www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

0138
بعض مفسرين كہتے ہيں كہ حضرت صالح عليہ السلام كے دوستوں كى تعداد چار ہزار تھي.جوآپ كے ساتھ عذاب سے بچ گئے تھے اور حكم پروردگار كے مطابق فساد و گناہ سے لبريز اس علاقہ سے كوچ كركے ''حضر موت'' جاپہنچے تھے.
وادى القرى ميں نو(9)مفسدٹولوں كى سازش
يہاں پر حضرت صالح اور ان كى قوم كى داستان كا ايك اور حصہ بيان كيا گيا ہے جو درحقيقت گزشتہ حصے كا تتمہّ ہے اور اسى پر اس داستان كا اختتام ہوتا ہے .اس ميں حضرت صالح عليہ السلام كے قتل كے منصوبے كا ذكر ہے جو نوكافراورمنافق لوگوں نے تيار كيا تھا اور خدا نے ان كے اس منصوبے كو ناكام بناديا.
فرمايا گيا ہے :''اس شہر ( وادى القرى ) ميں نوٹولے تھے جو زمين ميں فساد برپا كرتے تھے اور اصلاح نہيں كرتے تھے .''(سورہ نمل آيت 48(
ان نوميں سے ہرگروہ كا ايك ايك سربراہ بھى تھا اور شايد ان ميں سے ہر ايك كسى نہ كسى قبيلے كى طرف منسوب بھى تھا ۔ ظاہر ہے كہ جب صالح عليہ السلام نے ظہور فرمايا اور اپنا مقدس اور اصلاحى آئين لوگوں كے سامنے پيش كيا تو ان ٹولوں پر عرصہ حيات تنگ ہونے لگا يہى وجہ ہے كہ قرآن كے مطابق انھوں نے كہا :'' آوٴ خدا كى قسم اٹھا كر عہد كريں كہ صالح(ع) اور ان كے خاندان پر شب خون ماركر انھيں قتل كرديں گے پھر ان كے خون كے وارث سے كہيں گے كہ ہميں اس كے خاندان كے قتل كى كوئي خبر نہيں اور اپنى اس بات ميں ہم بالكل سچے ہيں.'' (سورہ نمل آيت 49(
پھر لائق غور بات يہ ہے كہ انھوں نے قسم بھى ''اللہ '' كى كھائي تھى جس سے ظاہر ہوتا ہے كہ وہ بتوں كو پوجنے كے علاوہ زمين وآسمان كے خالق اللہ پر بھى عقيدہ ركھتے تھے اور اپنے اہم مسائل ميں اسى كے نام كى قسم كھاتے تھے يہ بھى واضح ہوتاہے كہ وہ اتنے مغرور اور بدمست ہوچكے تھے كہ اس قدر ہولناك جرم كے ارتكاب كے لئے بھى انھوں نے خدا ہى كا نام ليا گوياوہ كوئي اہم عبادت يا كوئي ايسا كام انجام دينے لگے ہوں جو اللہ كو بہت منظور ہے خدا سے بے خبر مغروراور گمراہ لوگوں كا وطيرہ ايساہى ہوا كرتا ہے .
وہ صالح عليہ السلام كے ہمنواوٴں اور ان كے قوم وقبيلہ سے خوف كھاتے تھے لہذا انھوں نے ايسا منصوبہ بنايا كہ جس سے وہ اپنے مقصد ميں بھى كامياب ہوجائيں اور صالح(ع) كے طرفداروں كے غيظ وغضب كابھى شكار نہ ہوں۔ گويا وہ ايك تير سے دو شكار كرنا چاہتے تھے بنابراين انھوں نے رات كے وقت حملہ كى تركيب سوچى اور طے كرليا كہ جب بھى كوئي شخص ان سے پوچھ گچھ كرے گا تو سب متفق ہوكر قسم اٹھائيں گے كہ اس منصوبے ميں ان كا كوئي عمل دخل نہيں تھا يہاں تك كہ وہ اس وقت موجود بھى نہيں تھے . (كيونكہ ان كي صالح(ع) كے ساتھ مخالفت پہلے سے دنيا كو معلوم تھى (.
تاريخوں ميں ہے كہ ان كى سازش كچھ يوں تھى كہ شہر كے اطراف ميں ايك پہاڑ تھا اور پہاڑميں ايك غار تھى جس ميں جناب صالح عليہ السلام عبادت كيا كرتے تھے اور كبھى كبھار وہ رات كو بھى اسى غار ميں جاكر اپنے پروردگار كى عبادت كرتے تھے اور اس سے رازونياز كيا كرتے تھے .
انھوں نے طے كرليا كہ وہاں كمين لگا كر بيٹھ جائيں گے جب بھى صالح وہاں آئيں گے انھيں قتل كرديں گے _ان كى شہادت كے بعد ان كے اہل خانہ پر حملہ كركے انھيں بھى راتوں رات موت كے گھاٹ اتارديں گے پھر اپنے اپنے گھروں كو واپس چلے جائيں گے اگر ان سے اس بارے ميں كسى نے پوچھ بھى ليا تو اس سے لاعلمى كا اظہار كرديں گے .

Add comment


Security code
Refresh