگر اس کی ھتھیلی کا وضوء والا پانی دوسرے پانی سے مخلوط ھوجائے تو وضو کے صحیح ھونے میں اشکال ھے۔

س۱۱۷۔ بعض عورتیں یہ دعویٰ کرتی ھیں کہ ناخن پر پالش کا ھونا وضوء میں رکاوٹ نھیں بنتا ، اور یہ کہ باریک موزے پر مسح کرنا جائز ھے، آپ کیا فرماتے ھیں؟

ج۔ اگروہ پالش ، ناخن تک پانی کے پھونچنے میں رکاوٹ بنتی ھو تو وضو باطل ھے اور موزے پر مسح کرنا، خواہ وہ کتنا ھی باریک ھو ، صحیح نھیں ھے۔

س۱۱۸۔ جن جنگی زخمیوں کو قطع نخاع ( یعنی ریڑھ کی ھڈی میں حرام مغز کٹ جانے) کی وجہ سے پیشاب ٹپکنے کی شکایت پیدا ھوگئی ھے ، کیا یہ جائز ھے کہ وہ جمعہ کا خطبہ اور نماز جمعہ و عصر میں وضو مسلوس کریں؟

ج۔ ان پر وضوء کے بعد بلا تاخیر نماز کا شروع کردینا اور نماز عصر کے لئے نیا وضو کرنا واجب ھے ۔ لیکن اگر پھلے وضوء کے بعد حدث صادر نہ ھوا ھو تو اس صورت میں دونوں نمازوں کے لئے ایک ھی وضو کافی ھوگا، اسی طرح خطبہ ٴ جمعہ سے پھلے کا وضو نماز جمعہ کے لئے کافی ھوگا اگر وضو کے بعد ان سے کوئی حدث صادر نہ ھوا ھو۔

س۱۱۹۔ کیا ایسے جنگی زخمیوں کے لئے ، جسے ریڑھ کی ھڈی بیکار ھوجانے کی وجہ سے پیشاب ٹپکنے کی شکایت ھوگئی ھو، جائز ھے کہ وہ وضوء کے بعد نماز جماعت میں شرکت کے لئے تاخیر کرے؟

ج۔ اگر وضو کے بعد اس کا پیشاب قطرہ قطرہ ٹپکتا ھو تو اس پر واجب ھے کہ وضو اور نماز کے درمیان فاصلہ نہ کرے۔

س۱۲۰۔ جو شخص وضو پر قادر نہ ھو وہ کسی دوسرے کو وضو کے لئے نائب بنائے اور خود وضو کی نیت کرے اور اپنے ھاتہ سے مسح کرے اور اگر مسح کرنے پر قادر نہ ھو تو نائب اس کے ھاتہ سے اسے مسح کرائے اور اگر اس سے بھی عاجز ھوتونائب اس کے ھاتہ کی تری لے کر اسے مسح کرائے گا لیکن اگر نائب بنانے والے کے ھاتہ بھی نہ ھوں تو اس کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اگر اس کی ھتھیلیاں نہ ھوں تو بقیہ ھاتہ سے تری لے کر مسح کرایا جائے گا اور اگر بقیہ ھاتہ بھی نہ ھو تو چھرے سے تری لے کر اس کے سر اور پیر کا مسح کرایا جائے گا۔

س۱۲۱۔ ھم جب وضو کرنا چاھیں تو کیا یہ ضروری ھے کہ برتن ٹونٹی والا ھو جیسے کیتلی وغیرہ ؟ اور اگر اس ظرف میں ٹونٹی نہ ھو تو کیا اس سے وضو باطل ھے؟

ج۔ جس ظرف میں وضو کا پانی ھو اس میں ٹونٹی ھونا ضروری نھیں ھے اور برتن سے پانی لے کر وضو کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے ، خواہ اس سے ھاتہ پر پانی انڈیلا جائے یا اس میں ھاتہ ڈال کر چلو میں پانی لیا جائے۔

س۱۲۲۔ جس جگہ نما زجمعہ ھوتی ھے اس کے قریب وضو کرنے کی جگہ ھے جو جامع مسجد سے متعلق ھے اوراس کے پانی کی جو قیمت دی جاتی ھے مسجد کے بجٹ سے نھیں دی جاتی ھے تو کیا نماز جمعہ پڑھنے والوں کے لئے اس سے استفادہ کرنا جائز ھے؟

ج۔ جب نمازیوں کے وضو کے لئے پانی کا انتظام بغیر کسی قید کے کیا گیا ھو تو اس کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۱۲۳۔ ظھرین کی نماز سے پھلے کیا جانے والا وضو کیا مغرب و عشا کے لئے بھی کافی ھے یا ھر نماز کے لئے الگ الگ وضو کرنا واجب ھے؟ جبکہ ھم جانتے ھیں کہ اس دوران وضو باطل کرنے والا کوئی فعل صادر نھیں ھوا ھے؟

ج۔ ھر نما زکے لئے ( جدا) وضو کرنا واجب نھیں ھے بلکہ ایک وضو سے جب تک وہ باطل نھیں ھوتا جتنی نمازیں چاھے پڑھ سکتا ھے۔

س۱۲۴۔ وقت نماز سے پھلے کیا واجبی نماز کے لئے وضو کرنا جائز ھے؟

ج۔ جب وقت داخل ھونے والا ھو تو نما زکے لئے وضو کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۱۲۵۔ میرے دونوں پیر مفلوج ھوگئے ھیں اور میں طبی جوتے اور بے ساکھی کے سھارے چلتا ھوں اور وضو کرتے وقت ان جوتوں کا اتارنا میرے لئے ممکن نھیں ھے ، لھذا آپ بتائیں کہ پیروں کا مسح کرنے کے سلسلے میں میری شرعی ذمہ داری کیا ھے؟

ج۔ اگر پیروں کے مسح کے لئے جوتے اتارنا آپ کے لئے مشقت کا سبب ھو تو ان ھی پر مسح کرنا کافی اور صحیح ھوگا۔

س۱۲۶۔ ھم ایک جگہ پھونچے وھاں ھم نے چند فرسخ تک پانی تلاش کیا تو ھمیں گندہ اور خراب پانی ملا، اس صورت میں کیا تیمم واجب ھے ؟ یا اسی پانی سے وضو کرنا چاھئیے ؟

ج۔ اگر پانی پاک ھو اور اس کے استعمال کرنے میں کوئی ضرر نہ ھو تو اسی سے وضو کرنا واجب ھے اس کے ھوتے ھوئے تیمم کی نوبت نھیں آئے گی۔

س۱۲۷۔ وضو کیا بذات خود مستحب ھے اور کیا نما زکا وقت داخل ھونے سے پھلے قربت کی نیت سے وضو کرنا اور پھر اسی وضو سے نماز پڑھنا صحیح ھے؟

ج۔ شرعی نقطہ نظر سے طھارت کے لئے وضو کرنا مستحب ھے اور مستحبی وضوء سے نماز پڑھنا جائز ھے۔

س۱۲۸۔ جو شخص اپنے وضو کے بارے میں ھمیشہ شک کا شکار ھو وہ کیسے مسجد میں داخل ھوسکتا ھے ، نماز پڑھ سکتا ھے، قرآن مجید کی تلاوت کرسکتا ھے اور آئمہ معصومین(ع) کے مراقد کی زیارت کرسکتا ھے؟

ج۔ وضو کے بعد طھارت میں شک کا کوئی اعتبار نھیں ھے چنانچہ جب تک اسے وضو کے ٹوٹنے کا یقین نہ ھو اس کے لئے نماز پڑھنا اور قرآن کی تلاوت کرنا جائز ھے۔

س۱۲۹۔ کیا وضو کے صحیح ھونے میں ھاتہ کے ھر حصے پر پانی کا جاری ھونا شرط ھے یا صرف تر ھاتہ اس پر پھیر لینا کافی ھے؟

