قلم و دوات ایجاد ھوتے ھی لوگوں نے الفاظ و کلمات کو قید کرنا شروع کر دیا۔ الفاظ کا مجموعہ جملات کی صورت میں ظاھر ھوا۔ جملات نے مضامین اور اس نے کتابچہ اور کتاب کی شکل اختیار کی۔ کتاب کی چند خاصیتیں ھوتی ہیں کہ اسے ایک خاص موضوع کے تحت مرتب کیا جاتا ہے اور اگر اس میں صرف اسی موضوع سے متعلق معلومات رھیں تو بھتر اور قابل قدر ہے۔ اس لئے کہ یہ نامناسب معلوم ھوتا ہے کہ سائنس کی کتاب میں ریاضیات کے مسائل بیان کئے جائیں، تاکہ قارئین بآسانی اپنے مسائل کی پیچیدہ گھتیوں کو سلجھا سکیں۔ ھر صاحب قلم چاھے وہ جتنا عظیم عالم، فاضل اور ادیب کیوں نہ ھو وہ کبھی بھی اس بات کا دعویٰ نھیں کر سکتا کہ جو کچھ اس نے لکھ دیا، وہ پتھر کی لکیر ہے اور اس میں نہ تو علمی لحاظ سے کوئی نقص ہے اور نہ ادبی کمی۔۔۔! آج تک جتنی بھی کتابیں منظر عام پر آئی ہیں، وہ یا تو ماضی پر مبنی ھوتی ہیں یا حالات حاضرہ کے پیش نظر تحریر کی جاتی ہیں۔ مگر آئندہ رونما ھونے والے واقعات و حادثات پر شاید ھی کوئی کتاب نشر ھوئی ھو۔ ھاں! اگر کوئی پیشن گوئی کرتا ہے تو وہ ماھر علم نجوم ھوتا ہے، پر وہ بھی مکمل اعتماد کے ساتھ نھیں کھتا کہ ایسا ھی ھوگا بلکہ اس میں صحیح و غلط کا احتمال پایا جاتا ہے کہ ھوسکتا ہے تیر نشانہ پر لگ جائے یا خطاکر جائے۔!
ہر لکھنے والا اپنی صلاحیت اور قارئین کی لیاقت کے مدنظر ھی الفاظ کو جملوں کے سانچے میں ڈھالتا ہے، چونکہ کچھ کتابیں ایسی ھوتی ہیں، جو کسی خاص علمی طبقہ سے مخصوص ھوتی ہیں اور بعض ایسی بھی ھوتی ہیں، جسے ھر کوئی سمجھ سکتا ہے۔ اس دنیا کا بڑے سے بڑا مصنف یہ بات کھنے کی جرات نھیں رکھتا کہ جو کتابیں میں نے تصنیف کی ہے، وہ اب حرف آخر کی حیثیت رکھتی ہے، وہ تمام نوع انسانی کے لئے قابل استفادہ ہے۔
مگر ایک کتاب ایسی بھی ہے، جو مذکورہ تمام صفات سے جداگانہ عظمت کی مالک ہے اور وہ کتاب کوئی اور نھیں بلکہ کتاب الٰھی ہے۔ قرآن مجید ایسی باعظمت کتاب ہے، جسے محدود موضوعات کی چھار دیواری میں بند نھیں کیا جا سکتا۔ یہ وہ کتاب ہے، جس میں روز اول سے روز آخر تک کے تمام مسائل کا ذکر موجود ہے۔ بس چشم بینا اور بصیرت کی ضرورت ہے، جیسا کہ ارشاد الٰھی ھوتاہے: "ولا رطب ولا یابس الا فی کتاب مبین" کوئی خشک و تر ایسا نھیں جو کتاب مبین کے اندر محفوظ نہ ھو۔(سورہ انعام59﴾
قرآن حکیم کا یہ ایک بھت بڑا معجزہ ہے کہ دیگر کتابوں کے برخلاف اس میں کوئی نقص نھیں پایا جاتا، کیونکہ یہ پاک و منزہ ذات باری تعالٰی کی طرف سے نازل ھوئی ہے اور اگر کسی کو اس بات سے انکار ہے کہ یہ غیراللہ کی کتاب ہے اور اس میں کمی و زیادتی ہے تو "فلیاتوا بحدیث مثلہ ان کانوا صادقین" اگر یہ اپنی بات میں سچے ہیں تو یہ بھی ایسا کوئی کلام لے آئیں۔ (سورہ طور 34) دوسری تمام کتابوں پر قرآن کریم کی فضیلت کی دلیل یہ ہے کہ یہ تینوں زمانے پر مشتمل ہے، جیسا کہ مولائے متقیان امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: "و فی القرآن نبا ما قبلکم و خبر ما بعدکم و حکم ما بینکم" قرآن کریم میں تم سے پھلے کی خبریں، تمھارے بعد کے واقعات اور تمھارے درمیانی حالات کے لئے احکام موجود ہیں۔(کلمات قصار 313) اس کی برتری کی ایک اور دلیل ہے کہ اس میں کذب و افتراء کا شائبہ تک نھیں پایا جاتا۔ ارشاد رب العزت ھوتا ہے: "لایاتیہ الباطل من بین یدیہ ولامن خلفہ" جس کے قریب، سامنے یا پیچھے کسی طرف سے باطل آنھیں سکتا ہے۔(سورہ فصلت 42﴾
کتاب اللہ کی یہ خاصیت ہے کہ یہ کسی فرقہ، قوم و مذھب سے مخصوص نھیں بلکہ تمام انسانوں کے واسطے ھدایت اور عالمین کے لئے نصیحت ہے۔ ارشاد خداوندی ھوتا ہے: "شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن ھدی للناس"ماہ رمضان وہ مھینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے، جو لوگوں کے لئے ھدایت ہے۔(سورہ بقرہ 185﴾
"ان ھو الا ذکر اللعالمین" یہ قرآن تو عالمین کے لئے ایک نصیحت ہے۔(سورہ یوسف 104، سورہ تکویر 27 اور سورہ ص 87﴾
"وما ھو الا ذکر للعالمین" حالانکہ یہ قرآن عالمین کے لئے نصیحت ہے اور بس!(سورہ قلم 52)
عظمت و اھمیت قرآن کے لئے یھی بھت کافی ہے کہ تاریخ بشریت میں اس سے بھتر اور جامع و مانع کوئی کتاب نہ تھی اور نہ ھوگی، ورنہ پروردگار عالم خود اس کی حفاظت کی ذمہ داری لیتا اور رھتی دنیا تک اسے ھدایت حاصل کرنے اور گمراھی سے بچنے کا وسیلہ قرار دیتا۔ دوسری اھم بات یہ ہے کہ تا صبح قیامت اس سے بھتر کوئی بھی کتاب دیکھنے کو نہ ملے گی۔ یہ بات تو خود کتاب خدا سے ثابت ہے، اس میں متعدد مقامات پر چیلنج کیا ہے کہ اس کے مثل پیش کرو(سورہ اسراء88)۔ دس سورے لےآؤ(سورہ ھود 13)، ایک سورہ(سورہ یونس38 اور سورہ بقرہ23) یا (کم از کم) ایک کلام ھی کا جواب لاؤ۔(سورہ طور 34) مگر صدیاں گزر جانے کے بعد بھی اب تک ایک کلمہ کا بھی ھم مثل نہ پیش کیا گیا تو پھر آیت، سورہ اور کل کتاب کجا!!!
قرآن مجید اور دوسری کتابوں میں اساسی فرق یہ ہے کہ اس کی تلاوت کرنے سے اکتاھٹ کے بجائے ھر دفعہ ایک نیا مفھوم نظر آتا ہے۔ پوری دنیا کے ھر مسلمان کا اس کے حرف حرف پر مکمل ایمان تو ہے، مگر ان کے عملی زندگی میں قرآن کھیں نظر نھیں آتا۔ یہ کتاب جو انسانی حیات کا اٹوٹ حصہ ہے، لیکن پھر بھی بعض ایسے مسلمان مل جائیں گے، جو اس کی تلاوت تک نھیں کر سکتے۔ جس روز قرآنی فرمودات پر مکمل طور سے عمل ھونے لگا، اس دن مسلمانوں کی کھوئی ھوئی عزت و آبرو لوٹ آئے گی اور پھر سے حقیقی اسلام کا بول بالا ھو جائے گا۔ لھذا: "فاقرؤا ماتیسر من القرآن" جتنا ھو سکے قرآن کی تلاوت کریں اور دینا و آخرت میں کامیاب بنیں۔
تحریر: عظمت علی
کتاب اللہ کی خوبیاں
- Details
- Written by admin
- Category: خاص موضوعات
- Hits: 2044