www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے روس اور شام کے درمیان اسلحہ تعاون پر تشویش کا اظھار کیا ہے۔

جان کیری نے ماسکو کی جانب سے دمشق کو ایس تین سو میزائل سسٹم کی فراھمی کے بارے میں اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ پر ردعمل ظاھر کرتے ھوئے کھا کہ شام کو اس قسم کے سسٹم کی فراھمی سے اسرائیل کی سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ اس اخبار نے اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ شام نے نو سو ملین ڈالر مالیت کا ایس تین سو اینٹی ایئرکرافٹ میزائل سسٹم روس سے خریدا ہے۔ ایس تین سو زمین سے فضا میں مار کرنے والا سسٹم ہے جو طیاروں اور اسی طرح میزائلوں کا پتہ لگا کر انھیں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ان میزائلوں کی رینج دو سو کلومیٹر ہے اور روس آئندہ تین ماہ کے دوران ایک سو پچیس ایس تین سو میزائل شام کو فراھم کرے گا۔ فوجی ماھرین کا خیال ہے کہ اس قسم کے ھتھیاروں کی فراھمی سے شام کی دفاعی طاقت میں قابل توجہ اضافہ ھو جائے گا۔ اس کے علاوہ شام کی سرحدوں پر اس اینٹی میزائل سسٹم کی تنصیب سے شام کے سرحدی علاقوں میں نوفلائی زون قائم کرنے کے لیے مغرب کا منصوبہ سنگین مشکلات سے دوچار ھو جائے گا۔ یہ بھی امکان ہے کہ شام اسرائیل کے ساتھ لگنے والی اپنی سرحدوں پر بھی یہ سسٹم نصب کر دے۔ اسرائیل نے اب تک دو بار شام کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ھوئے اس کے فوجی ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔ایس تین میزائل سسٹم کی تنصیب شام میں صھیونی حکومت کی مھم جوئی کو ناممکن بنا سکتی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے شام پر صھیونی حکومت کے حملوں کے سدباب کو اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرے سے تعبیر کیا ہے اور اس پر تنقید کی ہے۔ اسی تناظر میں جان کیری نے اٹلی میں کھا کہ روسی حکام کے لیے مکمل طور پر واضح کر دیا ہے کہ واشنگٹن نھیں چاھتا کہ شام کو اس قسم کے ھتھیار فراھم کیے جائیں۔ شام کو فوجی لحاظ سے کمزور کرنا مغربی ممالک کے منصوبوں میں شامل ہے کہ جس پر گزشتہ دو سال کے دوران عمل کیا جا رھا ہے۔ اس سے قبل امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ھلیری کلنٹن نے ماسکو کی جانب سے شام کو جنگي ھیلی کاپٹروں کی فراھمی پر بھی تنقید کی تھی۔ روس شامی فوج کی ھتھیاروں کی ضروریات کا ایک بڑا حصہ اسے فراھم کرتا ہے اور شام کے موجودہ صدر بشار الاسد کے والد حافظ الاسد کے دور میں بھی روس سے بڑی تعداد میں ھتھیار خریدتا تھا۔ روسی حکام نے وال اسٹریٹ جرنل کی اس رپورٹ پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاھر نھیں کیا ہے نہ تو اس کی تصدیق کی ہے اور نہ ھی تردید۔ البتہ انھوں نے ھمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ انھوں نے ماضی میں شام کے ساتھ ھتھیاروں کے جو سمجھوتے کیے ہیں وہ ان پر عمل درآمد کریں گے۔ مغرب والوں کا مطالبہ ہے کہ شام کو ایس تین سو اینٹی میزائل سسٹم کی فراھمی معطل کی جائے لیکن دوسری طرف خود انھوں نے شام سے ملحقہ ترکی کی سرحدوں کے اندر پیٹریاٹ میزائل نصب کر دیے ہیں۔نیٹو نے دعوی کیا ہے کہ ترکی کی فوجی لحاظ سے مضبوطی کہ جس نے اپنے مقام پر علاقے میں فوجی توازن کو درھم برھم کر دیا ہے، علاقے میں امن کو مضبوط بنانے میں مدد دینے کے لیے ہے۔ دوسرے لفظوں میں علاقے کے فوجی توازن میں تبدیلی اگر مغرب کے فائدے میں ھو تو وہ ٹھیک ہے اور علاقے کے امن اور سلامتی کے لیے ہے لیکن اگر شام کی فوجی طاقت میں اضافہ ھو اور بشار اسد کی حکومت اس سے مضبوط ھو تو امریکی وزیر خارجہ جان کیری اسے علاقے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں۔

Add comment


Security code
Refresh