ج۔ دھونے کا معیار یہ ھے کہ پورے عضو تک پانی پھنچایا جائے ، چاھے پانی ھاتہ کے پھیرنے ھی سے پورے عضو تک پھنچے۔ لیکن صرف گیلے ھاتہ کا پھیرنا کافی نھیں ھے۔

س۱۳۰۔ کیا وضو میں بائیں ھاتہ کی تری سے سر کا مسح کرنا اسی طرح جائز ھے جیسا کہ دائیں ھاتہ سے جائز ھے؟ اور کیا سر کا مسح نیچے سے اوپر کی طرف کیا جاسکتا ھے؟

ج۔ بائیں ھاتہ سے سر کا مسح کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے اگرچہ احتیاط یہ ھے کہ دائیں ھاتہ سے مسح کیا جائے، اسی طرح احتیاط یہ ھے کہ سر کا مسح اوپر سے نیچے کی طرف یعنی مانگ سے پیشانی کی طرف کرے اگرچہ اس کے برعکس بھی کرسکتا ھے۔

س۱۳۱۔ کیا سر کے مسح میں ھاتھوں کی تری کا بالوں تک پھونچنا کافی ھے یا اس تری کا سر کی کھال تک پھونچنا واجب ھے؟ اور اگر کوئی شخص مصنوعی بال لگاتا ھے تو وہ اپنے سر پر کیسے مسح کرے گا؟

ج۔ کھال کا مسح واجب نھیں ھے اور اگر مصنوعی بالوں کا جدا کرنا ممکن نہ ھو تو ان ھی پر مسح کرنا کافی ھوگا۔

س۱۳۲۔ اعضاء وضو یا غسل کو وقفہ وقفہ کے ساتھ دھونے کا کیا حکم ھے؟

ج۔ غسل میں موالات کی پرواہ نہ کرنے اور فاصلہ پیدا کردینے میں کوئی حرج نھیں ھے۔ لیکن اگر وضو میں تاخیر کی وجہ سے پھلے دھوئے ھوئے اعضاء خشک ھوجائیں تو وضو باطل ھے۔

س۱۳۳۔ وضو اور نماز میں اس شخص کا کیا فرض ھے جس کی ریاح کم مقدار میں سھی لیکن دائمی طور پر خارج ھوتی رھتی ھے؟

ج۔ اگر اتنا بھی موقع نہ ملتا ھو کہ وہ نما زتمام ھونے تک وضو برقرار رکہ سکے اور درمیان نماز تجدید وضوء کرنے میں اسے دشواری ھو تو ایک وضوء سے ایک نماز اد اکرنے میں کوئی حرج نھیں ھے، یعنی ھر نماز کے لئے ایک ھی وضوء کافی ھے خواہ نماز کے دوران اس کا وضوء باطل ھوجائے۔

س۱۳۴۔ کچھ لوگ ایک بلڈنگ میں رھتے ھیں اور اپنے فلیٹوں کے مصارف نیز دوسری سھولتوں جیسے ٹھنڈے اور گرم پانی ، نگھبانی اور اے سی (کولر)  وغیرہ کا معاوضہ ادا نھیں کرتے اور اسے اپنے پڑوسیوں کی گردن پر ڈال دیتے ھیں جبکہ پڑوسی اس پر راضی نھیں ھیں تو کیا ان لوگوں کی نماز و روزے اور دوسرے عبادی اعمال باطل ھیں؟

ج۔ ان میں سے ھر ایک شخص ان پیسوں کا شرعاً مدیون ھے، جنھیں ان مشترکہ امکانات و وسائل سے استفادہ کے عوض ادا کرنا واجب ھے اور اگر پانی کا معاوضہ نہ دینے کے ارادے سے اسے وضوء اور غسل کے لئے استعمال کیا جائے تو ان دونوں کی صحت میں اشکال ھے بلکہ وضو اور غسل دونوں باطل ھیں۔

س۱۳۵۔ ایک شخص نے غسل جنابت کیا اور تین چار گھنٹے کے بعد نماز کا قصد کیا وہ نھیں جانتا کہ اس کا غسل باطل ھوگیا یا نھیں، پس اگر وہ احتیاطاً وضو کرے تو اس میں کوئی اشکال ھے یا نھیں؟

ج۔ مذکورہ فرض میں وضو واجب نھیں ھے لیکن احتیاط میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۱۳۶۔ کیا نابالغ بچہ حدث اصغر صادر ھونے سے محدث ھوتا ھے اور کیا وہ قرآن کے حروفکو چھو سکتا ھے؟

ج۔ جی ھاں نابالغ بچہ وضو کو توڑ دینے والی چیزوں کے عارض ھونے سے محدث ھوتا ھے لیکن مکلف پر واجب نھیں ھے کہ وہ بچہ کو قرآن کے حروف کو مس کرنے سے روکے۔

س۱۳۷۔ اگر اعضاء وضو میں سے کوئی عضو دھوئے جانے کے بعد اور وضو مکمل ھونے سے پھلے نجس ھوجائے تو اس کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اس سے وضو کی صحت پر اثر نھیں پڑے گا، ھاں نماز کے لئے خبث ( نجاست) سے اس عضو کا پاک کرنا واجب ھے۔

س۱۳۸۔ اگر مسح کے وقت پاو ٴں پر پانی کے چند قطرے موجود ھوں تو کیا اس میں کوئی حرج ھے؟

ج۔ مسح کرنے کی جگہ سے قطرات کو خشک کرنا واجب ھے تاکہ مسح کرنے والی چیز یعنی ھاتھ، مسح کی جانے والی چیز یعنی پاو ٴں پر اثر ڈال سکے،ا س کے برعکس نہ ھو۔

س۱۳۹۔ اگر دایاں ھاتہ شانے سے کٹ گیا ھو تو کیا دائیں پیر کا مسح ساقط ھوجائے گا؟

ج۔ مسح ساقط نھیں ھوگا بلکہ اس پر بائیں ھاتہ سے مسح کرنا واجب ھوگا۔

س۱۴۰۔ جو شخص اپنے وضو کے باطل ھونے سے لاعلم تھا اور وضو سے فارغ ھونے کے بعد اسے اس کا علم ھوا تو اس کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اس پر دوبارہ وضو کرنا واجب ھے اسی طرح ان اعمال کا اعادہ بھی واجب ھے جن میں طھارت شرط ھے جیسے نماز۔

س۱۴۱۔ اگر انسان کے اعضاء وضو میں سے کسی عضو میں ایسا زخم ھو جس سے جبیرہ یعنی پٹی باندھے جانے کے باوجود ھمیشہ خون بھتا رھتا ھو تو وہ کس طرح وضو کرے گا؟

ج۔ اس پر واجب ھے کہ زخم پر جبیرہ کے طور پر ایسی چیز باندھے جس سے خون باھر نہ نکلنے پائے جیسے نائیلون۔

س۱۴۲۔ ارتماسی وضو میں ھاتہ اور چھرہ کا کئی بار پانی میںڈبونا جائز ھے یا صرف دو مرتبہ جائزھے؟

ج۔ چھرہ اور ھاتہ کو صرف دو مرتبہ پانی میں ڈبونا جائز ھے۔ پھلی مرتبہ واجب کی نیت سے اور دوسری مرتبہ مستحب کی نیت سے ، ھاں ھاتھوں کے دھونے میں واجب ھے کہ انھیں پانی سے باھر نکالتے وقت دھونے کا قصد کرے تاکہ مسح وضو کے پانی سے کرسکے۔

س۱۴۳۔ کیا وضو کے بعد اس کی تری کا خشک کرنا مکروہ ھے اور اس کے برخلاف کیا خشک نہ کرنا مستحب ھے؟

