www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

رھبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تھران میں پورے ایران سے آنے والے ھزاروں مزدوروں کے اجتماع میں

 اسلامی جمھوریہ ایران کے صدر کی خصوصیات بیان کرتے ھوئے فرمایا کہ مضبوط حوصلے اور تدبیر کا حامل ھونا، اقتصادی مسائل میں روزمرہ کی بنیاد پر نہ سوچنا، استقامتی اقتصاد کی پالیسی پر توجہ، ماھرین کی آراء و نطریات پر بھروسہ کرنا، تھذیب نفس اور غیر ضروری باتوں سے پرھیز ایران میں صدر کی خصوصیات میں شامل ہے۔
حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اقتصادی جھاد کے مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ھوئے اس بات پر زور دیا کہ ایران کی قوم اور حکام کو پھلے کمزوریوں کو جاننا چاھیے اور پھر انھیں دور کرنا چاھیے اور تمام منصوبہ بندیوں میں بھی کمزور طبقات کی زندگي اور معیشت کو پیش نظر رکھنا چاھیے۔
رھبر انقلاب اسلامی نے انتخابات کو اھم اور قومی قوت و اقتدار کا مظھر قرار دیتے ھوئے فرمایا کہ جو قوم زندہ، پرنشاط اور الھی ارادے پر بھروسہ کرتی ہے اور اس کی نصرت و مدد پر مطمئن ہے وہ انتخابات سمیت تمام میدانوں میں کامیاب ھوگي۔ انھوں نے فرمایا کہ اقتصادی اور سیاسی جھاد لازم و ملزوم ہیں۔ ان میں سے ھر ایک دوسرے کی تقویت کرتا ہے۔
ایران میں گیارھويں دور کےصدارتی انتخابات اور شھری و دیھی کونسلوں کےانتخابات چودہ جون کومنعقد ھوں گے۔
مجریہ ایران کےاسلامی نظام کا ایک اھم حصہ ہے اس بنا پر صدارتی انتخابات کے میدان میں اترنے والے ھرامیدوار کے لئے نگراں کونسل کی جانب سے اس کی تائید کےساتھ ھی ان معیارات پر بھی پورا اترناضروری ہے جو ایک مضبوط وتوانا صدرجمھوریہ میں ھونے چاھئے کیونکہ ملک کی پیشرفت وترقی کا لازمہ جھادی قدم اٹھانا اور داستان شجاعت رقم کرنا ہے۔
ایران کو اقتصادی ترقی کےدور میں دباؤ کا سامنا ہے ۔ لیکن چونتیس سالہ تجربے سے ثابت ھوتا ہے کہ اس حساس دور سےگذرنے کےلئے کمزور اور مضبوط پھلؤوں کوپھچاننا ایک مشکل کام ھوگا۔ اس بنا پر پھلے مرحلے میں اس کےلئے مسائل کی شناخت بالخصوص معاشرے کےکمزور طبقات کےمسائل کا پتہ لگا کر منظم پروگرام تیار کرنا ہے ۔
لھذا صدارتی امیدواروں کے لئے جو چيز سب سے زيادہ قابل توجہ ہے وہ اقتصادی مسائل ہیں کیونکہ دشمن اپنی پوری توجہ ایران کےاقتصاد کوخراب کرنے پر مرکوز کئے ھوئے ہے۔
اقتصادی میدان مختلف فکری اور عملی نظریات کاحامل ہے اس بنا پر واضح ہے کہ اسلامی نظام میں اسے فکری اورعملی پھلؤوں کے ساتھ ھی ثقافتی لحاظ سے سرمایہ اور کام کے اقدار کی نگاہ سے بھی دیکھنا چاھئے۔ اس بنا پر اسلامی جمھوری نظام جو معنوی اوراخلاقی اقدار پر مبنی ہے، اس میں مغربی اقتصادی ماڈل ھرگز قابل قبول نھيں ھوسکتا۔ کیونکہ اسلام نے لیبرل اور سوسیالسٹ اقتصادی نظریات کےبرخلاف بیچ کاراستہ اختیار کیا ہے اوراقتصاد کے سلسلے میں سرمایہ دار، محنت کش اور کام کوانسانیت اورانصاف وعدالت کی بنیاد پر دیکھتا ہے ۔جیسا کہ رھبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ہے اس وقت امریکہ اور یورپ میں جو ردعمل دکھائی دے رھا ہے ، وہ سرمایہ دارانہ اقتصادی نظام کےغلط ھونے کا عملی ثبوت ہے ۔
درحقیقت مغرب کی موجودہ اقتصادی مشکلات ، مغربی تمدن کےانحطاط کا حصہ ہے اور اخلاقی اور ثقافتی مسائل اس کا دوسرا حصہ ہے۔ یھی وجہ ہے کہ اقتصادی اور معاشی مسائل کےحل اور ترقیاتی منصوبوں کےاھداف کومنظم روڈمیپ کی بنیاد پر حاصل کرنا چاھئے۔ اوراس میں کوئی شک نھيں کہ انتخابات کےمیدان میں اترنے والے امیدواروں کے مدنظر یھی معیارات ھونے چاھئے۔
سیاسی لحاظ سے بھی ایران کےصدارتی انتخابات اس اصول سےمثتثنی نھيں ہیں اورمجموعی طور پراس سے سیاسی اوراقتصادی کارنامے کے لئے بھی راستہ ھموار کیا جاسکتا ہے۔
مختلف سیاسی پارٹیوں کے امیدواروں میں سے کسی ایک اصلح امیدوار کےانتخاب کا معیار، عوام کا اعتماد حاصل کرنا ہے اوراسے عوام کا ووٹ منتخب امیدوار کےمنصوبوں کوووٹ دینے کےمترادف ھوگا۔
یہ ایسے حالات میں ہے کہ دشمنوں کی عام طور سے براہ راست دھمکیوں کےسامنے اسلامی جمھوریہ ایران کی گذشتہ چونتیس برسوں کی استقامت ، مجموعی طور پر نظام کی ذاتی صلاحیتوں اور اس کےمضبوط پھلوؤں نیز دھمکیوں کومواقع میں تبدیل کرنے کی غماز ہے۔
اس راستے پرگامزن رھنے کےلئے مواقع اور صلاحیتوں سے مطلوبہ استفادہ کرنا ضروری ہے۔ واضح رھے کہ عوام جس طرح اپنی اوراپنے ملک کی سرنوشت کافیصلہ کرنے میں شریک ہيں اور انتخابات میں اپنا فیصلہ سناتے ہيں اسی طرح وہ حکام سے بھی ھمہ گیر سیاسی ، معاشی ، سماجی اورثقافتی ترقی کامطالبہ کرتے ہیں ۔ کیونکہ گذشتہ تجربے سےثابت ھوتا ہے کہ صرف اسی صورت میں تسلط پسندانہ نظام کےسامنے اپنے حقوق حاصل کئےجاسکتے ہیں۔
یھی وجہ ہے کہ ملت ایران کے حقوق کے دفاع اور اس کےاھداف ومقاصد پر یقین اور وفاداری کی بنیاد پر صدر کے انتخاب سے ھی سیاسی ، معاشی ، سماجی اورثقافتی میدانوں سمیت مختلف شعبوں میں موثر اورفیصلہ کن کردار ادا کیا جاسکتا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh