فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے فلسطینی آوارہ وطنوں کو کسی اور جگہ بسانے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق لبنان میں حماس کے نمائندے علی برکہ نے اس بات پر زور دیتے ھوئے کہ حماس مسئلہ فلسطین کو حذف کرنے کی مخالف ہے، فلسطینی آوارہ وطنوں کو کسی اور جگہ بسانے کے ذریعے ان کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں پر تشویش کا اظھار کیا ہے۔ علی برکہ نے کہ جو فلسطینی آوارہ وطنوں کے مسئلے پر ھونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے غزہ پٹی گئے ہیں، جزیرہ نمائے سینا میں فلسطینیوں کو بسانے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر مبنی حماس پر لگائے جانے والے الزامات کی مذمت کی اور کھا کہ اپنی مادر وطن کو واپسی فلسطینی قوم کی اھم ترین خواھش ہے اور یہ قوم دسیوں سال کی آوارہ وطنی کے بعد کسی اور جگہ کو اپنے وطن کے طور پر قبول نھیں کرے گی۔
دوسری جانب قدس اور فلسطین کے اسلامی مقدس مقامات کی اسلامی کرسچن کمیٹی نے صھیونیوں کی طرف سے مسجد الاقصی کو یھودی رنگ دینے کی کوششوں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
اس کمیٹی نے ایک بیان میں مسجد الاقصی پر صھیونیوں کے ھر قسم کے حملے کو فلسطینیوں کے حقوق کے مسلسل خلاف ورزی قرار دیا اور ان جرائم پر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کی مذمت کی۔ بیان میں اسلامی ملکوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مسلمانوں کے مقدسات کے دفاع کے لیے صھیونی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