بیداری اسلامی اسمبلی کے جنرل سیکریٹری جناب ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے آج تھران میں ایک پر ھجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ھوئے علماء اور بیداری اسلامی کے عنوان سے
اسی ھفتے منعقد ھونے والے اجلاس کی تفصیلات اور کلی ایجنڈا پیش کیا، انھوں نے کھا کہ آئندہ چند دنوں میں علماء اور بیداری اسلامی کے عنوان سے جو کانفرنس منعقد ھونے جا رھی ہے یہ بین الاقوامی بیداری اسلامی اسمبلی کے سب سے اھم کانفرنس ہے جس میں 500 غیر ایرانی اور 200 ایرانی علماء اور دانشور حضرات مدعو کئے گئے ہیں. اس کانفرنس کے اھم موضوعات میں امت اسلامی، بیداری اسلامی اور جھان اسلام کے خلاف دشمن کی سازشوں جیسے اھم موضوعات پر گفتگو کی جائے گی.
شام کے بحران سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کھا کہ ھم شام کی موجودہ حکومت اور بشار الاسد کی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں ھماری خواھش ہے کہ اس اجلاس کے توسط سے شام کے بحران کا کوئی حل تلاش کیا جا سکے. اگر ممکن ھوا تو اس اجلاس میں شامل علماء کے تعاون سے ایک بین الاقوامی کمیٹی بنائی جائے گی جو اس بحران کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کرے گی. مگر یہ اجلاس آزادانہ ماحول میں منعقد کیا جائے گا اور اس میں ھر مھمان کو آزادی اظھار کی اجازت ھو گی.
بوسٹن کے واقعات پر انھوں نے کھا کہ دنیا میں جھاں کھیں بھی کوئی حادثہ رونما ھوتا ہے اسلام دشمن عناصر فورا اس کے تانے بانے اسلام سے جوڑ دیتے ہیں. اس کا تعلق اسلام اور مسلمین سے نھیں ہے بلکہ اس بات کا تعلق امریکہ کے داخلی معاملات سے ہے. امریکہ میں اخلاقی اور سماجی مشکلات نے وھاں کے جوانوں کو ذھنی مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے اور وھاں کا جوان انتھا پسندی کا شکار ھو گیا ہے.
آیت اللہ تسخیری نے صحافیوں سے گقتگو کرتے ھوئے کھا کہ معاشرے میں تبدیلی اور تحول علما کا کام ہے اور بیداری اسلامی کے راستے کو ضروری ہے کہ علماء معین کریں تاکہ اس کی سمت اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ھو. قرآنی آیات اور احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں.ھم نے اس اجلاس میں کوشش کی ہے کہ مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر کو مدعو کریں جن میں سلفی اور صوفی فرقے بھی شامل ہیں.
علماء اور بیداری اسلامی اجلاس کی تفصیلات بتاتے ھوئے حجہ الاسلام کریمیان نے کھا کہ یہ اجلاس اسلام مخالف فتنوں اور سازشوں کے سدباب میں سنگ میل ثابت ھو گا اور مسلمانوں پر اس کے بھت اچھے اثرات مرتب ھوں گے. ھماری علمی اور تحقیقاتی کمیٹی گذشتہ 6 ماہ سے موضوعات کے انتخاب کے سلسلے میں مشغول ہے اور 70 مختلف موضوعات اس کمیٹی کی جانب سے معین کئے گئے ہیں. تقریبا 350 مقالے ابھی تک ھمیں موصول ھو چکے ہیں جن میں سے بھترین مقالہ جات کو انعامات سے نوازا جائے گا.
علماء اور بیداری اسلامی کانفرنس اگلے ھفتے ایران کے دارالحکومت تھران میں منعقد کی جارھی ہے جس کا مقصد مختلف مکاتب فکر کے علماء اور دانشور حضرات کے درمیان ھم آھنگی پیدا کرنا ہے.