مسجدالاقصی پر حملے کی صھیونی دعوتاسرائیل ایک طرف سے شام کو دشمن نمبر ایک سمجھ کر اس کو بموں اور میزائلوں کا نشانہ بنا رھاہے
تو دوسری طرف سے فلسطین اسرائیل کو بیچنے کے سلسلے میں امیرقطر کی تجویز سے خوشنود ہے ۔ صھیونی طیاروں کی طرف سے لبنان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور لبنانی افواج کو الرٹ۔
کٹھ پتلی عرب حکمرانوں کی فلسطین پالیسی سے اعلانیہ پسپائی اور فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان زمین کے تبادلے پر مبنی امیر قطر کی تجویز اسرائیل کی خوشنودی کا سبب بنی ہے اور صھیونیوں نے خاص طور پر امیر قطر حمد بن خلیفہ آل ثانی کا شکریہ ادا کیا ہے۔
صھیونی ریاست کے چینل 10 کے رپورٹر نے فلسطینی اتھارٹی کے غیر منتخب بھائی صدر محمود عباس کے اس موقف کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہ وہ ساز باز کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کے لئے تیار ہے اور اسرائیل کے ساتھ ساز باز کے لئے کوئی پیشگی شرط پیش نھیں کرے گا ـ کھا کہ محمود عباس نے چار سال قبل مذاکرات کے لئے پیشگی شرط پیش کی تھی اور کھا تھا کہ اسرائیل ابتداء میں نوآبادیوں کی تعمیر روک لے اور 1967 کی سرحدوں تک پسپائی اختیار کرے اور امریکیوں کا کھنا ہے کہ وہ خود ھی نوآبادیوں کے اندر نئی تعمیرات کے خاتمے اور 1967 کی سرحدوں تک اسرائیل کی پسپائی اور زمینوں کے تبادلے کی بات کریں گے۔؛ چنانچہ امریکی ساز باز کے مذاکرات کو دوبارہ شروع کروائیں گے۔
ادھر چینل 10 نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا انٹرویو نشر کیا جس میں اس نے کھا تھا کہ امریکہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مصالحت کرانے کے اپنے وعدے کا پابند ہے اور اسرائیل اور فلسطین نامی دو ملکوں کے قیام کا خواھاں ہے اور اس منصوبے کو بارک اوباما کے 2011 کے اعلان کے مطابق، عملی جامہ پھنایا جائے گا۔
رپورٹر نے کھا: فلسطینیوں نے امریکی تجویز کو قبول کرلیا ہے اور امریکیوں نے عرب لیگ کی منظوری بھی حاصل کرلی ہے۔
صھیونی رپورٹر نے اس کے بعد واشنگٹن کے دورے پر جانے والے قطری وزیر خارجہ حمد بن جاسم بن جبر اور عرب لیگ کے ایلچی کے مکالمے بھی نشر کئے۔
حمد بن جاسم آل ثانی کہ کھنا تھا کہ 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق دو ملکوں کی تشکیل زمینوں کے تبادلے کی بنیاد پر ھونی چاھئے۔
صھیونی رپورٹر نے کھا کہ نیتن یاھو نے قطر کی تجویز تسلیم کرلی ہے اور صھیونی صدر شیمون پیرز نے بھی کھا ہے کہ "حقیقت یہ ہے کہ انھوں نے (یعنی عربوں نے) قدم آگے بڑھایا ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ مصالحت کے لئے آمادگی پائی جاتی ہے، میں حقیقتاً خوش ھوگیا ھوں کیونکہ وہ ایسے منصوبے کو تسلیم کررھے ہیں جو ھمارے لئے بھی قابل قبول ہے۔
ادھر صھیونیوں نے شام کی صورت حال اور عربوں کی پسپائی نیز فلسطینی سرزمین پر عرب حکمرانوں کی سودے بازی کے بعد، عربوں کو کوئی مراعات دینے کے بجائے مسجدالاقصی پر حملے کی دعوت عام دی ہے اور مسجد قبۃالصخرہ کو صھیونی فوجیوں نے محاصرے میں لیا ہے۔
صھیونیوں نے منگل کو مسجدالاقصی کے تمام دروازوں سے اس پر حملے کی دعوت دی ہے۔