ج۔ اگر اس کام کے لئے مخصوص تولیہ یا کپڑا رکھے تو کوئی حرج نھیں ھے۔

س۱۴۴۔ جس مصنوعی رنگ سے عورتیں اپنے سر اور بھوو ٴں کے بالوں کو رنگتی ھیں، وہ وضو اور غسل میں مانع ھے یا نھیں؟

ج۔ اگر اس میں کوئی ایسی چیز نہ ھو جو بالوں تک پانی کے پھونچنے میں رکاوٹ بنے بلکہ صرف رنگ ھو تو وضو اور غسل صحیح ھیں۔

س۱۴۵۔ کیا روشنائی ان موانع میں سے ھے جو اگر ھاتہ پر لگی ھو تو وضو باطل ھے؟

ج۔ اگر اس کی وجہ سے کھال تک پانی نہ پھونچ سکے تو وضو باطل ھے اور موضوع کی تشخیص خود مکلف کے ذمہ ھے۔

س۱۴۶۔ اگر سر کا مسح کرتے وقت ھاتہ اور چھرہ کی رطوبت مل جائے تو کیا وضو باطل ھے؟

ج۔ اس میں کوئی حرج نھیں ھے لیکن چونکہ احتیاط یہ ھے کہ دونوں پیروں کے مسح کے لئے آب وضو کی وھی تری رھنی چاھئیے جو ھتھیلیوں میں باقی رہ گئی ھو لھذا اس احتیاط کی رعایت کے لئے ضروری ھے کہ سر کا مسح کرتے وقت ھاتہ کو پیشانی کے اوپری حصہ سے متصل نہ کرے تاکہ ھاتہ کی وہ تری جس سے پیر کا مسح کرنا ھے، چھرے کی تری سے نہ مل جائے۔

س۱۴۷۔ جو شخص وضو میں عام لوگوں سے زیادہ وقت صرف کرتا ھو اسے کیا کرنا چاھئیے جس سے اسے اعضاء کے دھوئے جانے کا یقین ھوجائے؟

ج۔ وسوسہ سے اجتناب واجب ھے اور شیطان کو مایوس کرنے کے لئے وسواس کی پرواہ نھیں کرنا چاھئیے اور تمام لوگوں کی طرح صرف اسی قدر بجالانے کی کوشش کرنا چاھئیے جتنا وضو شرعاً واجب ھے۔

س۱۴۸۔ میرے بدن کے بعض اجزاء پر نقش ( وشم ) ھیں کھتے ھیں کہ میرا غسل ، وضو اور نماز باطل ھیں۔ امید ھے اس سلسلے میں میری راھنمائی فرمائیں گے؟

ج۔ اگر یہ نقش صرف رنگ کی حد تک ھے اور کھال کے اوپر کوئی ایسی چیز نھیں ھے جو کھال تک پانی کو پھونچنے نہ دے تو وضو اور غسل صحیح ھیں اور نماز میں کوئی اشکال نھیں ھے۔

س۱۴۹۔ اگر پیشاب کرنے نیز استبراء اور وضوء سے فارغ ھونے کے بعد ایسی رطوبت خارج ھو جس کے منی یا پیشاب ھونے کا شبہ ھو تو اس کا کیا حکم ھے؟

ج۔ مفروضہ سوال کی روشنی میں اس پر وضو اور غسل دونوں واجب ھیں تاکہ طھارت کا یقین حاصل ھوجائے۔

س۱۵۰۔ برائے مھربانی مردوں اور عورتوں کے وضو کا فرق بیان فرمائیے؟

ج۔ افعال و کیفیت کے اعتبار سے مرد و عورت کے وضو میں کوئی فرق نھیں ھے لیکن مستحب ھے کہ مرد ھاتھوں کو ان کے ظاھر یعنی پشت کی طرف سے دھونے کی ابتدا کرے اور عورت باطن یا اندرونی طرف سے دھوئے۔

 

 

Add comment


Security code
Refresh