حضرت آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے گھر میں کتا پالنے اور رکھنے کے بارے میں اپنی رائے کا اظھار کرتے ھوئے کھا ہے کہ گھر میں کتا رکھنا مغرب کی اندھادھند تقلید ہے۔ استفتاء کا متن:
باسمہ تعالی
محضر مبارک حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی(مدظلہ العالی)سلام علیکم احترام کے ساتھ گھریلو اور فینسی کتوں کی خرید و فروخت اور سڑکوں اور عمومی مقامات پر ان کتوں کی آمد و رفت اور شھری زندگی اور فلیٹوں اور اپارٹمنٹوں میں ان کتوں کی موجودگی سے عوام کی اکثریت کو سخت تکلیف ھوتی ہے۔ آپ سے گزارش کی جاتی ہے کہ اس مسئلے کے بارے میں ھمیں اسلام کی رائے سے مطلع فرمائیں اور یہ جو قرآن مجید میں کتے کی نجاست کا کوئی ذکر نھیں ہے کیا یھی کتے پالنے کا جواز ہے؟
جواب:
باسمہ تعالی
افسوس کا مقام ہے کہ مغرب کی اندھادھند تقلید نھایت نقصان دہ آثار کا پیش خیمہ ہے اور مغربی تقلید کا ایک نمونہ یھی "سگ دوستی" ہے اور مغرب میں بھت سے ایسے لوگ ہیں جو اپنے کتے سے اپنی بیوی بچوں سے بھی زیادہ محبت کرتے ہیں۔کتے کی نجاست کے بارے میں بھت سی روایات وارد ھوئی ہیں اور اس کی نجاست کا حال یہ ہے کہ اگر وہ کسی برتن سے کچھ کھائے تو اس کی تطھیر کے لئے ایک خاص روش اسلام نے بیان فرمائی ہے۔ اور اگر قرآن میں کتے کی نجاست کا ذکر نھیں ہے تو یہ کسی بھی عمل کی دلیل نھیں ہے۔ بھت سے واجبات اور محرمات واضح طور پر قرآن میں مذکور نھیں ہیں حتی کہ نماز کی رکعتوں کی تعداد قرآن میں نھیں آئی ہے بلکہ اس سلسلے میں بھی سنت نبوی اور ائمہ طاھرین علیھم الصلواة و السلام سے رجوع کرنے کا حکم ہے۔
ناصر مکارم شیرازی
آیت اللہ العظمی مکارم سے اس سے قبل بھی اس بارے میں استفتائات ھوئے ہیں اور انھوں نے ان استفتائات کے جوابات دیئے ہیں۔
1۔ کتے پالنے اور گھر میں رکھنے کے بارے میں شریعت کا حکم کیا ہے؟
جواب: گھر اور ریوڑ کی رکھوالی، شکار اور پولیس کی تفتیش کے لئے کتوں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے لیکن چونکہ کتا ایک آلودہ مخلوق ہے اور انسان کے لئے مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے، اسلام نے مغربیوں کی طرز پر سگ بازی سے منع کررکھا ہے۔ اس کے باوجود اسلام حتی کہ آوارہ کتوں کو آزار و اذیت دینے کی اجازت نھیں دیتا مگر یہ کہ یہ کتے انسان کے لئے سنجیدہ خطرے میں تبدیل ھوجائیں۔ علاوہ ازیں کتوں کو کھانا دینا بھت نیک عمل ہے۔
2۔ کیا دیکھے بھالے کتے ـ جو شناختی کارڈ کے حامل ہیں اور انھیں ویکسین لگائی جاتی ہے ـ بھی قابل اعتراض ہیں؟
جواب: اگر یہ کتے گھر اور ریوڑ کی رکھوالی، شکار یا دوسرے کسی حوالے سے مفید ھوں تو انھیں پالا جاسکتا ہے۔3
۔ کیا سڑک اور گاڑی میں کتا ساتھ رکھنا اور اسے گھر میں رکھنا ـ جو اجنبیوں کی تقلید کے زمرے میں آتا ہے ـ شرعی حوالے سے درست ہے؟
جواب: یہ افعال ایک متشخص مسلمان کی شان سے مطابقت نھیں رکھتے اور شرعی حوالے سے یہ افعال بھت سے مسائل کا باعث بنتے ہیں۔4
۔ اگر کتا پالنے کا مقام زندگی کے ماحول اور کمروں سے باھر ھو مثلاً گھر کے صحن یا باغ یا گھر کی چھت پر، اور طھارت و نجاست سے متعلق مسائل کا پورا پورا لحاظ رکھا جائے تو اس مسئلے کا شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: اگر طھارت اور نجاست کا لحاظ رکھا جائے اور کتا گھر میں رکھنے سے صاحب خانہ کو کوئی فائدہ ملتا ھو تو اس میں کوئی رکاوٹ نھیں ہے لیکن کتے کی سلسلے میں مغربیوں کی روش اسلام کے نزدیک ھرگز پسندیدہ نھیں ہے۔
5۔ کتوں کی قسموں میں فرق!مشھور ہے کہ تازی اور شکاری کتا نجاست اور طھارت کے احکام کے لحاظ سے دوسرے کتوں سے مختلف ہے؛ شاید اس کی دلیل یہ ھو کہ اسلام کے بعد کے عرب باشندے تازی کتوں کو اپنے خیموں میں داخل ھونے سے منع نھیں کرتے تھے اور تازی کو خیمے کے اندر ھی ان کے ساتھ رھنے کا حق حاصل تھا اور وہ اسے خدا کا تحفہ سمجھتے تھے؛ سوال یہ ہے کہ کیا تازی کتے اور دوسرے کتوں کے درمیان شرعی حوالے سے کوئی فرق ہے؟
جواب: اس لحاظ سے کتوں کے درمیان کوئی فرق نھیں ہے اور بطور معمول مسلمان تین مقاصد کے لئے کتوں کی پرورش کیا کرتے تھے: گھر کی رکھوالی، باغ کی رکھوالی اور ریوڑ کی رکھوالی اور ھماری فقھی کتب میں ان تین کتوں پر بحث ھوئی ہیں اور انھیں "كلب الحارس"، "كلب الماشيہ" اور "كلب الحائط" کا نام دیا گیا ہے۔
6۔ گھریلو کتوں کی پرورشگھریلو کتے پالنے کا شرعی حکم کیا ہے؟ کتے کو گھر کے صحن میں رکھنے کا حکم کیا ہے؟ جبکہ گھریلو کتے دیکھے بھالے ہیں اور اپنی انسانوں کی غلاظت نھیں کھاتے؟
جواب: ھرگاہ کتا گھر کی رکھوالی کے لئے ھو اس کو گھر میں رکھنے میں کوئی عیب نھیں ہے لیکن اگر تفریح اور بقائے باھمی کی نیت سے ھو تو یہ اشکال و اعتراض سے خالی نھیں ہے۔
مأخذ:
آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کی ویب سائٹ
گھریلو کتے پالنے کے بارے میں آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کا فتوی
- Details
- Written by admin
- Category: شرعی مسائل
- Hits: 1664