العالم نے مقبوضہ فلسطین سے رپورٹ دی ہے کہ صھیونیوں کی دھمکی اور حملے کی دعوت پر فلسطینی گروھوں نے بھی فلسطینی عوام کو دعوی دی ہے کہ وہ صھیونی فوجیوں اور پولیس کے شدید حفاظتی اقدامات کے باوجود مسجد الاقصی میں حاضری دیں۔
ادھر فلسطینی علماء نے انتھاپسند یہھودیوں کی اس دھمکی اور دعوت کو خطرناک قرار دیا ہے اور کھا ہے کہ صھیونی مسجد الاقصی پر قبضہ کرنا چاھتے ہیں۔
بیت المقدس میں اعلی اسلامی کمیٹی کے سربراہ "شیخ عکرمہ صبری" نے العالم سے بات چیت کرتے ھوئے انتھاپسند صھیونیوں کی اس دعوت اور مسجد الاقصی کی بےحرمتی کے منصوبے کی مذمت کرتے ھوئے کھا کہ یہ واقعات مسلسل دھرائے جارھے ہیں اور صھیونی ریاست عرب حکام اور اسلامی ممالک کی بےتوجھی اور عدم اعتناء سے بھرپور فائدہ اٹھارھی ہے۔ اور بیت المقدس اور فلسطین کو یھودی بنانے اور مسجد الاقصی کی بےحرمتی کے منصوبے پر عمل کررھی ہے۔
سیاسی مسائل کے ماہھرین کا خیال ہے کہ اگر عالم اسلام اور جھان عرب صھیونیوں کے کے سامنے مضبوط موقف نہ اپنائیں بعید از قیاس نھیں ہے کہ انتھاپسند یھودی مسجد الاقصی پر حملہ کریں گے اور اس کی بےحرمتی کریں گے۔
المرابطین کمیٹی کے نائب سربراہ "خالد الحسینی" نے العالم سے بات چیت کرتے ھوئے کھا کہ انتھاپسند یھودی ـ صھیونی وہ منظرنامہ دھرانے کے درپے ہیں جن انھوں نے حرم ابراھیمی میں انجام دیا تھا اور وہ اس بار مسجدالاقصی میں موجود مسلمانوں کا قتل عام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انھوں نے شھر قدس کے باشندوں سے درخواست کی ہے کہ صھیونیوں کی اس سازش کا مؤثر مقابلہ کریں۔
ادھر صھیونی طیاروں نے لبنانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے
پیر کے روز العالم نے لبنان سے رپورٹ دی کہ صھیونی طیاروں نے عربوں کی سودے بازی کے بعد لبنان کے جنوبی علاقوں سے لے کر بیروت کے نواح تک نچلی سطح پر پرواز کی جبکہ حالیہ چند دنوں سے صھیونی جارحیت کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ پیر کی صبح کو بھی صھیونی طیاروں نے کئی بار لبنانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی جبکہ دوسری طرف سے لبنانی سرحدوں کے قریب صھیونی افواج کی جنگی مشقوں میں بھی اضافہ ھوا ہے اور ساتھ ھی صھیونی افواج نے شام کے مقبوضہ علاقے جولان میں اور ترک حکومت نے صھیونیوں سے ھمآھنگ ھوکر انجرلیک ھوائی اڈے میں امریکی اور نیٹو فورسز کی موجودگی میں جنگی مشقوں کا اھتمام کیا ہے۔ انجرلیک شامی سرحدوں کے قریب ہے۔
جنوبی لبنان میں لبنانی فوج کو بھی جنوبی علاقوں میں ھر قسم کی صھیونی جارحیت کا سد باب کرنے کے لئے الرٹ دی گئی ہے۔
ایک صھیونی افسر نے صھیونی چینل 2 کو انٹرویو دیتے ھوئے کھا کہ شام اور لبنان کی صورت حال کے پیش نظر یہ مشقیں دشمن کے لئے ایک انتباہ کے مترادف ہیں۔
مشرق وسطی کے مسائل کےسیاس تجزیہ نگار "میخائیل عوض" نے العالم کے ھفتہ وار پروگرام "العین الاسرائیلیہ" سے بات چیت کرتے ھوئے کھا کہ صھیونی ریاست ان مشقوں کے ذریعے حکومت شام کے خلاف برسرپیکار دھشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاھتی ہے۔
انھوں نے کھا کہ ریف دمشق، حلب اور القصیر میں شامی افواج نے اسرائیل نواز وھابی دھشت گردوں پر مھلک وار کئے ہیں جس کے بعد اسرائیلیوں نے جنگی مشقوں کے ذریعے دھشت گردوں کے حوصلے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