فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Wednesday, 27 November 2024

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

786593

ھم کیوں نماز میں پیغمبر اسلام (ص) اور آپ (ص) کے اھل بیت (ع) پر صلوات بھیجتے ہیں؟ کیا پیغمبر اکرم (ص) کی سنت بھی یھی تھی؟
1۔ جیسا کہ سوال میں بھی آیا ہے، کہ پیغمبر اسلام (ص) اور آپ (ص) کے اھل بیت (ع) پر صلوات بھیجنے کے حکم کے سلسلہ میں قرآن مجید کی آیہ شریفہ:" إِنَّ اللَّهَ وَ مَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوا تَسْليماً"[1] کی تفسیر میں بھت سی روایتیں موجود ہیں۔
یہ احادیث شیعہ اور سنی سے نقل کی گئ ہیں اور ان سب میں تاکید کی گئی ہے کہ صلوات بھیجتے وقت آل محمد (ص) کا ذکر کیا جانا چاھئے۔ حتی کہ ان روایتوں میں سے بعض میں صراحت کی گئی ہے کہ اگر صلوات میں " آل محمد" کا ذکر نہ کیا جائے تو وہ صلوات ناقص اور نا مکمل ہے۔[2]
2۔ پیغمبر اسلام (ص) کا نماز پڑھنا اسی طرح ہے، جس طرح احادیث کے منابع میں ذکر کیا گیا ہے اور تمام مسلمانوں پر فرض ہے کہ اسی طرح عمل کریں۔ نماز کو اسی طرح بجا لانا چاھئے، جس طرح آنحضرت (ص) پڑھتے تھے۔ یہ مسئلہ نہ صرف نماز میں بلکہ دوسرے احکام دین میں بھی ایساھی ہے اور ضروری ہے کہ مسلمان پیغمبر اسلام (ص) کی پیروی کریں۔
نماز میں، جھاں پر پیغمبر اکرم(ص) اور آپ (ص) کے اھل بیت (ع) پر صلوات بھیجی جاتی ہے، وہ تشھد ہے، چنانچہ روایتوں میں آیا ہے کہ: خداوند متعال اپنے پیغمبر اکرم (ص) حضرت محمد (ص) کو معراج پر لےگئے۔ جبرئیل نے اذان کھی اور پیغمبر (ص) کو نمازسکھادی، اسی صورت میں کہ ھم پڑھتے ہیں، اس کے بعد تشھد میں آپ (ص) سے فرمایا: خود پر اور اپنے اھل بیت پر درود بھیجنا۔ پیغمبر (ص) نے کھا: "صلی اللہ علیًّ و علی اھل بیتی"[3] اس جملہ سے معلوم ھوتا ہے کہ پیغمبر اسلام (ص) تشھد میں اپنے اوپر اور اپنے اھل بیت عصمت و طھارت(ع) پر دورد بھیجتے تھے۔
3۔ائمہ معصومین (ع) کی روایتوں میں بھی مختلف عبارتوں میں تشھد نقل کیا گیا ہے۔ کہ ان میں سے سب روایتوں میں عبودیت پروردگار اور رسالت حضرت محمد مصطفی (ص) اور آنحضرت (ص) اور آپ (ص) کے اھل بیت طاھرین[ع] پر دورد بھیجنا موجود ہے۔
مثال کے طور پر امام جعفرصادق (ع) نے تشھد کی کیفیت کو یوں بیان فرمایا ہے: "الْحَمْدُ لِلَّهِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ تَقَبَّلْ شَفَاعَتَهُ فِی أُمَّتِهِ وَ ارْفَعْ دَرَجَتَهُ».[4]‌ اسی وجہ سے شیعہ فقھا نے فتوی دیا ہے کہ تشھد میں صلوات پڑھنا ضروری ہے۔[5]
اس بنا پر پیغمبر اسلام (ص) نے نماز اور اس کے اجزاء (مانند تشھد) کو خود ایجاد نھیں کیا ہے بلکہ یہ سب (حتی صلوات کی کیفیت اور محتوی تک) خداوند متعال کے حکم اور راھنمائی کے مطابق تھا۔

۱ ۔احزاب، 56:" بیشک اللہ اور اس کے ملائکہ رسول پر صلوات بھیجتے ہیں تواے صاحبان ایمان تم بھی ان پر صلوات بھیجتے رھو اور سلام کرتے رھو"
۲۔ملاحظہ ھو:عنوان۔«صلوات صحیح و کامل»، سؤال 4464؛ «صلوات بر پیامبر و آل او هنگام شنیدن نام آن حضرت»، سؤال 10537.
۳ ۔ كلينى، محمد بن يعقوب، الكافی، محقق و مصحح: غفارى، على اكبر، ج 3، ص 486، دار الكتب الإسلامية، تهران، طبع چهارم، 1407ق.
۴. شیخ طوسى، محمد بن حسن، تهذيب الأحكام، ج 2، ص 92، دار الكتب الإسلامية، تهران، طبع چهارم، 1407ق.
۵ ۔ ملاحظہ ھو : بحرانى، يوسف بن احمد، الحدائق الناضرة فی أحكام العترة الطاهرة، محقق و مصحح: ايروانى، محمد تقى، مقرم، سيد عبد الرزاق، ج 8، 456 – 459، ‌دفتر انتشارات اسلامی، قم، طبع اول، 1405ق.

Add comment


Security code
Refresh