www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شام میں دوبرسوں سے بعض امریکہ اور اسکے عرب و مغربی آلہ کاروں کے حمایت یافتہ دھشتگرد سرگرم عمل ہیں اور بے گناہ عوام کا قتل عام کررھے ہیں۔ 

حالیہ دنوں میں شامی فوج کافی حد تک دھشتگردانہ کاروائیوں پر قابو پانے میں کامیاب ھوئی ہے۔
شامی فوج کی خصوصی بٹالین نے دمشق کے مضافاتی علاقے میں واقع روضہ حضرت زینب (س) کی حفاظت کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔
شام میں سرگرم دھشتگردوں کی طرف روضہ حضرت زینب (س) پر حملہ کرنے کی دھمکیوں کے بعد شامی فوج کی ایک خصوصی بٹالین کو روضہ کی حفاظت پر تعینات کیا گیا ہے۔
شام نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اگر کوئی نیا حملہ کیا جاتا ہے تو اس کا فوری جواب دیا جائے گا۔ شام نے امریکہ کی جانب سے صدر بشارالاسد سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ جمعہ کو عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نے کھا ہے کہ اسرائیلی حملے کا جواب دینے کی ھدایات جاری کر دی گئی ہیں، اگر اب اسرائیل کی جانب سے کوئی حملہ کیا گیا تو اس کا بروقت اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔ شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ھوئے کھا ہے کہ اسرائیلی طیاروں کے کسی نئے حملے کا فوری جواب دینے کی ھدایات جاری کردی گئی ہیں اور اس کے لیے مزید ھدایات کی ضرورت نھیں ھوگی۔ ھمارا ردعمل بھت سخت اور اسرائیل کے لیے تکلیف دہ ھوگا۔
درایں اثناء شامی وزارت خارجہ نے امریکہ اور روس کے درمیان بحران کے حل کے لیے گذشتہ سال جنیوا میں طے پانے والے چھ نکاتی معاھدے کی روشنی میں ایک بین الاقوامی کانفرنس بلانے پر اتفاق کا خیرمقدم کیا، لیکن اس کے ساتھ ھی وزارت خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا، جس میں انھوں نے کھا ہے کہ شامی صدر بشارالاسد تنازعے کے حل کے لیے اقتدار چھوڑ دیں۔ بیان میں کھا گیا ہے کہ صدر بشارالاسد کے اقتدار کا فیصلہ کرنا شامی عوام کا کام ہے۔ بیان میں روس کے شام سے متعلق موقف پر اس اعتماد کا اظھار کیا گیا ہے کہ وہ تبدیل نھیں ھوگا کیونکہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون پر مبنی ہے۔
شام کے نائب وزیر خارجہ نے عالمی برادری کی جانب سے دباو کے بعد ملک میں کیمیائی ھتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی ٹیم کے خیر مقدم کا بھی اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کھا کہ بان کی مون کے مقرر کردہ وفد کا استقبال کرنے کو تیار ہیں اور اس کے لیے ھم ھمیشہ تیار رھے ہیں، تاکہ وہ آئیں اور خان الاصل میں جو کچھ رونما ھوا تھا، اس کی تحقیقات کریں۔ وہ شمالی شھر حلب کے نزدیک واقع گاوں کا حوالے دے رھے تھے، جھاں شامی باغی جنگجووں نے کیمیائی ھتھیار استعمال کئے تھے۔ اس واقعے میں تیس افراد جاں بحق ھوگئے تھے۔ انھوں نے مزید کھا کہ کیمیائی ھتھیاروں کا استعمال صدر بشارالاسد کے لیے ایک ریڈ لائن ہے۔

