شام میں فوج اور دھشتگردوں کے درمیان ھونےوالی جھڑپوں میں فوج نے کامیابیاں حاصل کرتے ھوئے اس ملک کی سرزمین کے اکثر علاقے ان دھشتگردوں سے خالی کروا لئے ہیں۔
اس ملک کے مختلف علاقوں کو دھشتگردوں سے خالی کرائے جانے کے دوران دسیوں دھشتگردوں نے ھتھیار ڈال کر اپنے آپ کو شام کی فوج کے سپرد کردیا ہے۔ اس سے قبل بھی متعدد دھشتگرد اپنے ھتھیار ڈال کر خود کو شام کی فوج کے سپرد کرچکے ہیں۔ واضح رھے کہ شام کی فوج نے اتوار کے دن ملک کے مختلف علاقوں میں وسیع آپریشن کر کے متعدد دھشتگردوں کو ھلاک کر دیا ہے۔ ھلاک ھونے والے اکثر دھشتگرد غیر ملکی شھریت کے حامل تھے۔
عالمی ذرائع ابلاغ نے حالیہ ھفتوں کے دوران دھشتگردوں کے مقابلے میں شام کی فوج کو حاصل ھونے والی کامیابیوں کو وسیع پیمانے پر کوریج دی ہے۔ یہ کامیابیاں اس قدر زیادہ تھیں کہ یورپی نامہ نگاروں کو ان کا اعتراف کرنا پڑا۔
اس سلسلے میں برطانیہ کے مشھور نامہ نگار رابرٹ فیسک نے شام کے اپنے سفر کا حال بتاتے ھوئے کھا ہے کہ شام کے اکثر حصوں پر بشار اسد کی حکومت کا ھی کنٹرول ہے اور لوگ معمول کی زندگي گزار رھے ہیں۔ شام کی فوج نے جس شدت کےساتھ آپریشن جاری رکھا ہے اور اس ملک کے حکام نے شام میں دھشتگردی کی مکمل نابودی تک دھشتگردوں کے مقابلے کے لۓ جس دو ٹوک موقف کا اظھار کیا ہے اس سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ شام کے عوام اور حکام داخلی اور غیر ملکی خطرات کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں پرعزم ہیں۔ اس سلسلے میں شام کے وزیر اعظم وائل الحلقی نے ایک بار پھر اغیار کی سازشوں کے مقابلے میں شام کی قوم اور حکومت کی استقامت پر تاکید کی ہے ۔ وائل الحلقی نے اتوار کے دن ملک کے موجودہ بحران کو جاری رکھنے کے مقابلے میں شام کی حکومت اور ملت کی استقامت کو سراھتے ھوئے کھا کہ کامیابی نزدیک ہے۔ شام کے وزیر اعظم نے شام کی فوج کی جانب سے دھشتگرد گروھوں کا تعاقب جاری رکھے جانے کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا کہ شام کے فوجی ملک میں قیام امن کے لۓ اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
وائل الحلقی نے مزید کھا کہ شام کی حکومت بحران کے سیاسی حل اور قومی مذاکرات کی کوششیں جاری رکھے گی اور وہ اپنے ملک کےداخلی امور میں غیر ملکی مداخلت کو تسلیم نھیں کرے گی۔ انھوں نے مزید کھا کہ ھمیں یقین ہے کہ یہ بحران شام کی ملت کے عزوم و ارادے کے باعث ختم ھوجائے گا۔
شام کے وزیر اعظم نے یہ بھی کھا ہےکہ ان کے ملک کے عوام اور حکومت اغیار کے مطالبات کے سامنے گھٹنے نھیں ٹیکیں گے اور اپنے ملک کے بارے میں خود ھی فیصلہ کریں گے۔
وائل الحلقی نے بنیادی تنصیبات پر دھشتگردانہ حملوں کی جانب اشارہ کرتے ھوئے کھا کہ حکومت ملک کی تعمیر نو کے لۓ کسی بھی کوشش سے دریغ نھیں کرے گی۔ شام کے وزیر اعظم کے ان بیانات سے اس بات کی نشاندھی ھوتی ہےکہ مستقبل قریب میں شام موجودہ بحران پر قابو پالے گا اور شام کے عوام اور حکومت کو اغیار اور ان کے پٹھووں کی سازشوں کے مقابلے میں کامیابی حاصل ھوگي۔