ليكن خداوندعالم نے ان كى اس سازش كو عجيب وغريب طريقے سے ناكام بناديا اور ان كے اس منصوبے كو نقش برآب كرديا ۔
جب وہ ايك كونے ميں گھات لگائے بيٹھے تھے تو پہاڑسے پتھر گرنے لگے اور ايك بہت بڑا ٹكڑا پہاڑ كى چوٹى سے گرا اور آن كى آن ميں اس نے ان سب كا صفايا كرديا ۔
پھر قرآن پاك ان كى ہلاكت كى كيفيت اور ان كے انجام كو يوں بيان كرتاہے :''ديكھو يہ ان لوگوں ہى كے گھر ہيں كہ جو اب ان كے ظلم وستم كى وجہ سے ويران پڑے ہيں ''۔( سورہ نمل آيت 52﴾
نہ وہاں سے كوئي آوازسنائي ديتى ہے ۔
نہ كسى قسم كا شور شرابہ سننے ميں آتا ہے ۔
اور نہ ہى وہ زرق برق گناہ بھرى محفليں دكھائي ديتى ہيں ۔
جى ہاں : وہاں پر ظلم وستم كى آگ بھڑكى جس نے سب كو جلاكر راكھ كرديا ۔
ظالموں كے اس انجام ميں خداوندعالم كى قدرت كى واضح نشانى اور درس عبرت ہے ان لوگوں كے لئے جو علم وآگہى ركھتے ہيں ''۔( سورہ نمل ،آيت 52﴾
ليكن اس بھٹى ميں سب خشك وترنہيں جلے بلكہ بے گناہ افراد، گناہگاروں كى آگ ميں جلنے سے بچ گئے ہم نے ان لوگوں كو بچاليا جو ايمان لاچكے تھے اور تقوى اختيار كرچكے تھے۔
بنابريں حضرت صالح علیہ السلام كے قتل كى سازش كے بعد ہى عذاب نازل نہيں ہوا بلكہ قوى احتمال يہ ہے كہ خدا كے اس پيغمبر كے قتل كى سازش كے واقعے ميں فقط سازشى ٹولے ہلاك ہوئے اور دوسرے ظالموں كو سنبھل جانے كے لئے مہلت دى گئي ، ليكن ناقہ كے قتل كے بعد تمام ظالم اور بے ايمان گناہگار فناہوگئے جيسا كہ سورہ ھود اور سورہ اعراف كى آيات كے ملانے سے يہى نكلتاہے ۔
يہ خالى گھران كے ہيں ؟
- Details
- Written by admin
- Category: حضرت صالح کا واقعہ
- Hits: 413