www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شھادت کے ۹ سال کے بعد یمن کے شیعہ مجاھد شھید سید حسین بدر الدین الحوثی کا آج بدھ کو تشییع جنازہ کیا جائے گا۔

یمن کے شیعہ مجاھد شھید سید حسین بدر الدین الحوثی کا شھادت کے ۹ سال کے بعد آج بدھ کو تشییع جنازہ کیا جائے گا۔
یمن حوثیوں کے ترجمان محمد عبد السلام نے بتایا کہ یمنی حکومت نے ۲۸ دسمبر ۲۰۱۲ کو شھید حسین بدر الدین الحوثی کا جنازہ ھمیں واپس کیا اور ھم نے اسے مختلف طبی آزمائشوں کے لیے جرمنی اور لبنان بھیجوایا تھا۔
انھوں نے مزید کھا: آزمائشیں کمپلیٹ ھونے اور ان کے مثبت نتائج سامنے آنے کے بعد بدھ کے روز۔ ۵ جون۔ صوبہ صعدہ میں اس شھید بزرگوار کے تشییع جنازہ کے مراسم منعقد کئے جائیں گے اور ۹ سال کے بعد شھید حسین حوثی کو دفن کیا جائے گا۔
شھید سید حسین الحوثی کا پیکر ۲۰۰۴ کو ان کی شھادت سے لے کر ۲۸ دسمبر ۲۰۱۲ تک علی عبد اللہ صالح کی ظالم حکومت کے اختیار میں رھا ہے۔
حسین بدرالدین الحوثی کون تھے؟
حسین بدرالدین الحوثی کا پورا نام سید حسین طباطبائی ہے آپ یمن کے فرقہ زیدیہ کے رھبر علامہ سید بدر الدین طباطبائی کے بیٹے ہیں۔
امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے انقلابی تفکرات سے متاثر ھو کر آپ نے اثنا عشری مذھب قبول کیا اور اسلامی انقلاب کے گرویدہ ھو گئے اور شھدائے ایران اور حزب اللہ لبنان کی سیرت کو پیش نظر رکھتے ھوئے دشمنان اسلام کا مقابلہ کرنے کے لیے یمن کے شھر " صعدہ" میں انقلابی تحریک کا آغاز کیا۔
انھوں نے وقت سے درست استفادہ کرتے ھوئے اپنی ذمہ داری کو ٹھیک سے نبھایا اور جوانوں کو دینی تعلیمات سے آراستہ و پیراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں امریکہ اور اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی آمادہ کیا۔ یمن کے مساجد میں امریکہ مردہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے بلند کر کے یمن میں قائم شدہ امریکی اڈوں اور القاعدہ کی چھاونیوں کے خلاف قیام کیا۔
حسین بدر الدین نے تقریبا اپنی تمام تقاریر میں امام خمینی (رہ) کا نام لیا ہے اور آپ کے کلمات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اسی وجہ سے یمن کی امریکہ نواز حکومت نے حسین بدر الدین پر الزام عائد کیا کہ انھیں ایران سے مالی اور فوجی حمایت حاصل ہے اور علامہ بدر الدین اور ان کے ساتھی اثنا عشری مذھب اور تفکر امامت کا پرچار کرنے والے ہیں۔ جبکہ واضح تھا کہ اسلامی جمھوریہ ایران کی طرف سے حسین بدر الدین کو کسی بھی طرح کی حمایت حاصل نھیں تھی۔ یمنی شیعوں اور خاص طور پر بدر الدین کا انقلاب اسلامی کے ساتھ صرف ایک مضبوط معنوی اور قلبی رابطہ تھا۔
یمنی مزدور حکومت نے اس انقلابی شمع کو بھجانے کی ناکام کوششیں شروع کر دی، "صعدہ" کے شیعوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا اور مظلوم عوام کو کچلنے کے لئے ھر ممکن حربہ استعمال کیا۔
شھید حسین نے یمن کی امریکہ نواز فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور چند مھینے جھاد کرنے کے بعد ستمبر ۲۰۰۴ کو اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ ایک دن دعائے کمیل پڑھنے میں مشغول تھے کہ دشمنوں نے محاصرہ کر کے انھیں شھید کر دیا۔
حسین بدر الدین کا قیام یمن میں مکتب اھلبیت (ع) کے ماننے والوں کے لیے نمونہ عمل قرار پایا کہ ظلم کے مقابلے میں خاموش نھیں بیٹھا جاتا۔ انھوں نے شھید بدر الدین کے مشن کو زندہ رکھا اور صعدہ میں اس شھید بزرگوار کی تحریک ابھی تک جاری ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh