تکفیری وھابیوں کے باپ شیخ یوسف قرضاوی نے گزشتہ روز قطر کے دار الحکومت دوحہ میں نماز جمعہ کے خطبوں کے دوران اھل تشیع کی
نسبت اپنے اندر بھرا شدید بغض و نفرت کا سارا زھر اگل دیا۔
تکفیری وھابیوں کے باپ شیخ یوسف قرضاوی نے گزشتہ روز قطر کے دار الحکومت دوحہ میں نماز جمعہ کے خطبوں کے دوران اھل تشیع کی نسبت اپنے اندر بھرے شدید بغض و نفرت کے زھر کو اگل دیا۔
اس وھابی مفتی نے شام میں موجودہ حکومت کے خلاف جنگ میں مسلمانوں کی شرکت کو واجب قرار دیا اور تکفیری دھشتگردوں کے وحشیانہ اقدامات جیسے صحابی رسول(ص) کی قبر کی توھین ، مسلمانوں کے سروں کا قلم کرنا اور مردوں کو چیر پھاڑ کر ان کے جگر نکال کر چبانا وغیرہ کو نظر انداز کرتے ھوئے کھا: جب سے حافظ اسد اور اس کے بعد اس کے بیٹے نے اس ملک کی حکومت پر قبضہ کر رکھا ہے لوگوں کا امن و سکون نصیب نھیں ھوا۔
وھابیوں کے اس امام جمعہ نے شام کے شیعوں کو یھودیوں اور عیسائیوں سے بھی بدتر قرار دیا اور شام کی نسبت روس کی حمایت کی بھی مذمت کرتے ھوئے کھا: میں دنیا کے تمام مسلمانوں کو حکم دیتا ھوں کہ القصیر کے راستے سے شام میں داخل ھوں اور حزب اللہ کا مقابلہ کریں۔
قرضاوی جو خلیج فارس کے عرب ڈکٹیٹروں کا سرغنہ ہے نے حزب اللہ لبنان کو بھی برے الفاظ سے یاد کرتے ھوئے کہا: حزب اللہ، طاغوت اور شیطان کا گروہ ہے۔ یہ ھزاروں لوگ ہیں جو اس کی پیروی کرتے ہیں جسے’’ نصر اللہ‘‘ کھتے ہیں لیکن وہ ’’ نصر الشیطان ‘‘ ہے!۔
اس مفتی نے اسلامی مزاحمت کا بھی مزاق اڑاتے ھوئے کھا: حزب اللہ کے عناصر کھتے ہیں ھم مزاحمت اور مقاومت کے دشمنوں کا قلع قمع کریں گے۔ کون سی مزاحمت؟ کون سی مقاومت؟
قرضاوی جو مفتن ترین مفتی ھونے کے عنوان سے مشھور ہے نے عربی ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ دمشق کی حمایت کرنے کے بدلے میں تھران اور مسکو پر اقتصادی اور سیاسی پابندیاں لگائی جائیں۔
دنیا ساری دیکھ رھی ہے کہ سعودی عرب اور قطر شام میں دھشتگردوں کی حمایت کر کے بے گناہ لوگوں کا قتل عام کروا رھے ہیں لیکن دوحہ کا امام جمعہ شام میں قتل ھونے والے مسلمانوں کا گناہ ایران اور روس کی گردن پر ڈال کر کھہ رھا ہے: امیر قطر شیخ حمد آل ثانی بشار اسد کے خلاف جنگ کے لیے تیار ھوا لیکن کسی نے اس کی حمایت نھیں کی۔
قرضاوی نے نیز گزشتہ روز عصر کو دوحہ میں منعقد ھونے والی ایک کانفرنس میں اسلامی جمھوریہ ایران اور حزب اللہ لبنان کو اپنے مزید حملوں کا نشانہ بناتے ھوئے کھا: ایران میں متعصب لوگ اھلسنت کو نگل رھے ہیں اور ادھر سے تقریب بین المذاھب کا نعرہ لگا کر ھمیں نزدیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ساتھ ساتھ میری اور مجھ جیسوں کی داڑھی پر ھنستے ہیں۔
اس مفتن مفتی نے دوسری بار حزب اللہ کی توھین کرتے ھوئے کھا: میں نے کچھ سال پھلے سید حسن نصراللہ کے گروہ کہ جسے وہ حزب للہ کھتا ہے کی حمایت کی اور کئی بار سعودی علماء کے مقابلے میں کھڑا ھو کر حزب اللہ کا دفاع کیا لیکن اب میں سمجھا ھوں کھہ سعودی عرب کے علماء مجھ سے زیادہ اھل بصیرت تھے وہ ٹھیک سے ایرانیوں اور حزب اللہ کی حقیقت سے واقف تھے۔
وھابیوں کے اس مفتی نے شام کی نسبت اپنے اندر بھرا ھوا کینہ کا زھر تو اگل دیا لیکن کبھی بھی اس نے فلسطین کے مظلوم عوام پر ھونے والے صھیونی مظالم کی نسبت کسی تشویش کا اظھار نھیں کیا بلکہ برعکس صھیونی حکومت کی نسبت اپنی سخت ھمدردی ظاھر کرتے ھوئے کھا: شام کے مخالف اسرائیل کے لیے کوئی خطرہ نھیں ہیں اور نہ ھی اسرائیل مسلمانوں کے لیے کوئی خطرہ ہے۔
حزب اللہ لبنان کے ذمہ دار افراد نے بارھا تاکید کی ہے کہ حزب اللہ کے سپاھی شام میں صرف اسلامی مقدسات کی حفاظت کے لیے بھیجے گئے ہیں لیکن قرضاوی نے حزب اللہ پر سراسر الزام لگاتے ھوئے کھا ہے : نصر اللہ نے حزب اللہ کو شام میں اھلسنت کا قتل عام کرنے کے لیے بھیج رکھا ہے۔
یوسف قرضاوی در حقیقت مصر کے مفتی ہیں جو قطر میں مقیم ہیں اور تکفیری وھابیوں کی شدید حمایت کی بنا پر انھیں سلفیوں کا باپ کھا جاتا ہے۔
اھلسنت کے روشن فکر علماء قرضاوی کو صھیونی تفکر کا حامل مفتی ھونے کی وجہ سے انھیں" صھیونی مفتی " کھتے ہیں۔