شام میں جنگ کا مقصد قومی اتحاد کو ختم کرنا
شام کے وزیر اعظم وائل الحلقی نے ملک کے موجودہ بحران کو شام کے دشمنوں کی ایک ایسی ھمہ گیر جنگ قرار دیا ہے جس کا مقصد شام کے عوام کے قومی اتحاد کو ختم کرنا ہے۔
مطابق وائل الحلقی نے کھا ہےکہ ان کے ملک پر دو سال سے بھی زیادہ عرصے سے ھمہ گیر سیاسی ، فوجی ، اقتصادی ، تشھیراتی اور ثقافتی حملے کۓ جارھے ہیں جن کا مقصد اس ملک کے قومی اتحاد اور سماجی سیٹ اپ کو نقصان پھنچانا ہے۔
وائل الحلقی نے خطے میں صھیونی حکومت اور امریکہ کی سازشوں کے مقابلے میں کی جانے والی استقامت کی حمایت کے سلسلے میں شام کے کلیدی کردار کی جانب اشارہ کرتے ھوئے کھاکہ دشمنوں نے شام کی فوج اور اس ملک کے قومی اقتصاد ، شام کی حکومت کی سرنگونی اور اس ملک کو صھیونی دشمن کے خلاف استقامت سے خارج کرنے کے مقصد سے شام میں جنگ شروع کی ہے۔
شام میں ایک سو پچاس دھشتگرد سرینڈر
شام میں سرگرام مسلح افراد میں سے ایک سو پچاس افراد نے، کہ جنھوں نے حالیہ مھینوں کے درمیان شام میں دھشتگردانہ کارروائیاں انجام دی ہیں، ھتھیار ڈال کر اپنے آپ کو اس ملک کے دارالحکومت دمشق اور اس کے مضافات میں فوجیوں کے سپرد کردیا ہے۔ شام کی فوج نے دمشق کے مضافات میں واقع حسینیہ کے علاقے میں موجود تمام مسلح دھشتگردوں کو ھلاک کر کے اس علاقے کو ان کے وجود سے پاک کردیا ہے۔
شام کی فوج نے حلب شھر کے مضافات میں واقع الخالدیہ کے علاقے میں بھی متعدد مسلح دھشتگردوں کو ھلاک کردیا ہے۔
شام ميں عوامی مظاھرے، حکومت اور فوج کي بھر پور حمايت کا اعلان
عوام نے کھا کہ دشمن عسکري اقدامات اور دھشت گردوں کي امداد کے ذريعے حکومت دمشق کو اپنے ناجائز مطالبات کے سامنے جھکا نھيں جا سکتا کيونکہ علاقے ميں اسلامي مزاحمتي محاذ کے محور کي محافظ ھونے کي حيثيت سے دمشق حکومت داخلي و خارجي تمام دشمنوں کا جواب دينے پر قادر ہےـ
صدر بشار اسد نے بھي اسرائيلي حملوں کي مذمت کرتے ھوئے کھا کہ شام کي فوج کے پاس اسرائيل کا سامنا کرنے کي صلاحيت ہےـ انھوں نے کھا کہ فوج اسرائيل کو ناقابل فراموش سبق سکھانے کے لئے تيار ہےـ انھوں نے کھاکہ اسرائيل کا ھر گوشہ ھمارے طاقتور ميزائلوں کي زد ميں ہےـ صدر بشار اسد نے کھا کہ حاليہ حملے سے شام کے بحران ميں صھيوني حکومت اور اس کے حاميوں کا ملوث ھونا اور بھي آشکار ھو گيا ہے-
حسن نصر اللہ:شام پر اسرائیلی حملے کا مقصد اس ملک کو فلسطینی مسئلے سے الگ کرنا ہے
شام میں دوبرسوں سے بعض امریکہ اور اسکے عرب و مغربی آلہ کاروں کے حمایت یافتہ دھشتگرد سرگرم عمل ہیں اور بے گناہ عوام کا قتل عام کررھے ہیں۔ لبنان بھی شام کے بحران سے متاثر ھوا ہے اور سعودی عرب اور اسکی پٹھو پارٹیاں لبنان میں فتنے پھیلانے کے درپے ہیں اور لبنان کے شمالی علاقوں میں مسائل کھڑی کررھی ہیں تاھم حکومت کی تدبیر سے یہ فنتے ناکام ھوچکے ہیں۔ عالم عرب کی محبوب ترین شخصیت سید حسن نصراللہ نے اس بات کی یاد دھانی کرائي کہ صھیونی حکومت علاقے میں خاص اھداف رکھتی ہے اور انھیں حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کررھی ہے۔ انھوں نے کھاکہ ان اھداف میں ایک شام کو مسئلہ فلسطین سے خارج کرنا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کھا کہ شام پر حالیہ صھیونی حملے قدس کی غاصب حکومت کے خلاف جاری استقامت اور اس میں شریک فرنٹ لائن کے ملکوں کو نقصان پھنچانا ہے۔
انھوں نے کھا کہ حزب اللہ شام کی حکومت کی حمایت کرتی رھے گي اور اپنے ھتھیاروں سے بھی دستبردار نھیں ھوگي نیز ماضی سے زیادہ شد ومد سے استقامت جاری رکھے گي۔ 

Add comment


Security code
Refresh